حماس،اسرائیل جنگ:دنیا پر کیا اثرات ہوں گے؟
اظہر تھراج
Stay tuned with 24 News HD Android App
فلسطین کی مظلوم جنگجو تنظیم حماس نے اسرائیل پر تاریخ کا سب سے بڑا حملہ کرتے ہوئے 1100 سے زائد اسرائیلیوں کو جہنم واصل کردیا جبکہ 26 سو سے زائد کو زخمی کردیا ہے۔ یہ حماس کی بڑی کامیابی ہے کہ اس نے اسرائیل کے بہترین دفاعی اور انٹیلی جنس نظام کے ہوتے ہوئے اسے دھول چٹا دی ہے۔ اسرائیل کی خفیہ تنظیم موساد نہ صرف اسرائیل اور فلسطین بلکہ پوری دنیا میں جاسوسی کا نیٹ ورک رکھتی ہے، جسے دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسی سمجھا جاتا ہے۔ لیکن خدا کی لاٹھی بے آواز ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر حماس نے کارروائی کی اور اسے اس کی کانوں کان خبر نہیں ہوئی ۔
حماس کی اس کامیابی پر جہاں امت مسلمہ خوشی کا اظہار کر رہی ہے وہیں یورپ اور امریکا میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ امریکا اور برطانیہ کو اپنا لاڈلہ ملک اسرائیل تڑپتا ہوا نظر آیا تو ان کی چیخیں نکل رہی ہیں ۔ وہ حماس کی جوابی کارروائی کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کررہے ہیں بلکہ ایسے ایسے ممالک بھی بول پڑے ہیں جن کا دنیا کے کسی معاملے میں کوئی دخل ہی نہیں، یعنی دنیا میں ان کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔ جمہوریہ چیک جیسے ممالک جس کا عالمی کوئی کردار نہیں ایسے ہی برازیل وغیرہ جو کبھی فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم پر نہیں بولے۔ اس وقت یہ سب اندھے تھے۔ اب جب فلسطینیوں نے اپنا بدلہ لیا تو ان سب کی بینائی لوٹ آئی ہے اور اسرائیل کو مظلوم اور حماس کو دہشتگرد قرار دیتے ہوئے اس حملے کی مذمت کر رہے ہیں۔ جبکہ سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ صرف اور صرف ردعمل ہے ان مظالم کا جو اسرائیل 75 برس سے فلسطینی مسلمانوں پر ڈھا رہا ہے اور پوری دنیا سب کچھ جانتے اور بوجھتے ہوئے بھی آنکھیں بند کیے ہوئے نہ صرف تماشا دیکھ رہی ہے بلکہ انسانی حقوق کے نام نہاد ٹھیکیدار اسرائیل کی باقاعدہ پشت پناہی بھی کر رہے ہیں۔
ضرورپڑھیں:حماس،اسرائیل جنگ،اسلامی تنظیم کی فتح یا 20لاکھ مسلمانوں کی قبربنانے کا منصوبہ؟سوالات اٹھ گئے
نہتے فلسطینیوں پر مظالم ڈھانے کےلیے وہ اسرائیل کو اسلحہ اور جنگی ساز و سامان بھی دے رہے ہیں۔ امریکا نے تو نہ صرف حماس کی طرف سے ہونے والے حملوں کی مذمت کی ہے بلکہ اس نے اسرائیل کو مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔ اب اس نے اسرائیل کی مدد کےلیے بحری بیڑہ بھیجنے کا بھی اعلان کیا ہے۔جبکہ انہیں یورپی ممالک کے لبرلز کو انسانی حقوق یاد آچکے ہیں ۔انہیں اسرائیلی بچے اور خواتین یاد آرہی ہیں جو اس جنگ میں زخمی ہو گئےلیکن انہیں کبھی وہ مائیں جو اپنے جوان بیٹوں اور ان کے بچوں پر بین ڈالتی کبھی یاد نہیں آئیں ،بلکہ ان لبرلز کو اب بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی ،خوراک اور بجلی کی سپلائی لائنز کاٹنے پر انسانی حقوق یاد نہیں آئے۔
اسرائیل نے منگل کی رات سے غزہ کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرکے ناکہ بندی کردی جب کہ بجلی اور ایندھن کی فراہمی بھی روک دی۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے تصدیق کی ہے کہ غزہ کی مکمل ناکہ بندی کردی گئی جس کے دوران خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ کی فراہمی کی اجازت نہیں ہوگی۔ اسرائیل نے غزہ کو بجلی کی فراہمی بھی منقطع کردی جس سے اکثر علاقے تاریکی میں ڈوب گئے اور اندھیرے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اسرائیلی فوج رہائشی علاقوں پر بمباری کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج نے ایک ایسے اسکول کو بھی نشانہ بنایا جہاں 73 ہزار سے زائد افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔یہ سب عوام اور کاروئیاں نہ تو یورپی ممالک اور نہ ہی انکے آشیرباد حاصل کرنے والے ممالک کو نظر آرہی ہیں اور نہ عالمی اداروں کو ۔
