اسرائیل سے بات چیت کے دروازے اب بھی کھلے ہیں:حماس
ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ وہ ایک جو سیز فائر معاہدہ نہ ہونے کا ذمہ دار ہے وہ قابض اسرائیل ہے لیکن ہم اس کے باوجود مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ اسماعیل ہنیہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل سے بات چیت کا عندیہ دے دیا ۔حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہےکہ ہماری طرف سے اسرائیل کے ساتھ بات چیت کے دروازے اب بھی کھلے ہیں۔
نجی ٹی وی پر جاری بیان میں اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ ثالث کار رمضان سے قبل غزہ میں سیز فائر کرانے میں ناکام ہوچکے ہیں لیکن حماس کی جانب سے اسرائیل سے بات چیت کے دروازے اب بھی کھلے ہیں۔ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ وہ ایک جو سیز فائر معاہدہ نہ ہونے کا ذمہ دار ہے وہ قابض اسرائیل ہے لیکن ہم اس کے باوجود مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل حماس کی شرائط پر تیار نہیں ہے جس میں جنگ کے دوران یرغمال بنائے گئے فلسطینیوں کی رہائی شامل ہے۔حماس ایک دیرپا سیز فائر معاہدہ چاہتی ہے جس میں غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کی واپسی، بے گھر فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی اور علاقے میں انسانی امداد تک رسائی بھی شامل ہے تاکہ غذائی قلت کو فوری دور کیا جاسکے۔
ضرورپڑھیں:رمضان المبارک میں بھی اسرائیلی بربریت جاری،عورتوں،بچوں سمیت 10فلسطینی شہید
حماس سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں ثالث کاروں کی طرف سے واضح پوزیشن نظر آتی ہے جس میں فوجیوں کی واپسی، حملوں کی بندش اور بے گھر لوگوں کی گھروں کو واپسی شامل ہوئی تو ہم مکمل معاہدے کے لیے تیار ہیں۔
عرب میڈیا کا بتانا ہےکہ اسرائیل غزہ میں اپنے فوجیوں کی مکمل واپسی سے انکار کرچکا ہے اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ماہ رمضان سے قبل غزہ میں جنگ بندی نہ ہونے کے بعد ثالث کار اب نئے معاہدے کی طرف بڑھنے کی تیاری کررہے ہیں۔