(ویب ڈیسک) اُردو ادب کے عظیم افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کا آج 112 واں یوم پیدائش منایا جا رہا ہے۔
منٹو کا نام اردو ادب کی دنیا میں کسی تعارف کا محتاج نہیں، اردو زبان میں مختصر کہانیوں اور جدید افسانے کے منفرد اور بے باک مصنف سعادت حسن منٹو 11 مئی 1912ء کو پنجاب ہندوستان کے ضلع لدھیانہ میں پیدا ہوئے، تقسیم ہند کے بعد وہ نقل مکانی کر کے لاہور شفٹ ہوگئے، ان کا شمار اردو کے ان نامور افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے جن کی تحریریں آج بھی بڑے ذوق و شوق سے پڑھی جاتی ہیں۔
سعادت حسن منٹو نے منفرد موضوعات پر قلم اٹھا کر نہ صرف اپنے عہد میں ہلچل مچائی بلکہ اردو ادب کیلئے ایک انمول خزانہ بھی چھوڑ گئے، معاشرے کو اس کی اپنی ہی تصویر دکھانے والے عکّاس کو اس بے ساختگی پر جو تازیانے کھانے پڑے وہ ایک انمٹ داستان ہے۔
منٹو کے مضامین کا دائرہ معاشرتی تقسیمِ زر کی لاقانونیت اور تقسیمِ ہند سے قبل اور بعد میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی رہا، ان کے تحریر کردہ افسانوں میں سیاہ حاشیے، لاؤڈ سپیکر، گنجے فرشتے اور نمرود کی خدائی بے پناہ مقبول ہوئے۔
مزید پڑھیں: گورنر ہاؤس پر قبضہ کرکے دکھائیں سڑکوں پر گھسیٹوں گا،فیصل کریم کنڈی کاعلی امین کو چیلنج
اپنی عمرکے آخری 7 سال منٹو دی مال لاہور پرواقع بلڈنگ دیال سنگھ مینشن میں مقیم رہے۔عظیم افسانہ نگار سعادت حسن منٹو نے اپنی زندگی کا آخری حصہ لاہور میں ہی گزارا اور 18 جنوری 1955ء کو اس دار فانی سے رخصت ہوگئے۔