(دور نایاب)نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کی چلڈرن ہسپتال آمد،زیرعلاج بچوں کی خیریت دریافت کی،شفقت کا بھی اظہار کیا اور بچوں کی ماؤں کو دلاسہ دیا۔
تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعلیٰٰ محسن نقوی کے دورے کے دوران میڈیکل ایمرجنسی میں ایک بیڈ پر 3سے 4بچوں کا علاج،ایک اے سی چل رہا تھا باقی بند تھے۔وزیراعلی محسن نقوی کی ایمرجنسی میں بند اے سی بھی فوری طور پر چلانے کی ہدایت کی،بعض ماؤں کی درخواست پر وزیراعلی محسن نقوی نے بچوں کے علاج معالجے کے لئے وائس چانسلر چلڈرن یونیورسٹی اور میڈیکل ڈائریکٹر چلڈرن ہسپتال کو ہدایات دیں، وائس چانسلر چلڈرن یونیورسٹی کو ذاتی طور پر بچوں کے علاج معالجے کی ہدایت کی۔
نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کا کہنا تھاکہ چلڈرن ہسپتال بھی اپ گریڈ ہو گا،150بیڈ ز کی میڈیکل ایمرجنسی بنے گی،آؤٹ ڈور وارڈ بھی اپ گریڈ ہوگا،میڈیسن ویئر ہاؤس نیا بنے گا،بچوں کا نہ صرف فری علاج ہو گا بلکہ ادویات بھی فری ملیں گی،میڈیکل ایمرجنسی میں بستروں کی تعداد میں فوری اضافہ ضروری ہے،انہوں نے کہا کہ ایک بیڈ پر ایک بچے کا علاج ہونا چاہیے،اپ گریڈیشن کے لئے52کروڑ روپے مختص کر دئیے گئے ہیں۔
محسن نقوی نے میڈیکل ایمرجنسی میں بستروں کی تعداد 150تک بڑھانے کا پلان طلب کر لیا،محسن نقوی نے چلڈرن ہسپتال کے 38بستروں پرمشتمل توسیع شدہ ایمرجنسی کا بھی دورہ کیا،مختلف شعبوں اور وارڈز کا معائنہ کیا،زیرعلاج بچوں کی عیادت کی،ماؤں سے علاج معالجے کی سہولتوں بارے د ریافت کیا توسیع شدہ ایمرجنسی بلاک سے ملحقہ عمارت میں بھی ایمرجنسی کو مزید وسیع کرنے کی ہدایت کی اور ایمرجنسی کی اپ گریڈیشن کی جگہ کا بھی معائنہ کیا اور ضروری ہدایات دیں۔
یہ بھی پڑھیں:مہنگائی سے ستائی عوام کیلئے بری خبر،بجلی کے بعد گیس بم گرانے کی تیاریاں
وزیراعلی محسن نقوی کی زیر صدارت چلڈرن ہسپتال میں اجلاس ہوا جس میں ہسپتال میں بچوں کے علاج معالجے کی سہولتوں اور اپ گریڈیشن پلان پر بریفنگ دی گئی۔محسن نقوی کی دل کے عارضے میں مبتلا بچوں کے علاج کے لئے اوکسی نیٹرزکو جلد امپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی،سیکرٹری تعمیرات ومواصلات نے وزیراعلی محسن نقوی کو اپ گریڈیشن پلان کے بارے میں بریفنگ دی۔وائس چانسلر چلڈرن یونیورسٹی نے ہسپتال کے امور کے بارے میں آگاہ کیا۔
صوبائی وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈاکٹر جاوید اکرم، سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن، سیکرٹری تعمیرات و مواصلات، وائس چانسلر یونیورسٹی آف چائلڈہیلتھ سائنسز، ایم ڈی چلڈرن ہسپتال اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