جب تک زندہ ہوں شریف خاندان کونہیں چھوڑوں گا۔۔عمران خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
( 24نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ عوام ایس او پیز پرعمل کریں تاکہ لاک ڈاوَن نہ کرنا پڑے۔پاکستان میں انصاف کا نظام قائم کئے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے۔ جب تک زندہ ہوں شریف خاندان کونہیں چھوڑوں گا۔ طاقتور کو قانون کے نیچے لانا ایک جہاد ہے، مافیا کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھارہا ہے، شوگر سمیت دیگر مافیاز نہیں چاہتے کہ ملک میں قانون کی بالادستی قائم ہو۔ مافیاز کا مقابلے کرکے جیت کر دکھاوَں گا۔
وزیر اعظم عمران خان نے عوام سے براہ راست پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ کورونا کی پہلی اور دوسری لہر میں قوم نے ایس او پیز پر عمل کیا، اللہ تعالیٰ نے کرم کیا اور ہم پہلی اور دوسری لہر سے کامیابی کے ساتھ نکلے، کورونا کی تیسری لہر خطرناک ہے، بھارت کے حالات سب کے سامنے ہیں، بنگلا دیش میں بھی کیسز تیزی سے اوپر جارہے ہیں۔ بھارت میں کیسز مزید تیزی سے بڑھتے جارہے ہیں، وہاں لوگ سڑکوں پر مر رہے ہیں، آکسیجن کی کمی ہے. خوش آئند بات ہے کہ پاکستان میں کیسز تیزی سے اوپر نہیں جارہے، قوم سے اپیل ہے کہ ماسک پہنیں اور سماجی فاصلے پر عمل کریں، عید کی چھٹیوں میں ماسک لازمی پہنیں اور لوگوں کو کورونا سے بچائیں، لاک ڈاوَن سے سب سے زیادہ غریب لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ ہ قوم کو عید الفطر کی پیشگی مبارک باد دیتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں پاکستان کے ساتھ ساتھ بڑا ہوا ہوں۔ کرکٹ کی وجہ سے پوری دنیا دیکھی اور وہاں کا سسٹم دیکھا، دنیا کی تاریخ ہے کہ جو قوم اوپر گئی وہ قانون کی بالادستی کی وجہ سے اوپر گئی، بہترین معاشرے میں قانون غریب کو تحفظ دیتا ہے، ریاست مدینہ اس لیے عظیم ریاست بنی کیونکہ اس میں قانون سب کے لئے برابر تھا، سائیکل اور بھینس گائے چوری سے ملک تباہ نہیں ہوتا، جب ملک کاسربراہ اورطاقتورلوگ چوری کرتےہیں توملک تباہ ہوجاتا ہے، ہر سال غریب ملکوں سے ایک ہزار ارب ڈالر چوری ہوکر امیرملکوں میں جاتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں جسٹس منیر کے ایک فیصلے سے انصاف کا نظام متاثر ہوا، جسٹس منیر نے طاقتور کےحق میں فیصلہ دیا تھا، نواز شریف کےدورمیں سپریم کورٹ پرڈنڈوں سےحملہ کیاگیا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ طاقتور کو قانون کے نیچے لانا ایک جہاد ہے، مافیا کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھارہا ہے، شوگر سمیت دیگر مافیاز نہیں چاہتے کہ ملک میں قانون کی بالادستی قائم ہو۔ مافیاز کا مقابلے کرکے جیت کر دکھاوَں گا۔
ایک سوال کے جواب میںوزیراعظم نے کہا کہ آج ڈالر 152 روہے پر آگیا ہے جو 160سے اوپر چلا گیا تھا، موٹر سائیکلوں کی فروخت میں 21 فیصد اور گاڑیوں کی سیل میں 20فیصد اضافہ ہوا ہے، واضح ہوگیا معیشت درست سمت میں ہے لوگوں کے پاس پیسہ آرہا ہے اس لیے گاڑیاں خرید رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ نوازشریف جھوٹ بول کر باہر چلے گئے ان کے بیٹے باہر ہیں، میں نے بیرون ملک اپنا فلیٹ بیچا اور پیسہ پاکستان لایا لیکن عدالت میں اس کا جواب دیا، اگر نواز شریف نے چوری نہیں کی تو عدالتوں کا سامنا کیوں نہیں کرتے، عدالتیں آزاد ہیں، اگر آپ بے قصور ہیں توپاکستان آئیں، مریم نواز کے نام پر لندن میں 4 بڑے بڑے محل ہیں، برطانوی وزیراعظم ان گھروں میں نہیں رہ سکتاجن میں ان کے بچےرہ رہےہیں ، جب تک زندہ ہوں شریف خاندان کو نہیں چھوڑوں گا، اس بار شریف خاندان کو این آر او نہیں ملے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑامسئلہ مہنگائی ہے، شوکت ترین کو اس لیے لایا کہ وہ مہنگائی میں کمی لانے کے لئے اقدامات کریں، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے براہ راست مہنگائی ہوتی ہے، اس لیے خطے میں اس وقت پیٹرول کی سب سےکم قیمت پاکستان میں ہے، پوری دنیا میں چیزیں مہنگی ہوئی ہیں۔
