پاک، بھارت جنگ، گولہ باری کا آغاز ہوگیا
عامر رضا خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
بھارت، پاکستان کے قیام اور اس آزاد مملکت کو آج بھی دل سے تسلیم نہیں کرسکا وہاں کی ہندوتوا ذہنیت اس آزاد مملکت کے وجود کو ہی اپنے لیے بڑا خطرہ سمجھتی ہے ، بھارت کے اندر آزادی کی تحریکیں تامل ناڈو سے اٹھیں یا آسام سے ان کا مرکز بنگال ہو ،یا پنجاب یا پھر جنت ارض کشمیر ؟ یہ اس کا قصور وار اپنی جارحانہ اور غیر منصفانہ پالیسیوں کو نہیں پاکستان کو ٹھہراکر کر اپنی عوام کو مطمئن کرتا چلا آیا ہے ، مودی سرکار تو ہر وہ کام کر رہی ہے جس سے خطے کا امن غارت ہو اور ہر آنے والا دن دونوں ملکوں کو ایٹمی جنگ کی طرف لیجائے ، بھارت ہم سے تین جنگیں لڑ چکا لیکن اس کی جارحانہ سوچ کو ابھی بھی قرار نہیں ہے ، کلبوشن یادیو جیسا جاسوس ہو یا ابھی نندن جیسا بھگوڑا ، بلوچستان ہو،یا خیبر پختونخواہ بھارت، پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے سے کبھی باز نہیں آیا، اس کی پاکستان اور اسلام دشمنی پر مبنی سوچ کو دیکھنا ہو تو بھارت کی دو پالیسیوں کا بغور جائزہ لینا ضروری ہے اور یہ پالیسیاں خارجہ و داخلہ نہیں کھیل و ثقافت کی پالیسیاں ہیں کیونکہ بار بار کی پیش قدمیوں اور پاک فوج کی دلیرانہ جرات و بہادری اس کے دل میں فوج کی دھاک بٹھا چکی ہے۔ وہ ایٹمی قوت ہے تو پاکستان بھی ایٹمی قوت کا حامل اسلامی ملک ہے جو اس کو مزید کسی فوجی تجربے سے باز رکھے ہوئے ہے کبھی وہ پلوامہ حملے کا الزام لگاتا ہے تو کبھی کشمیر میں فوجی مداخلت کی دھمکیاں لیکن ڈرپوک اتنا کہ کبھی جرات نہیں کرسکتا اس لیے اس نے فوجی آپریشنز کی جگہ دوسرے محاذ کھولنے کا فیصلہ کیا ۔
بھارت کو اب فوجی حملے کی جرات و ہمت تو ہونی نہیں، اس لیے اُس نے اپنی پاکستان دشمن پالیسیوں کو کھیل و ثقافت کی طرف موڑ دیا، بھارتی سینما کی ایسی تمام فلمیں جو بھارت کی اینٹیلی جنس ایجنسی را کی تعاون سے سلور سکرین پر جلوہ گر ہوتی ہیں، اُن میں نشانہ پاکستان اور اس کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کو ہی بنایا جاتا ہے جس کی مثال فلم فائٹر ، غدر ، مشن مجنوں ، ٹائیگر زندہ ہے جیسی بے شمار فلمیں ہیں جن میں پاکستان دشمنی کا کُھلم کُھلا اظہار کیا گیا ہے اور دونوں ملکوں کے عوام کو ایک دوسرے سے دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ دونوں ملکوں میں جہاں تہذیب و ثقافت کی بے پناہ مماثلت ہے وہیں دونوں ملکوں کی عوام کا ایک شوق بھی بہر حال کامن یا ملتا جلتا ہے اور وہ ہے کرکٹ دیکھنے اور کھیلنے کا شوق بطور صحافی میں نے کرکٹ کے جتنے بھی بڑے ایونٹس کور کیے اس میں پاک ،بھارت کرکٹ میچز کو ہمیشہ سے ہی ایک جنگ کے طور پر لیا جاتا ہے اور ہر بڑے ایونت میں اس کے ٹکٹ سب سے مہنگے اور سب سے جلد فروخت ہوتے ہیں لیکن دنیا بھر میں جگ ہنسائی سے بچنے اور پاکستان کے پُرامن ماحول کو خراب کرنے کے لیے بھارت نے کبھی کوئی موقع ہاتھ سے نا جانے دیا ۔
