ہمسائیوں کے ساتھ ہم جنگ نہیں امن چاہتے ہیں:وفاقی وزیراطلاعات
پاکستان کو حال ہی میں سلامتی کونسل کی دوبارہ رکنیت ملی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی مزید بہتر ہورہی ہے،عطا اللہ تارڑ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ہمسائیوں کے ساتھ ہم جنگ نہیں امن چاہتے ہیں۔پاکستان کو حال ہی میں سلامتی کونسل کی دوبارہ رکنیت ملی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی مزید بہتر ہورہی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے، ہمارے پاس وہ بہت سی ایسی خصوصیات ہیں جو دیگر ممالک کے پاس نہیں ہے، ہمارے پاس 66 فیصد نوجوان ہیں، پاکستان آئی ٹی کے شعبے میں بہت بڑی مارکیٹ ہے۔مشرق وسطیٰ پاکستان کو اتحادی سمجھتا ہے، اور ہم اپنے ہمسایوں سے بہترین تعلقات چاہتے ہیں، جب کہ ہم جنگ نہیں امن چاہتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایرانی صدرکا دورہ پاکستان انتہائی کامیاب رہا تھا، ہم ایران کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں، سعودی اعلیٰ سطح وفد نے بھی پاکستان کا دورہ کیا۔ ملک میں معاشی استحکام آرہا ہے، 2014 میں سی پیک جب شروع ہوا تو 64 ارب روپے کی سرمایہ کی بات ہوئی، جس کے بعد ہم نے دیکھا کہ اس پروگرام میں اتار چڑھاؤ آئے لیکن اس بار ہم نئے عزم کے ساتھ دوبارہ چین گئے۔
ضرور پڑھیں:سابق کپتان سلیم ملک نے ریٹائرڈ کھلاڑیوں کی ٹیم میں شمولیت،کارکردگی پر سوالات اٹھادئیے
انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک فیز ٹو لانچ کرنے کے لیے چین گئے، وزیراعظم نے چین جانے سے پہلے بھی یہی پالیسی بیان دیا، جب کہ چین آئی ٹی کی فیلڈ میں پاکستان کی طرف دیکھ رہا ہے کیوں کہ پاکستان ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے۔دورہ چین میں ہم ہواوے کمپنی کے پاس بھی گئے، اور انہوں نے ہمیں ایک پیشکش دی، وہ ایک سال میں 2 لاکھ آئی ٹی پروفیشنلز کو مفت ٹریننگ دیں گے، جس سے مستقبل میں پاکستان کو فائدہ حاصل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان ملاقات میں گوادر کے پورٹ کے حوالے سے بات ہوئی، سیکیورٹی پر انہیں تشویش ہے، لیکن وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں یقین دہانی کروائی کہ پاکستان میں چینی باشندوں کی سیکیورٹی ان کی سیکیورٹی سے بھی زیادہ ہوگی۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات کی وجہ سے چینی باشندوں کو یہاں ٹارگٹ کیا جاتا ہے، جب بشام کا واقعہ ہوا تو وزیراعظم شہباز شریف فوری طور اسلام آباد میں چین کے سفارت خانے گئے اور وہاں انہیں یقین دہانی کروائی کہ اس طرح کے واقعات دوبارہ نہیں ہوں گے اور اس کے بعد وزیراعظم خود بشام گئے اور وہاں چینی انجینئرز کو بھی یہی یقین دلایا کہ آپ کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