اپنی زبان کو قابو میں رکھو ورنہ ہمیں کنٹرول کرنا آتا ہے، فضل الرحمان کی وزیراعظم کو وارننگ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم عمران خان کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی زبان کو قابو میں رکھیں ورنہ ہمیں قابو کرنا آتا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی جس میں پارلیمنٹ لاجز میں ہونے والے سانحہ سمیت مختلف اموپر تبادلہ خیال کیا گیا ، ملاقات میں مسلم لیگ (ن) کی مریم اور نگزیب اور جے یو آئی کے کامران مرتضیٰ سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔
مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ شہبازشریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ گزشتہ ورز پارلیمنٹ لاجز میں ہونے والے سانحہ پر ہم سے افسوس اور اظہار یکجہتی کےلئے تشریف لائے ہیں ، یہ ہمارا سیاسی میدان ہے ہم ایک مرتبہ نہیں بار بار ان مراحل سے گزرے ہیں اور ہم اس قسم کے ماحول سے نمٹنے کا زندگی بھرکا تجربہ رکھتے ہیں کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ آپ لوگ تقریروں میںسن رہے ہیں ، ایک پاگل ہوتا ہے اس سے اونچا مرتبہ باولا کا ہے یہ باولا ہوگیا ، اس کے حواس کھوچکے ہیں ، یہ خباثت پیدائشی طورپر شرافت سے محروم ہے ، کہاں پاکستانی قوم کے گلے پڑھ گیا ہے ۔
انہوںنے کہاکہ آج قوم کے نجات کے دن قریب آ رہے ہیں،ہم نے قوم اور کارکنوں کو روڈ پر آنے کی دعوت دی تو ملک جام ہوگیا ، عمران خان سن لو ہم تمہیں جام کر نا جانتے ہیں ، ہم نے شرافت کا راستہ لیا ہے تمہاری فطرت میں شرافت اور احترام نہیں ، تم ہمیں گالیاں دیتے ہو ، نام بگاڑتے ہو، شرافت نہیں ہے ، ایسے لوگ منصب کی بے توقیری ہے ۔
مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ الیکشن کمیشن سے کہنا چاہتا ہوں عدم اعتماد پیش ہو چکی ہے کس طرح عوام میں تقریرکررہا ہے ، کس طرح ڈی چوک میں لانے کی بات کررہا ہے ، اس کے گلے میں پٹہ ڈالا جائے ، پاکستان مزید اس قسم کے لوگوں کامتحمل نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ عدم اعتماد اکثریت کا معاملہ ہے ، آرام سے رہو ، آپ سیاسی جنگ لڑو ، پوری دنیا میں ایسا ہوتا ہے ، ملک کے صدور کے خلاف مواخذے کی تحریکیں آتی ہیں ، وزیراعظم اور سپیکر کے خلاف تحریکیں آتی ہیں ، ہواس باختہ کیوں ہوگئے ہو ۔
انہوںنے کہاکہ مغرب کی تیار کر دہ ایک روح آپ کے اندر ڈالی گئی ، پاکستان میں ایسی سیاست کی اجازت نہیںدینگے ، ہم آپ کے خلاف جہاد لڑ رہے ہیں ، عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوگی اگر احتمال ہے نہیں بھی ہوسکتی ہے ، مت سوچو ، پھر معاملات سڑکوں پر آئیں گے ، انارکی کی طرف جائیں گے ، ہم سے نہ کہا جائے آپ ایسا نہ کریں نظام نہ لپیٹ دیاجائے ، اصل چیز اس کا خاتمہ ہے ، جس قیمت پر بھی اس کا خاتمہ ہوگا سیاسی میدان میں رہیں گے ، آگے بڑھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ پیسہ کی بات کر نا ہے ، اگر ہم نے پیسے کمائے ہیں ، پرمٹ لئے ہیں ، آپ کی حکومت خیبر پختون خوا میں پانچ سال رہی ہے ، ابھی بھی حکومت کررہے ہو ، ہمت ہے تو کیس لاﺅ ، جب کوئی مقدمہ لا ہی نہیں سکتے ،یہ گالیاں دے رہا ہے ۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے عمران خان کو ڈیزل کہنے سے منع کرنے کے صحافی کے سوال پر فضل الرحمان نے کہا کہ فوجی بیوروکریسی ہمارے لیے قابل احترام ہیں، اسی طرح سول بیوروکریسی بھی ہمارے قابل احترام ہے، آئین میں تمام اداروں کا کردار واضح ہے، تمام ادارے اپنے کام سے کام رکھیں۔انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، ہم غیر جانب دار اور نیوٹرل ہیں، اور آج ملک کا وزیراعظم کہتا ہے کہ نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے ، اس بات کا کیا مطلب ہے، عمران خان کے بیان کے مطابق تو نیوٹرل صرف جانور ہوسکتا ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے شکوہ کیا کہ ماضی میں عمران خان کے چھوٹے چھوٹے جلسوں کو بڑا بنا کر پیش کیا جاتا رہا، ہم نے اس کی افسانوی تقریریں سنیں لیکن اب عوام ان کی بات پر یقین کرنے والے نہیں، اب انہیں موقع مل چکا، اب کوئی ان کی بات پر یقین کرنے والا نہیں، اب یہ آزمائے جاچکے، اب یہ بے نقاب ہوچکے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران نیازی ڈی چوک آنا چاہتے ہو تو آﺅ ہم تمہیں ناکوں چنے چبوائیں گے: شہبازشریف کا چیلنج