عمران خان نے کہا لوگ چھوٹے چور سے تنگ ہوتے ہیں لیکن اس سے قوم تباہ نہیں ہوتی، لیکن جب حکعمران چوری کرتے ہیں تو قوم تباہ ہوتی ہے۔شہباز شریف جانے کی نہیں بھاگنے کی کوشش کررہے ہیں، ان کے خلاف صرف ایک کیس 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا ہے، اس کے علاوہ دیگر مقدمات بھی ہے، جب ان کو کوئی گھر بنانا ہو یا گاڑی لینی ہو تو پیسے باہر سے آتے ہیں ورنہ ان کی سارئی دولت باہر ہے، نواز شریف کے بیٹے لندن میں اربوں روپے کے گھروں میں رہتے ہیں، پاکستان کی تمام جیلوں میں قید چوروں پر الزامات کی مالیت جمع کریں تو بھی 7 ارب روپے نہیں بنتی، میں اللہ کو جواب دہ ہوں ، مجھے خوف خدا ہے، بے بڑے چوروں کو نہیں چھوڑوں گا۔
جہانگیر ترین گروپ کی ملاقات کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے کبھی کسی سے ناانصافی نہیں کی، جب میں مخالف سے انصافی نہیں کرتا تو اپنی پارٹی کے رہنما کے ساتھ کیسے کروں گا، جنہوں نے چینی مہنگی کرکے عوام کو نقصان پہنچایا، حکومت چلی جائے لیکن انہیں این آر او نہیں دوں گا، جتنے بھی طاقتور ہیں ان سب کی شوگر ملز ہیں، ایک روپیہ چینی مہنگی ہوتی ہے تو ان شوگر ملوں کی جیب میں 5 ارب روپیہ چلا جاتا ہے۔ انہوں نے 5 برس میں آج تک 22 ارب روپے ٹیکس دیا ہے، جن میں سے انہیں 12 ارب روپے ری فنڈ اور 29 ارب روپے کی سبسڈی ملی ہے۔ نہ یہ ٹیکس دیتے ہیں اور جب چاہیں چینی مہنگی کرتے رہتے ہیں، یہ وعدہ ہے کہ سارے مافیاز سے کسی سے رعاقیت نہیں ہوگی لیکن کسی سے نانصافی نہیں ہوگی۔
وزرا کی کارکردگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیم کے 11کھلاڑی ہوتے ہیں سب سپراسٹار نہیں ہوتے، ٹیم میں کچھ لوگ اچھا کام کرتے ہیں جو اچھا ہوتا ہے وہ سب کو نظر آتا ہے، کئی وزرا بہت اچھا کام کررہے ہیں اور وزرا اچھا کام نہیں کریں گے تو ٹیم بدلنی پڑے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ قبضہ گروپ طاقتور پر ہاتھ نہیں ڈالتے وہ صرف غریبوں کی زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں،سابق وزرا، ایم این اے اور ایم پی اے نے بھی زمینوں پر قبضے کیے، ہم نے 21 ہزار ایکڑ قبضہ مافیا سے واگزار کرائی ہے، جس کی مالیت 27 ارب روپے بنتی ہے، جو انتقامی کارروائی کا شور کررہے ہیں وہ عدالت کیوں نہیں جاتے۔
سمندر پار پاکستانی کی جانب سے ایک سفارت کار کی شکایت پر وزیر اعظم نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں نے ڈپلومیسی کی حدتک زبردست کام کیا ہے، سفارتخانوں سے متعلق جوبات کی وہ براہ راست نشر نہیں ہونی چاہیےتھی، سفارتخانوں سے متعلق جو بھی شکایات ہوں گی وہ پورٹل پردرج کرائی جا سکتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مغربی ممالک کو چین کا خوف ہے، مغربی ممالک نے چین کے مقابلے میں بھارت کو لانے کا فیصلہ کیا،عالمی برادری کو چاہیے کہ کشمیر میں مظالم کا نوٹس لے، جب تک بھارت 5 اگست کےاقدامات کوواپس نہیں لیتا بات چیت نہیں کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں پاکستان کے ساتھ ساتھ بڑا ہوا ہوں۔ کرکٹ کی وجہ سے پوری دنیا دیکھی اور وہاں کا سسٹم دیکھا، دنیا کی تاریخ ہے کہ جو قوم اوپر گئی وہ قانون کی بالادستی کی وجہ سے اوپر گئی، بہترین معاشرے میں قانون غریب کو تحفظ دیتا ہے، ریاست مدینہ اس لیے عظیم ریاست بنی کیونکہ اس میں قانون سب کے لئے برابر تھا، سائیکل اور بھینس گائے چوری سے ملک تباہ نہیں ہوتا، جب ملک کاسربراہ اورطاقتورلوگ چوری کرتےہیں توملک تباہ ہوجاتا ہے، ہر سال غریب ملکوں سے ایک ہزار ارب ڈالر چوری ہوکر امیرملکوں میں جاتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں جسٹس منیر کے ایک فیصلے سے انصاف کا نظام متاثر ہوا، جسٹس منیر نے طاقتور کےحق میں فیصلہ دیا تھا، نواز شریف کےدورمیں سپریم کورٹ پرڈنڈوں سےحملہ کیاگیا اور جج صاحبان بچنے کے لیے بھاگتے رہے، پاکستان میں انصاف کا نظام قائم کیے بغیرترقی نہیں کرسکتے۔
یہ بھی پڑھیں: عید کے بعد بجٹ کی منظوری کا معاملہ۔۔ جہانگیر ترین گروپ کا بڑا فیصلہ