(وقاص عظیم)آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ نئے قرض پروگرام کی شرائط جاری کردیں،رواں مالی سال کے دوران 1723 ارب روپے کا اضافی ٹیکس اکٹھا کیا جائے گا ،پاکستان نے آئی ایم ایف کو زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کی یقین دہانی کرادی۔
آئی ایم ایف کے مطابق پرسنل اور کارپوریٹ انکم ٹیکس سے 357 ارب روپے جمع کئے جائیں گے،سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سے 286 ارب روپے کی آمدن ہوگی،فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا دائرہ کار بڑھانے سے 413 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوگا ،ودہولڈنگ ٹیکسز کے ذریعے 240 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا جائے گا،سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کی جائے گی ،5 فیصد سیلز ٹیکس کی شرح کو بڑھا کر 10 فیصد سیلز ٹیکس لاگو کیا جائے گا ،پیسٹی سائیڈز پر 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔
آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ فرٹیلائزرز پر پانچ فیصد اضافی ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائے گی ،صوبائی حکومت زرعی ٹیکس قوانین میں ترامیم کریں گی،زرعی ٹیکس وفاقی حکومت کے انکم ٹیکس اور کارپوریٹ ٹیکس کے برابر ہوگا ،زرعی ٹیکس قوانین میں ترامیم یکم جنوری تک کردی جائیں گی۔
آئی ایم ایف کے مطابق یکم جولائی 2025 سے زرعی آمدن پر ٹیکس کی وصولی شروع کی جائے گی ،نئے قومی مالیاتی معاہدے کی منظوری لی جائے گی،قومی مالیاتی معاہدے کے تحت صوبوں کو بعض اخراجات کی ذمہ داری دی جائے گی،اعلیٰ تعلیم ، صحت ، سماجی تحفظ کے اخراجات صوبائی ذمہ داری ہوں گی ،صوبائی حکومتیں اپنی ٹیکس آمدن بڑھانے کے اقدامات کریں گی،ٹیکس پالیسی آفس کا قیام عمل میں لایا جائے گا،پاکستان کسی قسم کی ٹیکس ایمنسٹی جاری نہیں کرے گا ،پاکستان کسی قسم کی ٹیکس چھوٹ یا مراعات نہیں دے گا ۔
آئی ایم ایف کے مطابق وزارت خزانہ اضافی بجٹ کے اخراجات کی منظوری پارلیمنٹ سے حاصل کرے گی ،وفاقی حکومت کی مداخلت روکنے کیلئے کئے گئے اقدامات کی رپورٹ پیش کی جائے گی ،بجلی کی 2 تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کی جائیگی،کیپٹو پاور پلانٹس کا استعمال بند کیا جائے گا ،گیس کے ششماہی ٹیرف کا نوٹیفکیشن بروقت کیا جائے گا ،خسارے کا شکار سرکاری اداروں میں اصلاحات کیلئے ساون ویلتھ فنڈ ایکٹ میں ترامیم کی جائیں گی ،خصوصی اقتصادی زونز کو دی گئی مراعات کے خاتمے کا پلان تیار کیا جائے گا۔