مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کیخلاف برسلز میں احتجاجی کیمپ کا انعقاد

May 11, 2023 | 22:24:PM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

برسلز: (24 نیوز) مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد کے بھارتی اعلان کے خلاف یورپی ہیڈکوارٹرز برسلز میں احتجاجی کیمپ لگایا گیا۔ یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس (یورپی وزارت خارجہ) کے سامنے اس احتجاج کا اہتمام کشمیر کونسل ای یو نے کیا۔

 احتجاجی کیمپ میں چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید، سینیئر کشمیری رہنماء سردار صدیق، پاکستانی دانشور راؤ مستجاب، پی پی پی بلجئیم کے سینئر رہنماء ملک اجمل اور دیگر شخصیات سابق رکن برسلز پارلیمنٹ ڈاکٹر منظور ظہور، سیاسی و سماجی شخصیات شازیہ اسلم، فرید خان، سلیم احمد، ظہیر زاہد، مہر ندیم اور راجہ عبدالقیوم شریک ہوئے۔ شرکاء نے بھارت کے غیرقانونی اور ظالمانہ اقدامات کے خلاف نفرت اور مظلوم کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

اس موقع پر چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید کہا کہ مقبوضہ کشمیر جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے کا حصہ ہے اور ایک متنازعہ علاقے میں بین الاقوامی اجلاس کا انعقاد اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ ہم اس سے پہلے یورپی حکام کو خط بھی لکھ چکے ہیں اور انہیں بتاچکے ہیں کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی قراردادیں بھی موجود ہیں، اس تنازعے کے حل کے لیے ضروری ہے کہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیا جائے۔

چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے زور دے کر کہا کہ جی 20 گروپ کے ممالک کو اس اجلاس میں ہرگز شرکت نہیں کرنی چاہیے، ان ممالک کو جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت سے آگاہ ہونا چاہیے، نیز یہ بھی جاننا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر کے درالحکومت سری نگر میں جی20 کا اجلاس بلا کر بھارتی قابض حکام جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتے۔

علی رضا سید نے کہا کہ جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے میں ایک بین الاقوامی اجلاس بلانے کا بھارتی اعلان غیر قانونی ہے اور اس پر تمام کشمیری سراپا احتجاج ہیں۔

 چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں بین الاقوامی تقریب کے ذریعے اس خطے کی متنازعہ حیثیت کی حقیقت پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا، جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ کشمیریوں کو ان کا حق دیا جائے اور مسئلے کا پرامن اور قابل قبول حل تلاش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سرینگر میں جی20 کا اجلاس بلانا غیرقانونی اور غیراصولی ہے، اس طرح کی غیرقانونی حرکت کے ذریعے بھارت جموں و کشمیر پر اپنا ناجائز قبضہ جاری رکھنا چاہتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں اس تناظر میں موجود ہیں۔

علی رضا سید نے بھارتی اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ سات دہائیوں سے حل طلب ہے اور اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ایک متنازعہ علاقے میں ایک بین الاقوامی اجلاس بلوا کر نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظرانداز کر رہا ہے بلکہ یہ اقدام بین الاقوامی اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔

 علی رضا سید نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری بالخصوص جی20 کے رکن ممالک کو جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں اس سرزمین کے مقبوضہ حصے کے لوگوں کی مسلسل قتل و غارت سے آگاہ ہونا چاہیے۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہا کہ یورپی یونین سمیت عالمی برادری اس صورتحال کا سختی سے نوٹس لے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

 واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ 22 مئی کو سری نگر میں جی20 کے سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کے اجلاس کا انعقاد کرے گی۔