پی آئی اے پر تنقید، ذاکر نائیک نے پاکستانیوں سے معافی مانگ لی
امن کا پیامبر ، امن پھیلاتا ہوں، میری بات سے پاکستانی بھائیوں کو تکلیف ہوئی ہے تو معذرت چاہتا ہوں: اسلامی سکالر
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) حکومت کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کرنے والے معروف اسلامی سکالر اور مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) سے متعلق اپنے بیان پر معذرت کر لی۔
حال ہی میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کو جامعہ کراچی کی جانب سے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری تفویض کی گئی ہے۔گورنر ہاؤس کراچی میں منعقدہ جامعہ کراچی کے سپیشل کانووکیشن میں گورنر سندھ اور یونیورسٹی چانسلر کامران ٹیسوری نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو ڈاکٹر آف فلاسفی کی ڈگری دی۔
تقریب سے خطاب کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ 'گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے مجھے کہا کہ پی آئی اے کا واقعہ بھول جائیں، جس پر میں نے سوچا کہ کیا میں نے اس بارے میں کچھ کہا تھا؟ میں تو بھول بھی گیا تھا، گورنر صاحب نے مجھے پھر سے واقعہ یاد دلایا'۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ مجھے علم تھا کہ سوشل میڈیا پر اس واقعے سے متعلق کافی تناؤ تھا، پھر احساس ہوا کہ میں نے جو کہا وہ درست تھا یا نہیں تھا؟ وہ بات تو اپنی جگہ پر حق کی تھی لیکن جس طرح انگریز نے نفرت پیدا کی ہندوستان اور پاکستانی بھائیوں میں، میں اُس طرح تناؤ نہیں چاہتا۔
ذاکر نائیک کا مزید کہنا تھا کہ میں امن کا پیامبر ہوں، میں امن پھیلاتا ہوں، میری بات سے پاکستانی بھائیوں کو تکلیف ہوئی ہے تو معذرت چاہتا ہوں، ہمارا اصل مقصد جنت کا پاسپورٹ کا حصول ہے، دنیاوی پاسپورٹ نہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک چند روز قبل 10 دن کے دورے پر کراچی پہنچے تھے، جہاں گورنر ہاؤس میں ان کے اعزاز میں شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس کے لیے علاوہ ان کے لیے دو عوامی لیکچرز کا بھی انتظام کیا گیا ،ایک لیکچر کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک اپنے ساتھ پیش آیا واقعہ سناتے ہوئے قومی ایئرلائن کے افسر پر برس پڑے۔انہوں نے بتایا کہ جب وہ ملائیشیا سے پاکستان آرہے تھے تو ان کے ہمراہ لوگوں کے ساتھ موجود سامان کا وزن ہزار کلو تھا، جس پر انہوں نے پی آئی اے کے سی ای او سے بات کی،انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جب میں نے پی آئی اے کے کنٹری منیجر سے رابطہ کیا تو اس نے آگے سے کہا کہ ’ڈاکٹر صاحب آپ کے لیے کچھ بھی کروں گا‘، میں نے انہیں بتایا کہ ’6 افراد ہیں اور سامان کا وزن 500-600 کلو زیادہ ہے‘۔
’افسر نے کہا کہ آپ ڈریں مت میں اضافی سامان پر لاگو ہونے والی رقم پر 50 فیصد رعایت دوں گا، جس پر میں نے جواب دیا کہ دینا ہے تو فری دو ورنہ مت دو اور اس کی پیشکش ٹھکرادی۔