جنرل باجوہ نے کہا فضل الرحمان کو ڈیزل نہ کہیں ، عمران خان
اللہ نے ہمیں نیوٹرل ہونے کی اجازت نہیں دی۔نیوٹرل تو جانور ہوتے ہیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے فضل الرحمان کو ڈیزل نہ کہنا ، میں نے جواب دیا کہ جنرل باجوہ میں نہیں کہہ رہا !عوام نے اس کا نام ڈیزل رکھ دیا ہے۔ میں ان کے خلاف جہاد کررہاہوں۔خطرناک ڈیزل۔ڈاکو زرداری اور شوباز شہباز یہ تین چوہے نکلے ہیں میراشکار کرنے۔ ایک سوئنگ یارکر سے تینوں وکٹیں گراﺅں گا۔ان کا کہنا تھا کہ جب اچھا برا ہوتا ہے تو اللہ نے تو ہمیں اجازت ہی نہیں دی کہ ہم نیوٹرل ہو جائیں، جانور نیوٹرل ہوتا ہے کیونکہ جانور میں اچھے برے کی تمیز نہیں ہوتی، انسان اچھائی کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے ۔اسی دوران جلسے کے شرکا نے ’ڈیزل ڈیزل‘ کے نعرے لگائے۔
جمعہ کو لوئر دیرپاکستان تحریک انصاف کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئےوزیراعظم نے کہا کہ میں نہ کسی کے سامنے جھکا ہوں اور نہ آئندہ جھکوں گا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے نریندر مودی کے خلاف ایک بار بھی بات نہیں کی، بلکہ اس نے اپنے دفتر خارجہ کے ترجمان کو کہا کہ ہندوستان کے خلاف کوئی بیان جاری نہ کیا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ مولانا کہتاہے جب وہ اقتدار میں آئیں گے تو اداروں کو ٹھیک کریں گے یعنی یہ کہتے ہیں وہ فوج کو ٹھیک کریں گے۔ یہ چوروں کا گلدستہ فوج کو ٹھیک کرے گا ؟۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اگر آج بچا ہوا ہے کہ تو اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہمارے پاس ایک مضبوط فوج ہے، عراق، شام، لیبیا، صومالیہ اور افغانستان دیکھ لیں اور پاکستان دیکھ لیں، مسلمان دنیا میں سب سے زیادہ طاقت ور فوج ہماری ہے۔مسلم دنیا میں ہماری سب سے طاقتور فوج ہے۔عمران خان نے کہا کہ اس کے پیچھے یہ پڑے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کشمیریوں پر ظلم کرنے والے نریندر مودی کو شادی پر بلایا تو کیا یہ فوج ٹھیک کریں گے یا وہ ڈیزل جس نے امریکی سفیر کے پاس بیٹھ کر کہا کہ میں آپ کی خدمت کرنے کے لئے تیار ہوں مجھے بھی ایک موقع دے دیں یا وہ آصف زرداری پاکستانی فوج کو ٹھیک کرے گا جو میموگیٹ میں امریکیوں کو خط لکھتا ہے کہ مجھے اپنی فوج سے بچا لو، کیا وہ فوج کو ٹھیک کرے گا۔عمران خان نے کہا کہ کیا شہباز شریف فوج کو ٹھیک کرے گا جو یہ کہتا ہے کہ عمران خان نے بہت غلط کیا کہ یورپی یونین کی مذمت کی، یہ بھی ٹائی سوٹ پہن کر ان سے کہتا ہے کہ مجھے موقع دیں، میں آپ کی بڑی اچھی خدمت کروں گا
عمران خان نے کہا کہ گزشتہ حکمرانوں نے جس ادارے کو ہاتھ لگایا اسے تباہ کردیا، عدالتوں پر حملے کئے، ججز کو خریدا، میڈیا کو رشوت دی۔انہوں نے ہامولانا فضل الرحمان نے امریکی انتظامیہ کو کہا کہ مجھے بھی ایک موقع دیا جائے ، شہباز شریف نے مغرب سے کہا مجھے موقع دیا جائے میں آپ کی بڑی خدمت کروں گا۔ان کا کہناتھا کہ میں ان کو پیغام دیتا ہوں کہ دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہونے لگا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ غریب سے غریب انسان بھی اگر کسی کے آگے نہیں جھکے گا تو لوگ اس کی عزت کریں گے جبکہ امیر سے امیر آدمی بھی اگر کسی کے آگے جھکتا ہے تو کوئی اس کی عزت نہیں کرتا، انسان جب کسی کے آگے جھکتا ہے تو وہ اپنی عزت کھو بیٹھتا ہے اور جب قوم کسی کے سامنے جھکتی ہے تو اس قوم کی کوئی عزت نہیں کرتا اور اس ملک کے پاسپورٹ کی عزت نہیں کرتا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے جب سے سیاست شروع کی یہی کہا کہ ہم پاکستان کو ایک خوددار قوم بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میرا منشور تھا کہ ہم اپنے ملک کو فلاحی ریاست بنائیں گے اور اپنے ملک میں عدل و انصاف کا نظام لائیں گے، طاقتور کو قانون کے نیچے لائیں گے، 25ساکل پہلے یہ تین چیزیں میرے منشور کا حصہ تھیں اور ہم نے یہ منشور مدینہ کی ریاست سے لیا تھا۔