لوگوں کی آواز دبانے سے آپ تاریخ کو نہیں مٹاسکتے ، بیلاحدید
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)ماڈل بیلاحدید نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطین کی الاقصیٰ مسجدپراسرائیلی فوجیوں کا حملہ وہی سب کچھ ہے جو وہ اپنی بہنوں کے ساتھ زیربحث لاتی رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کی آواز دبانے سے آپ تاریخ کو نہیں مٹا سکتے۔
بیلا نے نہتے نمازیوں پرحملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں عموما اپنی اداسی یا دل کا دُکھی ہوناظاہرنہیں کرتی ہوں لیکن ان ویڈیوز نے مرا دل توڑ دیا کہ فلسطین ہر روز کیسے حالات سے گزر رہا ہے۔گذشتہ ہفتے مسجد کے احاطے میں اسرائیلی فوجٓ نے دھاوا بول کر جمعتہ الوداع کی نماز کے لئے جمع ہوئے نمازیوں کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ میں لپٹی دھاتی گولیوں کے فائرکیے تھے جس سے 170 سے زائد نمازی زخمی ہوئے۔
انسٹااسٹوریزمیں بیلا نے بتایا کہ میں اور میری بہنیں جی جی، میریل اور الانا فیملی چیٹ گروپ پربات چیت کررہے تھے اور میں اپنے فلسطینی بہنوں اور بھائیوں کیلئے روپڑی۔ماڈل نے واضح کیا کہ فلسطینی دنیامیں امن اور امید کی علامت ہیں اور فلسطین کو ختم نہیں کیاجاسکتا۔بیلا کے والد فلسطینی ہیں، ماڈل نے گزشتہ سال بھی اس حوالے سے آواز اٹھائی تھی جب اپنی ثقافت کے حوالے سے انسٹاگرام نے ان کی ایک پوسٹ ڈیلیٹ کردی تھی۔ بیلا نے اپنے والد کے امریکی پاسپورٹ کی تصویر شیئرکی تھی جس میں ان کی جائے پیدائش فلسطین درج ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مجھے مسلمان ہونے پر فخر ہے۔
اس اقدام پرماڈل کا کہنا تھا کہ ” کیا ہمیں انسٹاگرام پرفلسطینی ہونے کی اجازت نہیں ہے؟ لوگوں کی آواز دبانے سے آپ تاریخ کو نہیں مٹاسکتے ”۔بیلا کا شماران چند نوجوان سیلیبرٹیز میں ہوتا ہے جنہوں نے واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی اوبرڈرائیور محمد انورکے قتل کی مذمت کی تھی جنہیں 2 نوجوان خواتین نےکار چھیننے کے دوران قتل کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کا مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر حملہ، اذان پرپابندی لگا دی