تین پاکستانیوں کا رکشے پر 7 ملکوں کی سیر کرنیکا اعلان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) تین پاکستانیوں کی جانب سے رواں سال رکشے پر ایک انوکھی سفری مہم کا اعلان کر دیا گیا۔
پاکستان میں دن رات انوکھے واقعات دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں، یہاں کے لوگ دنیا بھر میں اپنے انوکھے اور عجیب و غریب واقعات کی بنا پر پہچانے جاتے ہیں، پاکستان ایک بار پھر اپنی انوکھی سفری مہم کی وجہ سے دنیا بھر کی زینت بنا ہوا ہے۔
24 نیوز کے مارننگ شو ’مارننگ وِد فضا‘ میں آنے والے مہمانوں عبدلملک قریشی، سید ناصر اور کلاش لیڈی مس مسرت نے بتایا کہ وہ ایک انوکھی سفری مہم پر روانہ ہورہے ہیں اور یہ سفری مہم 14 اگست کو اسلام آباد سے شروع ہو گی جو کہ 7 ملکوں کی سیر کرتے ہوئے لندن پہنچ کر اختتام پزیر ہو گی، اس سفری مہم کی انوکھی بات یہ ہے کہ یہ سفری مہم رکشہ پر ہو گی یعنی کہ رکشہ 7 ملکوں کی سیر کر کے لندن پہنچے گا، یہ سفری مہم 2 ماہ 4 دن (64 دنوں) پر محیط ہو گی، اس سفری مہم میں رکشہ اسلام آباد سے نکلے گا اور ایران، ترکی، شنگھن گریس، اٹلی، سویٹزرلینڈ، فرانس سے ہوتا ہوا لندن پہنچ کر دم لے گا۔
اس سفری مہم میں سید ناصرجی، عبدلملک قریشی اور چترال کے علاقے کیلاش سے تعلق رکھنے والی ایک کلاش لیڈی مس مسرت شامل ہیں، یاد رہے کہ عبدلملک قریشی لیفٹیننٹ کمانڈر (ر) ہیں۔
میزبان فضاء علی نے مہمانوں سے سوال کیا کہ ان کے ذہن میں رکشہ پر سفری مہم کا خیال کیسے آیا؟ جس کے جواب میں مہمان عبدلملک قریشی کا کہنا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد ہم نے سوچا کہ ملک نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے اب ہمارا بھی فرض ہے کہ بدلے میں کچھ نہ کچھ ملک کو دیں تو ہمارے ذہن میں آیا کہ کیوں نہ ایک انوکھی سفری مہم کا آغاز کیا جائے جس کے ذریعے ہم ملک کی ثقافت کو پروان چڑھائیں اور دوسرے ممالک میں روشناس کروائیں۔
میزبان نے سوال کیا کہ آپ سب کی آپس میں ملاقات کیسے ہوئی اور کلاش لیڈی مسرت سے کیسے ملے؟ اس کے جواب میں مہمان سید ناصر کا کہنا تھا کہ میں اور عبدلملک قریشی صاحب 35 سال سے ایک دوسرے کے دوست ہیں، ہم دونوں نے مل کر یہ پروگرام بنایا کہ ہم رکشہ پر لندن کی سیر کو روانہ ہوتے ہیں، لیکن ہم نے سوچا کہ کیوں نہ پہلے خود کو ٹیسٹ کر لیں آیا کہ ہم حالات کی سختی کو برداشت کر سکتے ہیں کہ نہیں تو ہم نے چولستان ریلی میں حصہ لیا جو کہ ماشااللہ بہت کامیاب رہی، اس کے علاوہ چلم جوشی کا تہوار آرہا تھا جو کہ کیلاش میں منعقد ہوتا ہے تو ہم نے سوچا کہ کیوں نہ اس میں بھی حصی لیں، وہاں پر ہم نے پہلی بار مس مسرت کو ثقافتی کپڑوں میں رکشے میں دیکھا تو اس چیز نے ہمیں بھت مائل کیا تو ہم نے سوچا ین کو بھی اپنے ساتھ شامل کرتے ہیں۔
موصوف کا کہنا تھا کہ آپ کو یاد ہوگا کہ 2018ء میں کیٹ ولیم آئے تھے تو انھوں نے خصوصی کہا تھا کہ مجھے کلاشی قبائل سے ملنا ہے اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کی والدہ محترمہ مس ڈیانا لیڈی کی جڑیں چترال سے جڑیں ہیں اور اس کا سبب محترمہ کے والد محترم ہیں جو کہ چترال کے سکاؤٹ رہے ہیں، تو ہم نے سوچا کہ یہ ایک بہت اچھا قدم ہوگا کہ ہم ان کے اور دنیا کہ سامنے اپنی ثقافت کو لے کر چلنے والی کلاش لباس میں ملبوس خاتون کو پیش کریں اور چوں کہ ہم نے برگیلیم پیلس میں بھی جانا ہے تو وہاں پر کیٹ ولیم اور کنگ جارج سے ملاقات ہوگی اور ہم یہ رکشہ بطوطحہ انھیں بطور تحفہ دیں گے اور یہ انھیں پاکستان حکومت اور پاکستانی باشندوں کی جانب سے انھیں دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: داسو ڈیم کی تعمیر، عالمی بینک نے خوشخبری سنا دی
میزبان کے سوال پر کہ انھوں اس کا نام بطوطحہ کیوں رکھا ہے کہ جواب میں مہمان عبدلملک قریشی صاحب کا کہنا تھا کہ آپ سب مراکش سے تعلق رکھنے والے ابنِ بطوطحہ سے واقف ہوں گے وہ تیرھویں صدی میں دنیا کی سیر کو نکلے تھے اور انھوں نے مراکش کا نام امر کردیا اسی نسبت سے ہم نے اس رکشے کا نام پاکلستانی بطوطحہ رکھا ہے۔
میزبان فضاء علی نے مس مسرت سے سوال کیا کہ انھیں ڈر نہیں لگا کہ وہ ایک اکیلی عورت اسلام آباد سے لندن رکشے پر سفر کر رہی ہیں؟ جواب میں کلاش لیڈی کا کہنا تھا کہ مجھے شروع سے ہی ایسے لمبے اور خطرناک سفر پر جانے کا شوق تھا جو کہ مجھے مل گیا ہے، ان کا کہنا تھا مجھے بالکل بھی ڈر نہیں لگا کیونکہ جب غیرملکی بیٹیاں پاکستان آکر اپنے ملک کی نمائندگی کر سکتی ہیں تو پاکستانی بیٹیاں کیوں نہیں کرسکتی اور اپنے ملک کی ثقافت سے لندن کے لوگوں کو روشناس کرا سکتیں یہی سوچ کر مجھے باکل بھی ڈر نہیں لگا اور مجھے خاندان والوں کا بھرپور ساتھ ہے تو کسی طرح کی کوئی دقت نہیں۔
تمام مہمانوں کا کہنا تھا کہ وہ یہ سارا سفری مہم اپنے شہداء کے نام کرتے ہیں چاہے ان کو تعلق فوج سے ہے یا پھر وہ عام شہری تھے.