عمران خان نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں 30 سے 35سال سے ملک پر حکومت کررہے ہیں، اگر آج ہمارے سبز پاسپورٹ کی دنیا میں عزت نہیں تو یہ ان تینوں کی وجہ سے ہے کیونکہ انہوں نے ہمارے ملک کو مقروض کیا اور بڑی بڑی عالمی طاقتوں کے سامنے جھکے۔ان کا کہنا تھا کہ 2008 سے 2018 میں پاکستان میں 400ڈرون حملے ہوئے، ہمارے شہری، عورتیں، بچے اور بے قصور مارے گئے، یہ زرداری اور نواز شریف اقتدار میں تھے لیکن انہوں نے ایک مرتبہ اس حملے کی مذمت نہیں کی اور یہ نہیں کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ ان دونوں نے اس لئے مذمت نہیں کی کیونکہ ان کے اربوں ڈالر بیرون ملک پڑے ہوئے ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے اپنے شہریوں پر ہونے والے ظلم کی مذمت نہیں کی، صرف آپ کی جماعت ان حملوں کے خلاف مظاہرے کر کے ان کی مذمت کررہی تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ جس جماعت کے بھی سربراہ کا پیسہ ملک سے باہر پڑا ہو وہ کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنائے گا، وہ کبھی ایسی پالیسی نہیں بنائے گا جس سے وہ اپنے عوام کے حقوق کی حفاظت کرے، ڈیزل نے کہا ہے کہ ہم ادارے ٹھیک کریں گے، آپ تینوں نے جس ادارے کو ہاتھ لگایا ہے تو آپ نے سارے ادارے تباہ کردیئے ہیں، عدالتوں پر حملہ کیا، ججز کو خریدا، ڈنڈوں سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو بھگایا، ٹیلیفون کال کر کے ججوں سے فیصلے لئے، میڈیا میں لفافہ صحافت شروع کی اور رشوت دی۔انہوں نے نواز شریف کا نام لئے بغیر ان کا حوالیہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے چھانگا مانگا کی سیاست شروع کی، سیاستدانوں کی قیمتیں لگائیں ، اس آدمی نے لفافہ صحافت شروع کی، آرمی چیف آصف نواز جنجوعہ کو بی ایم ڈبلیو گاڑی سے رشوت دینے کی کوشش کی ۔اپوزیشن کی تحریک عدم کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ نے وہ کیا جس کی کپتان اللہ سے دعا کررہا تھا کہ یہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں کیونکہ ہر تھوڑے دن بعد سنتے تھے کہ دھرنا دینے آ رہے ہیں، حکومت اگلے مہینے جا رہی ہے، شکر ہے کہ آپ نے تحریک عدم اعتماد لا کر ایک ہی مرتبہ مجھے موقع دیا کہ میں ایک گیند سے تین وکٹیں گراو¿ں گا۔انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے ایک دن پہلے ساری قوم دیکھے گی کہ ڈی چوک میں انسانوں کا سمندر ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ میرا مقابلہ ان تین ڈاکوو¿ں سے ہے، یہ تینوں ڈاکو مجھ سے این آر او مانگ رہے ہیں، یہ کہتے ہیں عمران خان اگر تم ہمارے کرپشن کے کیس بند نہیں کرو گے تو ہم تمہاری حکومت گرا دیں گے، میں ان کو کہتا ہوں حکومت گرانا تو میرے لئے آسان چیز ہے، مجھے اپنی جان بھی دینی پڑے تو میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا، میں ان کے خلاف جہاد کررہا ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ جب تک میرے جسم میں جان ہے میں اس ملک میں انصاف کی جنگ لڑوں گا اور ان کو ہرگز نہیں چھوڑوں گا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کیسے گرائیں گے کیونکہ نمبر تو ان کے پاس ہیں ہی نہیں، یہ کوشش کررہے ہیں کہ ہمارے ایم این اے کے ضمیر کو خریدیں، دنیا کے مہذب معاشرے میں کونسا سیاستدان اپنا ضمیر بیچتا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج کل اپوزیشن کے لوگ نوٹوں کے تھیلے، 15 سے 20 کروڑ روپے لے کر گھوم رہے ہیں، ہمارے ارکان قومی اسمبلی کو کہہ رہے ہیں کہ اپنا ضمیربیچ دو، ساری قوم کے سامنے تماشا ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو جلسہ کرنے سے روک دیا