اسرائیل کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اپنی جگہ لیکن یہ لڑائی صرف دو ریاستوں کی لڑائی نہیں ہے بلکہ اس جنگ کے اثرات سے پوری دنیا نمرد آزما ہو گی ۔کوویڈ میں لاک ڈاؤن سے جہاں پوری دنیا میں خوراک اور ایندھن کے مسائل بنے وہی گزشتہ برس کےا وائل میں روس اور یوکرائن کی لڑائی نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔تیل کی عالمی قیمتیں آسمانوں کو چھونے لگیں ،روس ،گیس اور تیل کے سب سےبڑے سپلائرز میں شامل ہوتا تھا۔اس کی سپلائی لائن متاثر ہوئی جس کا خمیازہ پوری دنیا نے بھگتا۔
یہ بھی پڑھیں:قسام بریگیڈ کی یرغمال اسرائیلیوں کے قتل کی دھمکی
پاکستان جو اپنی ضرورت کی تقریباً تین چوتھائی حصہ گندم یوکرائن اور روس سے درآمد کرتا تھا لیکن اس جنگ کے پاس سب سے زیادہ متاثر ہوا۔جس کےبعد تیل امپورٹ کرنے والوں میں پاکستان سر فہرست تھا اس لیے جب ان ممالک کی جنگ چھڑی تو پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتوں نے جہاں پوری دنیا کو متاثر کیا وہاں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے والوں میں پاکستان بھی شامل تھا۔ابھی روس یوکرائن جنگ کے اثرات پوری طرح باقی تھے کہ فلسطین اور اسرائیل کی اس جنگ نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے خصوصاً ایشیااس سے سب سے زیادہ متاثر ہو گا۔پاکستان میں اس وقت تیل کی قیمتیں انتہائی بلند سطح پر موجود ہیں۔عالمی طور پر تیل کی گرتی قیمتوں سے امید پیدا ہوئی تھی کہ شاید پاکستانیوں کو اس بار پٹرول کی قیمتوں میں مناسب ریلیف ملے گا لیکن ہفتے کے روز سے جاری اس جنگ کے پاس صرف دو روز میں ہی عالمی طور پر تیل کی قیمتیں 4 فیصد بڑھ گئی ہیں ۔ ایشیائی منڈی میں تو خام تیل کی قیمتوں میں 4.7 فیصد تک اضافہ ہوگیا جب کہ دوران ٹریڈنگ برطانوی خام تیل برینٹ خام تیل کی قیمت 86.65 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی۔
صرف پٹرولیم مصنوعات ہی اس جنگ سے متاثر نہیں ہو ں گی بلکہ ہمسائے بھی اس آگ کی تپش محسوس کریں گے۔ان ہمسائیوں میں ایران،اردن،شام،ترکی اور دیگر ممالک شامل ہیں۔روس پہلے ہی ایک جنگ میں مصروف ہے تو ایسے میں عالمی طور پر اشیاٗء خورونوش کی رسد اور طلب میں عدم توازن کا بھی خدشہ ہے۔ریڈ سی اور نہر سویز سے ہونے والی تجارت بھی شدید متاثر ہوگی اور اسی راستے سے دنیا بھر کی 50 سے ستر فیصد تجارت ہوتی ہے۔جو اب محدود ہونے کا خدشہ ہے۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک پر براہ راست پڑے گا ۔فلسطین اور اسرائیل کی اس معرکہ آرائی میں دنیا بھر کی مارکیٹس کریش ہو چکی ہے۔خاص کر یورپی ممالک کی ۔خود اسرائیل نے 30 ارب ڈالر غیر ملکی کرنسی اوپن مارکیٹ میں بیچنے کا اعلان کردیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے نتیجے میں بینک آف اسرائیل نےپہلی بار 30 بلین ڈالرغیرملکی کرنسی اوپن مارکیٹ میں بیچنے کا اعلان کیا ہے۔بینک آف اسرائیل کا کہنا ہےکہ صورتحال اور مارکیٹس کا جائزہ لیتے رہیں گے اور صورتحال کے مطابق تمام دستیاب طریقہ عمل کے ساتھ کام کریں گے۔
جنگ کا حاصل برباد ی ہے،امن رہے گا تو دنیا رہے گی
اس لئے اے شریف انسانو
جنگ ٹلتی رہے تو بہتر ہے
آپ اور ہم سبھی کے آنگن میں
شمع جلتی رہے تو بہتر ہے
نوٹ:یہ بلاگ ذاتی خیالات پر مبنی ہے،بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ایڈیٹر