نبی مکرم ﷺ کے اپنی والدہ بارے محبت کے یوں تو بے شمار واقعات ہیں لیکن میں جب بھی یہ واقعہ پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھر جاتی ہیں دل گداز ہوجاتا ہے واقعہ کچھ یوں ہے کہ آپﷺ سرکار اپنی والدہ حضرت بی بی آمنہؓ اور ایک خادمہ جنابہ حضرت بی بی ام ایمنؓ کے ہمراہ اپنے والد گرامی کی قبر اطہر پر حاضری کے لیے گئے واپسی پر والدہ کی طبیعت ناساز ہوئی آپﷺ کی عمر مبارک نے اس جہان فانی میں صرف چھ بہاریں ہی دیکھیں تھیں والدہؓ ماجدہ ابوا کے مقام پر اس جہاں سے اُس جہاں کا سفر فرما گئیں تو اُنؓ کے جسد خاکی کو اُسی مقام پر سپرد خدا کردیا گیا ، ام ایمنؓ بتاتی ہیں کہ جب ہم تدفین کے عمل سے گزر کر سفر کو پھر سے جاری کرنے لگے تو آپ سرکار ﷺ قبر مبارک سے چمٹ گئے اور ضد کی کہ میں اپنی ماںؐ کے بغیر نہیں جاوں گا۔
سیرت مبارکہﷺ کے 57 سال بعد جب نبی آخر الزماںؐ والی کائنات حضرت محمدﷺ حجۃ الوداع کے لیے مدینہ منورہ سے مکہ شریف کی جانب روانہ ہوئے تو دل میں والدہ حضرت بی بی آمنہؓ کی قبر اطہر کی زیارت کا خیال مبارک دل میں اُٹھا راستہ بدلا اور ابواء کے مقام پر آپﷺ اسی جگہ پہنچے اپنی ماںؓ کی قبر اطہر کی زیارت کی اور وہیں تشریف فرما ہوکر گھٹنوں میں سر دے کر ایسا روئے کہ جیسا بچہ روتا ہو ، سیرت پاک لکھنے والے لکھتے ہیں کہ آپﷺ بہت دیر تک وہاں موجود رہے اور اپنی والدہ ماجدہؓ کے تصور کو اپنے دل سے نکال کر آنکھوں کے رستے محبت کے پھول نچھاور کرتے رہے ۔
اس کے بعد آنکھوں سے ماں کی محبت کے جذبات بہہ نکلتے ہیں کہاں وہﷺ کہاں ہم خاک پاء بھی نہیں ہیں لیکن جب جب ماں کے دن کو منانے کے حوالے سے خبر سامنے آتی ہے تو اچانک جانے کیوں میرے دل و دماغ میں یہ واقعہ اور وہ دن جب میں نے خودکشی کا ارادہ کیا تھا گھومنے لگتے ہیں جی ہاں خودکُشی وہ دن تھا جب میری والدہ اس فانی دنیا کو چھوڑ کر ابدی زندگی کی جانب روانہ ہوئیں ہوا کچھ یوں کہ جب ہم اپنی والدہ کے جسد خاکی کو لیکر گھر سے ایمبولینس کے ذریعے میانی صاحب قبرستان جانے کے لیے روانہ ہوئے تو چارپائی پر لیٹی میت مجھے یوں لگا جیسے بول رہی ہوں میں بچپن سے میٹرک تک اپنی "امی" کے ساتھ ہی سوتا رہا تھا اُس دن پھر مجھے ساتھ ہی سونے کی تمنا ہوئی ایمبولینس پوری رفتار سے فیروزپور روڈ پر بھاگ رہی تھی میں نے سوچا ایک ہی راستہ ہے کہ دروازہ کھولوں اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اپنی والدہ کے پہلو میں ویسے ہی سو جاوں جیسا میں بچپن سے سوتا آیا تھا، میرے لیے تو دنیا ہی خالی ہوگئی تھی اس سب کے باوجود جو مجھے نصیب تھا مجھے سب خالی خالی نظر آرہا تھا شہر زہر لگ رہا تھا ،راستے لوگوں سے بھرے لیکن سنسان معلوم ہوتے تھے (یقنناً یہ خیال باطل شیطان کا ہی وسوسہ تھا کہ میری والدہ کے لیے تو بہتر تھا کہ میں جب تک زندہ رہوں اُن کے لیے دعا کرتا رہوں ناکہ حرام موت مروں ) کیفیت تو کیفیت ہوتی ہے اس سے پہلے کہ میں چھلانگ لگاتا ساتھ بیٹھے بھائی نے مجھے جنجھوڑا اور میں اس خیال باطل سے واپس ہوا ۔
