بدرمنیر:"پشتو فلموں کے دلیپ کمار"کوبچھڑے16برس بیت گئے
ان کی پانچ فلموں نے ڈائمنڈ،14 نے پلاٹینم، 40 نے گولڈن اور 162نے سلور جوبلی منائی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)پشتو فلموں کے لیجنڈ اداکار بدر منیرکو مداحوں سے بچھڑے16 برس بیت گئے مگر وہ آج بھی مداحوں کے دلوں پر راج کر رہے ہیں، انہوں نے کئی دہائیوں تک فلم انڈسٹری پر راج کیااورپشتو فلموں کے دلیپ کمار کہلائے ،لیکن وہ اکثر کہاکرتے تھے کہ میں پشتو فلموں کا بدرمنیر ہوں۔
1938ء کوسوات کے سیاحتی مقام مدین کے نواحی گاؤں شاگرام میں پیداہونے والے بدرمنیر کے والدمولوی یاقوت خان انہیں مذہبی تعلیم سے آراستہ کرنے کے خواہاں تھےلیکن وہ ادکاربن گئے،بدرمنیرنے فلموں میں کام سے پہلے کئی چھوٹے موٹے کام کئے،کراچی میں رکشہ بھی چلایاپھرچاکلیٹ ہیرو وحید مراد کے دفترمیں بطور ٹی بوائے بھی کام کا موقع ملا ،لیکن جب پشتوکی پہلی فلم”یوسف خان شیر بانو“بنی تواس میں یاسمین خان کے ساتھ ہیروکاکرداران کے حصّے میں آیا،یہ فلم جب ریلیزہوئی توبدرمنیراوریاسمین خان دونوں کیلئے نیک فال ثابت ہوئی،یہ فلم پٹھانوں کی ایک لوک داستان پر مبنی تھی۔
"یوسف خان شیربانو" کی کامیابی کے بعد پشتو فلم سازی میں اضافہ ہوگیا اور بدر منیر کے ہمراہ یاسمین خان کی جوڑی ہٹ ہوگئی،بدرمنیر کواس کے بعد کراچی کی ایک اردو فلم”جانور“ میں ہیروکاسٹ کیا گیاجو کامیاب نہ ہوسکی،اس کے کچھ عرصے بعد ہدایت کارممتاز علی خان کی اردو فلم ”دلہن ایک رات کی“میں انہیں کام کا موقع ملا جس میں نمی ان کی ہیروئن اورآصف خان ولن تھے۔
بدرمنیراوریاسمین خان کی جوڑی نے70 سے زیادہ فلموں میں ایک ساتھ کام کیا،بدرمنیر کی دیگرپشتو ہیروئنوں میں ثریا خان،شہناز،مسرت شاہین، خانم، وحیدہ خان،نادرہ، ممتاز اور نمی شامل تھیں، اُردو فلموں میں نشو،نیلی، بابرہ شریف، دیبا،چکوری اور روحی بانو کے ساتھ انہوں نے بطور ہیرو اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔
بدرمنیرنے پشتو کے علاوہ چالیس کے قریب اُردو فلموں میں بھی کام کیا، کئی پنجابی فلموں میں بھی کام کی،بدرمنیرکی یادگار فلموں میں یوسف خان شیر بانو‘آدم خان درخانئی،اوربل،گرفتار،میرے دور،ٹوپک زما قانون،رواج، خاندانی بدمعاش، پڑانگ، اقرار، جشن، باڈی گارڈ اور مسافر کے علاوہ سینکڑوں دیگر فلمیں شامل ہیں، ”تین بادشاہ“ ان کی پہلی پنجابی فلم تھی جبکہ اُردو فلموں میں جہاں برف گرتی ہے،دُلہن ایک رات کی،دشمنی اورچیخ شامل ہیں۔
بدرمنیرنے اَن پڑھ ہونے کے باوجود بطور کہانی نویس کئی فلموں کی کہانیاں بھی لکھیں،فلم”جاگ اُٹھا انسان“ میں انہوں نے ایک انگریز کا کردارکیا تھا،سندھی اور ہندکو فلم میں بھی کام کیاتھا،انہوں نے 408 فلموں میں ٹائٹل رول کئے،اس طویل عرصے میں 65 ہیروئنز کے ساتھ بطور ہیرو کام کیا، 53 ہدایت کاروں نے اپنی فلموں میں انہیں کاسٹ کیا سوائے سنگیتا کے تمام خواتین ہدایتکاروں کی فلموں میں آئے۔
ان کی پانچ فلموں نے ڈائمنڈ جوبلی، 14 نے پلاٹینم جوبلی، 40 نے گولڈن جوبلی اور 162نے سلور جوبلی منائی،انہیں فنی خدمات پر لاتعداد اعزازات کے علاوہ حکومت پاکستان کی جانب سے صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازاگیاتھاجس کے لئے انہیں 2008ء میں نامزدکیاگیاتھا،لیکن23 مارچ 2009ء کو ان کے لواحقین نے یہ ایوارڈ و صول کیا،اس کے علاوہ آٹھ نگار،گریجویٹ، نورجہان،بولان اور دیگر لاتعداد ایوارڈزبھی ان کے حصے میں آئے تھے۔
بدرمنیر نے آصف خان کے ساتھ200 فلموں میں کام کیا،انہوں نے بطور ہیرو 435 ٹائٹل کردار کئے،25 فلموں میں مہمان اداکار آئے، 52فلمیں سینما سکوپ اور54 بلیک اینڈ وائٹ تھیں،”لیونئی“ان کی آخری فلم بے حد کامیاب رہی تھی۔
بدر منیر چار سال تک فالج کے مرض میں مبتلا رہنے کے بعد11 اکتوبر 2008ء کو جہان فانی سے رخصت ہوگئے تھے۔