3 مارچ 2009 کو لاہور میں ہوئے سری لنکن ٹیم حملے کے تانے بانے بھی بھارت کے دہشتگردانہ ذہنیت کا ہی شاہکار تھا جس کا مقصد پاکستان کو کھیل کے میدان میں تنہا کرنا تھا۔ یہ ایک طرح کا کھیل کو سیاست میں لانے کا ایٹمی حملہ تھا اور وہی ہوا جو بھارت چاہتا تھا پاکستان میں کھیل کے میدان ویران ہوگئے اور دبئی کے آباد ،پاک، بھارت تو کیا دنیا کی کوئی بھی ٹیم پاکستان آکر کھیلنے کو تیار نا ہوئی یہاں تک کہ بھارت نے آئی پی ایل ( انڈین پریمیئر لیگ ) سے بھی پاکستانی کھلاڑیوں کو نکال دیا، پاکستان ایک طرح سے کرکٹ تنہائی کا شکار ہوا یہاں کے عوام اپنے میدانوں کی ویرانی پر نوحہ کناں رہے لیکن دھیرے دھیرے دہشت گردی کے باد ل چھٹے سری لنکن ٹیم دوبارہ پاکستان آئی دیگر ٹیموں نے بھی دوروں کا آغاز کیا اور ابھی حال میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیم بھی ٹیسٹ سیریز کھیلنے پاکستان آئی، پاکستان کے پُر امن ملک کے تاثر کو تقویت ملی اور اب اس ملک کو چیمپئینز ٹرافی کی میزبانی کرنا ہے اور بھارت نے ایک بار پھر آئی سی سی کیلنڈر میں شامل اس ایونٹ میں پاکستان آکر کھیلنے سے انکار کردیا ہے ۔
ضرورپڑھیں:آسٹریلیا سے تاریخی جیت ’’ تھینک یو سلمان آغا‘‘
ماضی میں جب بھی پاکستان آکر کھیلنے سے بھارت نے انکار کیا ہمارے کرکٹ بورڈ کے سربراہان بھارتی ہٹ دھرمی کے سامنے لیٹ گئے لیکن اب کے ایسا نہیں ہوا اب کے مرد آہن چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے عوام کی امنگوں کے عین مطابق جیسے کو تیسا والا جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے اپنے بیان مین دو ٹوک موقف دیتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا ہے کہ بھارت کی ہٹ دھرمی کے سامنے نہیں جھکا جائے گا اور کرکٹ کو سیاست سے دور رکھنے کی پالیسی پر گامزن رہیں گے۔ چیمپئنز ٹرافی میں کوئی ہائبرڈ ماڈل یعنی کسی دوسرے ملک میں جاکر کرکٹ کھیلنے کو قبول نہیں کریں گے، بھارتی کھلاڑیوں کی مکمل حفاظت کی ذمہ داری لیتے ہیں لیکن اگر پھر بھی بھارت پاکستان نہیں آتا تو مستقبل میں پاکستان بھی کبھی بھارت کھیلنے نہیں جائے گا ، یہ دو ٹوک موقف ہے بھارت اب 2036 کی اولمپک میزبانی کا خواہشمند ہے، ٹی 20 ورلڈ کپ بھی بھارت میں ہونا ہے اور اگر کسی بھی ایونٹ میں پاکستانی ٹیم نا ہوئی تو اُس ایونٹ کو ناکام ایونٹ ہی تصور کیا جائے گا، کرکٹ بورڈ نے صحیح موقع پر صحیح فیصلہ کیا ہے اگر بھارت نہیں آئے گا تو پاکستان بھی نہیں جائے گا۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر