(24نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا سیکیورٹی حصار میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ درخواستوں پر سماعت کی،بشریٰ بی بی کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سیشن کورٹ میں زیرِ التواء سزا معطلی کی درخواست پر ہائی کورٹ فیصلہ کرے، کیس واپس بھیج کر سیشن جج شاہ رخ ارجمند کو محفوظ فیصلہ سنانے کا حکم دیا جائے۔ دوسری صورت میں اسلام آباد ہائی کورٹ خود اپیل سن کر فیصلہ کرے۔
رجسٹرارآفس نے اس درخواست پر اعتراض عائد کیا ہے کہ سیشن کورٹ میں معاملہ زیرِ التواء ہونے پر ہائی کورٹ کیسے سماعت کر سکتی ہے؟
دورانِ سماعت پٹیشنرز کی جانب سے سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے جن سے جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے سوال کیا کہ اس درخواست پر کیا اعتراض ہے؟
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ میں حقائق بتاتا ہوں کہ اس عدالت سے کیوں رجوع کیا ہے، ایڈمنسٹریٹو آرڈر جوڈیشل ریلیف لینے سے نہیں روک سکتا۔
اس موقع پر خاور مانیکا سیکیورٹی حصار میں عدالت پہنچے، گزشتہ سماعت پر پی ٹی آئی کے وکلاء نے خاور مانیکا پر حملہ کیا تھا،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر کی تھی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا کہ آپ کہتے ہیں کہ سیشن جج کو واپس معاملہ بھجوائیں یا ہائی کورٹ خود سن لے؟
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سےسلمان اکرم راجہ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر پہلے سماعت کی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس نے ایڈمنسٹریٹو آرڈر کیا جو ہمارے پاس نہیں ہے، تین ماہ کی مسلسل سماعتوں کے بعد فیصلہ محفوظ ہوا تھا جو نہیں سنایا گیا، 29 مئی کو سیشن جج نے فیصلہ سنانے کے بجائے چیف جسٹس کو رپورٹ بھجوائی، دلائل مکمل ہونے کے بعد صرف فیصلہ آنا باقی تھا، 29 مئی کو کمپلیننٹ نے عدالت میں آ کر شور مچایا اور عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، 23 مئی کو سیشن جج نے کہا کہ 29 مئی کو فیصلہ سنائیں گے۔