(24 نیوز)وزیر دفاع خواجہ آصف نے عمران خان کی رہائی کے بعد بیان میں کہاہے کہ حالات کاتقاضہ ہواتوملک میں ایمرجنسی لگائی جاسکتی ہے، ملک میں مارشل لاکاکوئی امکان نہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں مبارکباددیتاہوں 2راتوں میں انہیں ٹانگ کی شفا مل گئی،نوازشریف اوردیگرکارکن کیوں عدلیہ کے حسن سلوک سے محروم رہے؟ کیا حسن سلوک صرف عمران خان کےلئے مخصوص ہے؟ عدالتیں حکم دیتی ہیں، خواہشات کااظہارنہیں کرتیں۔
وزیردفاع کا کہنا تھا کہ عدالتوں کی بڑی عزت اوراحترام کرتاہوں،ان حکم کامنتظرتھا، عدالتوں نے حکم کے بجائے خواہشات کا اظہارکیا۔ سوموٹونوٹسز،راتوں کوعدالتیں،تشویش قانون پامال ،عمران خان کی خواہشات پرقانون اورآئین پامال ہوا۔ شہبازشریف آشیانہ کیس میں عدالت گئے،صاف پانی کیس میں پکڑلیا۔ نیب قوانین میں ترامیم کاپہلابینیفشری عمران خان بنا۔ وزیردفاع خواجہ آصف کا مزید کہناتھا کہ اب توریسٹ ہاو¿س میں سہولیات کابھی پوچھاجارہاہے۔ ملک میں2معیارکیوں ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ وہ کہتے ہیں مجھے ڈنڈے مارے گئے،اس کے بعدکچھ یادنہیں، جب چاہایادداشت غائب ہوگئی،جب چاہاواپس آگئی۔ پولیس تحویل اوران کے خیراتی اسپتال کے میڈیکل میں زمین آسمان کافرق ہے۔ قوم کوکب تک بےوقوف بنایاجاتارہےگا۔
انہوں نے کہا کہ 4، 5سوقدم فاصلہ طے کرچلتے ہوئے وہ کوریڈورمیں گئے۔ چلنے سے یہ ظاہر نہیں ہورہاتھاکہ ان کی ٹانگ میں تکلیف ہے۔ عمران نے گرفتاری سے پہلے ویڈیو پیغام میں ورکرز کو کیا تلقین کی تھی؟ کیا عمران نے کارکنوں کو تشدد کے لیے نہیں اکسایا؟
وفاقی وزیر نے کہا کہ عدالتوں کوشہدا کی یادگارپرحملوں کاسوموٹولیناچاہیے تھا، کورکمانڈرلاہورکے گھرپرحملوں کا سوموٹو تو نہیں لیا گیا۔ نوازشریف،آصف زرداری،فریال،مریم کسی ریسٹ ہاو¿س میں نہ رہے۔ یہاں عدالت عظمیٰ نے سہولیات کی فراہمی کویقینی بنایاہے۔ باقاعدہ حکم میں عمران خان کوسہولیات دینے کالکھ دیاگیاہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں یہ دہرامعیارکیوں ہے؟ جلاؤ،گھیراؤ،ان کے لیڈران کی استعمال کردہ زبان سب نے دیکھاان کے لیڈراورسابق وزراکیاکہہ رہے ہیں۔ خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ کیایہ حملے ملکی سالمیت پرحملہ اورملک دشمنی نہیں؟ عدلیہ خواہش کے بجائے“ریکوئیسٹ“کہہ دیتی۔
یہ بھی پڑھیں: پہلی بار دیکھاایک ملزم کو کسٹڈی کے دوران رہائی کا پروانہ تھمادیا گیا، ایمل ولی خان