(24 نیوز ) ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈارنے کہا ہے کہ اسرائیل مکمل استثنیٰ کے ساتھ کام کر رہا ہے, اسرائیل نے مسلسل بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ چارٹر اور عالمی برادری کی اجتماعی مرضی کو نظر انداز کیا ہے۔
اردن میں غزہ کیلئے فوری انسانی امداد کے حوالے سے اعلیٰ سطح کانفرنس میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے قحط سالی کو جنگ کے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ہے,بنیادی شہری ڈھانچے، گھروں، سکولوں، ہسپتالوں، امدادی قافلوں اور انسانی پناہ گاہوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا اور تباہ کیا گیا,اب تک اسرائیل نے بے گناہوں کے قتل عام کو روکنے کیلئے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل، بین الاقوامی عدالت انصاف او آئی کے مطالبات سے انکار کیا ہے۔
انہوں نےکہا کہ اسرائیل کی طرف سے پوری آبادی پر مسلط وحشیانہ اور اندھا دھند مصائب کو ICJ نے "قابل تعظیم نسل کشی" قرار دیا ہے,موجودہ اسرائیلی قیادت نے دو ریاستی حل تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے,ان کا مقصد فلسطینیوں کی دوبارہ ان کے وطن سے بے دخلی اور یہودی ریاست کا "حتمی حل" مسلط کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اسرائیل کے ان مظالم کی پرزور اور واضح الفاظ میں مذمت کرتا ہے,پاکستانی حکومت اور عوام آزمائش کی اس گھڑی میں اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ بھرپور یکجہتی سے کھڑے ہیں,ہم نے گزشتہ اکتوبر سے غزہ میں پھنسے ہوئے اپنے بھائیوں کے لیے 2000 ٹن سے زیادہ انسانی امداد لے کر 8 طیارے روانہ کیے ہیں، ہم امدادی سامان کی ترسیل جاری رکھیں گے, اس نازک موڑ پرہمیں صورت حال سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ بجٹ میں سولرپینلز پر ٹیکس لگانے کی تجاویز