(24نیوز )امریکا نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے اسلام آباد کے فیصلے پر کوئی خاص رد عمل دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان افغانستان پر اب بھی مفاد کی صف بندی ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق یہ معاملہ امریکی محکمہ خارجہ میں ایک بریفنگ میں بھی اٹھایا گیا جہاں ایک صحافی نے ترجمان نیڈ پرائس کو یاد دلایا اور پوچھاکہ واشنگٹن اب بھی ٹی ٹی پی کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے اور اس مذاکرات پر امریکا کا سرکاری ردعمل کیا ہے۔نیڈ پرائس نے کہا کہ اگر پاکستانی طالبان کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات پر ہمارا کوئی خاص ردعمل ہے، تو ہم یقینا آپ کو بتائیں گے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے بارے میں ہم پاکستانی قیادت کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت نے ماضی میں بھی پاکستانی حکام کے ساتھ اس معاملے پر بات کی تھی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے پاکستانی ہم منصبوں سے عوامی اور نجی طور پر سنا ہے کہ ان کا بھی اس بات میں مفاد ہے کہ افغانستان کی اقلیتوں، بشمول اس کی خواتین اور لڑکیوں کے درمیان گزشتہ 20 سالوں میں حاصل ہونے والے فوائد کو ضائع نہ کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح جب افغانستان کی بات آتی ہے تو ہمارے مفاد کافی حد تک مشترکہ ہوتے ہیں اور ہم ان بات چیت کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔نیڈ پرائس نے یہ بھی بتایا کہ افغانستان کے لئے نئے نمائندہ خصوصی ٹام ویسٹ جلد اسلام آباد جائیں گے تاکہ اس حوالے سے بات چیت کو آنے والے دنوں میں جاری رکھا جائے۔
یہ بھی پڑھیں۔ثانیہ مرزا کی شعیب ملک کیساتھ مزاحیہ ویڈیو وائرل
پاک، ٹی ٹی پی مذاکرات۔۔امریکا کا ردعمل دینے سے انکار
Nov 11, 2021 | 20:14:PM