جس گاڑی سے ظل شاہ کا حادثہ ہوا اس گاڑی کے ڈرائیور کا اعترافی بیان سامنے آگیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(علی رامے) جس گاڑی سے ظل شاہ کا حادثہ ہوا اس گاڑی کے ڈرائیور کا اعترافی بیان سامنے آگیا۔
ڈرائیور جہانزیب نواز کا کہنا ہے کہ میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں بطور ڈرائیور کام کرتا ہوں، 8 مارچ کو ہم دوستوں کے ساتھ کھانا کھانے جاتے ہیں تو ہماری گاڑی کی ایک شخص کیساتھ ٹکر ہوئی، گاڑی کی ٹکر سے ظل شاہ گر جاتا ہے پھر اس کو گاڑی میں ڈالتے ہیں۔
جہانزیب نواز نے کہا کہ سب سے پہلے ہم اس کو سی ایم ایچ لیکر گئے کیونکہ وہ قریب تھا، سی ایم ایچ میں رش زیادہ تھا ہم وہاں سے نکل کر سروسز ہسپتال پہنچے، ایدھی کی سڑیچر پر ظل شاہ کو ہسپتال کے اندر لے کر گئے تو ڈاکٹر نے کہا کہ اس کی موت ہو چکی ہے، اس وجہ سے ہم وہاں سے گاڑی نکال کر گھر واپس آگئے۔
ڈرائیور جہانزیب نواز نے مزید بتایا کہ اگلی صبح جب اٹھا تو سوشل میڈیا پر میں نے اپنی تصاویر دیکھیں تو پریشان ہوگیا، میں نے اپنے باس راجا شکیل زمان جو پی ٹی آئی کے نائب صد ہیں ان کو واقعہ کی مکمل تفصیل بتائی، انہوں نے میری ڈاکٹر یاسمین راشد سے ملاقات کرائی اور تفصیل بتائی، پھر مجھے عمران خان کے پاس لیکر گئے اور خاں صاحب کو واقعے کی تفصیل بتائی۔
جہانزیب نواز نے کہا کہ خان صاحب نے شاباش دی اور ہم وہاں سے واپس آگئے، راجا صاحب نے مجھے کہا کہ آپ اپنا حلیا تبدیل کرلیں اور فکر نہ کریں، مجھے راجا صاحب نے کہا کہ آپ جیسے مرضی گھومیں ہم دیکھ لیں گے۔
قیدیوں کی وین میں موجود پی ٹی آئی کے کارکن اشتیاق کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں زمان پارک سے گرفتار کیا اور قیدی وین سے لیکر فورٹرس اسٹیڈیم کی طرف لیکر جا رہے تھے، پولیس نے ہمارے اور بھی ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا جس میں مدثر شاہ اور ظل شاہ بھی شامل تھے۔
اشتیاق کا کہنا تھا کہ ہمارے ایک ساتھی کو واش روم جانا تھا جس کے لیے گاڑی رکی اور ہم نے دروازہ کھولا، ہم سب لوگ گاڑی سے نکل گئے تو ہمارے ساتھ مرحوم ظل شاہ بھی چل پڑا۔
پی ٹی آئی کارکن محسن شاہ نے کہا کہ 8 مارچ کو زمان پارک سے ہمیں پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھا، پولیس ہمیں قیدیوں والی وین میں بٹھا کر لے کر جا رہی تھی، ایک لڑکے کو واش روم جانا تھا تو ہم نے دروازہ کھولا تو ہم سارے وہاں سے نکل گئے، میں نکل کر بس اسٹاپ کی طرف گیا اور میرے ساتھ ظل شاہ بھی تھا۔