مدر ڈے منانا تو ایسا ہی ہے جیسے ہم ماں کو بھلا چکے ہوں شائد یہ یورپ کی اچھی روایت ہوگی کہ وہاں خاندانی روایات ایسی مضبوط نہیں ہیں جیسی ہمارے مذہب اور معاشرے میں ہے وہاں بچہ اپنے پاوں پہ کھڑا ہوا تو گھر سے الگ بھی ہوگیا لیکن یہاں تو شادی شدہ بال بچے دار بچے بھی اپنی ماں کے ہاتھوں مار کھانے میں عار محسوس نہیں کرتے اور مذہبی لحاظ میں تو ہم اس سے بھی کچھ اور شدت پسند ہیں حدیث مبارکہ ؐکا مفہوم ہے کہ نبی مکرم ﷺ نے فرمایا کہ ماں کا رتبہ ایسا ہے کہ اگر میں خشوع و خضوع سے نماز ادا کرنے کے لیے حالت قیام میں ہوتا اور میری ماں مجھے پکارتی کسی حاجت روائی کے لیے تو میں ﷺ نماز توڑ کر ماں کی بات سنتا ، پھر ایک جگہ حدیث مبارکہ کا مفہوم یوں بیان ہوا ہے کہ " کعبہ شریف اور اپنے والدین کو صرف پیار سے دیکھنا بھی عبادت کے زمرے میں آتا ہے " ایک اور حدیث مبارکہ کا مفہومی ترجمہ کچھ یوں ہے کہ " افسوس ہے اُس شخص پر جس نے بوڑھے والدین یا ماں اور باپ دونوں میں سے ایک کو عالم ضعیفی میں پایا اور خدمت سے جنت نا کمائی ، قرآن پاک میں رب العالمین نے بھی بارہا فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ اپنے والدین سے بہتر سلوک کرو ، اور ماں کے بارے میں تو ہمارے دین نے یہ رتبہ دیا کہ جنت کو بھی ماں کے قدموں تلے منسوب کیا جاتا ہے ۔
ہر سال ماہ مئی کا دوسرا اتوار مدر ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے ساری دنیا اسے سال میں ایک دن اور مسلمان روازنہ نماز میں پانچ وقت کی ساری رکعتوں میں بارہا ماں باپ کے لیے ہی دعا کرتے ہیں ،رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوةِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ ،رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ،رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ۔
اے میرے رب ! مجھے اور میری اولاد کو نماز قائم کرنے والا بنا اور میری دعا قبول فرما، اے ہمارے رب ! بخش دے مجھ کو، میرے ماں باپ کو اور سب مومنوں کو جس دن قائم ہو حساب۔
اللہ پاک جن کے والدین حیات ہیں انہیں لمبی عمر عطاء فرمائیں اور جو پردہ فرما گئے ہیں اُن کی غلطیوں کوتاہیوں سے درگزر فرما کر جنت میں عالیٰ مقام عطاء فرمائیں آمین
سب کو مدر ڈے مبارک
ٹھنڈی میٹھی چھاں ہوندی اے ، ماں تے سجنو ماں ہوندی اے
تحریر : عامر رضا خان
May 11, 2024 | 18:47:PM