(24 نیوز)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سال 2025 کی دوسری نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو آئندہ 2 ماہ کیلئے 12 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلامیہ جاری کردیا۔
گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد اور مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود کے اعلان سے قبل معاشی اعدادوشمار کا تفصیلی جائزہ لیا، جس کے بعد شرح سود کو برقرار رکھنے کافیصلہ کیا گیا۔ گورنر سٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کے موقع پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جاری معاشی سرگرمیاں ماضی کے مقابلے میں قدرے بہتر ہیں، تاہم جنوری 2025 میں درآمدات میں اضافے کے سبب بیرونی کھاتے پر دباؤ رہا تھا۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے موقف اپنایا کہ ملک میں جاری معاشی استحکام کے تسلسل کو برقرار رکھنے کیلئے سخت فیصلہ کرکے شرح سود کو برقرار رکھا ہے ۔ دوسری جانب بیرونی ادائیگیوں کے سبب ملکی زرمبادلہ ذخائر بھی جنوری 2025میں کمی کا شکار رہے اور بڑی صنعتوں کی کارکردگی منفی سطح پر ریکارڈ کی گئی۔ اسی تناظر میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کی سربراہی کرتے ہوئے شرح سود میں تبدیلی نہ کرنے پر اتفاق ہوا۔
گورنر سٹیٹ بینک نے بتایا کہ مہنگائی کو 7 سے 5 فیصد کے اندر مستحکم رکھنے کیلئے محتاط انداز ضرور اپنایا ، تاہم اس کے مثبت اثرات مستقبل میں معاشی شرح نمو پر مرتب ہوں گے ۔ دوسری جانب پٹرولیم مصنوعات،سیمنٹ، گاڑیوں کی فروخت اور نجی شعبوں کو دئیے جانے والے قرضے اس بات کو ثابت کررہے ہیں کہ معاشی سرگرمی کی رفتار سست روی سے بالا تر ہوکر صحیح سمت رواں دواں ہے ۔
گورنر سٹیٹ بینک نے زرعی شعبے سے متعلق موقف اپنایا کہ حالیہ بارشوں کے بعد ربیع کی فصلوں کی پیداوار میں کمی کے خطرات زائل ہورہے ہیں جو آئندہ دنوں میں زرعی شعبے کیلئے موثر ہوگی۔ ملکی جی ڈی پی سے متعلق انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران شرح 2.5 فیصد سے 3.5 فیصد رہنے کا امکان ہے جو آئندہ برسوں میں معاشی رفتار کی بہتری کا سبب بنے گی۔ نئی مانیٹری پالیسی کے اجرا کے موقع پر بیرونی قرضوں کی ادائیگی پر گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ بیرونی قرضوں میں کمی کاسلسلہ جاری ہے ۔
اس کے علاوہ بیرونی رقوم کی مزید آمد سے جون 2025 تک ملکی ذخائر 13ارب ڈالر سے تجاوز کرجائیں گے ۔ دوسری جانب عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافے کو اسٹیٹ بینک نے چیلنج قرار دیا ہے ۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق سٹیٹ بینک معاشی اعدادوشمار کو سامنے رکھتے ہوئے باآسانی شرح سود میں کم از کم 50 بیسز پوائنٹس اور زیادہ سے زیادہ 100 بیسز پوائنٹس کی کمی کرسکتا تھا، تاہم پاکستان میں موجود آئی ایم ایف کی ٹیم کا دباؤ اسٹیٹ بینک پر حاوی رہا اور شرح سود مسلسل ساتویں بار کمی نہیں کی گئی۔ واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آئندہ نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان 5 مئی 2025 کو کرے گا ۔
یہ بھی پڑھیں :شرح سود 12فیصد برقرار، معاشی سرگرمیاں بہتر، صنعتوں کی کارکردگی منفی : سٹیٹ بینک