(ویب ڈیسک) 5 شدت کے زلزلے سے ملک کے مختلف حصے ہل گئے،سب سے زیادہ آبادی والے صوبے میں عمارتیں لرز اٹھیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے نے رپورٹ کیا کہ جوہانسبرگ کے قریب 5.0 شدت کا زلزلہ آیا، جس سے جنوبی افریقہ کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے میں عمارتیں لرز اٹھیں۔ زلزلہ صبح 2:38 بجے آیا،یہ زلزلہ سطح سے تقریباً 10 کلومیٹر (چھ میل) نیچے آیا۔
پورے صوبے گوتینگ میں عمارتیں لرز اٹھیں، جہاں ملک کا سب سے بڑا شہر اور تجارتی مرکز جوہانسبرگ واقع ہے۔صوبے بھر کے رہائشیوں نے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے اور کچھ نے سوشل میڈیا پر تصاویر پوسٹ کیں جن میں دیواروں کے معمولی ساختی نقصانات کو دکھایا گیا ہے۔
اس سے قبل اگست 2014 میں جوہانسبرگ کے قریب سونے کی کان کنی کے ایک قصبے میں 5.3 شدت کے زلزلے نے تباہی مچائی تھی ۔
زلزلے کیوں آتے ہیں؟
زلزلے قدرتی آفت ہیں جن کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری بھارتی اور تیسری اریبین ہے۔ زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔
زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔ پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائنز پر ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آسکتا ہے۔
کراچی سے اسلام آباد، کوئٹہ سے پشاور، مکران سے ایبٹ آباد اور گلگت سے چترال تک تمام شہر زلزلوں کی زد میں ہیں، جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔ زلزلے کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا پانچواں حساس ترین ملک ہے۔
پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے۔ یوریشین پلیٹ کے دھنسنے اور انڈین پلیٹ کے آگے بڑھنے کا عمل لاکھوں سال سے جاری ہے۔ پاکستان کے دو تہائی رقبے کے نیچے سے گزرنے والی تمام فالٹ لائنز متحرک ہیں جہاں کم یا درمیانے درجہ کا زلزلہ وقفے وقفے سے آتا رہتا ہے۔