آئینی ترامیم پر حکومتی مسودہ مسترد ، ہماری تجاویز قبول ہوئیں تو  اتفاق رائے ہو سکتا، مولانا فضل الرحمان 

Oct 11, 2024 | 19:43:PM

(24 نیوز) سربراہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف)مولانا فضل الرحمان  کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم پر حکومت کا کالے تھیلے میں بھیجا گیا مسودہ مسترد کردیا تھا، ہماری تجاویز قبول کیں تواتفاق رائے ہوسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ آئینی ترمیم کے حکومتی مسودہ سامنے آنے پر بات شروع کی ہے، جے یو آئی کی قانونی ٹیم مسودے کا جائزہ لے گی، پشتون تحفظ مومنٹ اور اس کی قیادت نے جو جرگہ بلایا اور اس پر تشدد ہوا۔ کارکن شہید ہوئے۔ کچھ زخمی ہیں ہم اس کارروائی کی مذمت کرتے ہیں،حکومت نے غیر مسلح لوگوں کو شہد و زخمی کیا،سمجھ نہیں آرہا اس تنظیم کو کالعدم کیوں قرار دیا گیا،یہ غیر جمہوری عمل ہے اس کی حمایت نہیں کی جاسکتی،ہم مطالبہ کرتے ہیں حکومت شہدا کو دیت ادا کرے اور زخمیوں کا اپنے طور پر علاج کرائے،اس حوالے سے ہم نے یکجہتی کے لیے وفد تشکیل دیا ہے۔

آئینی ترامیم پر  گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھاکہ حکومتی اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے اتفاق رائے کی جانب بڑھنا چاہتے ہیں،حکومت کا کالے تھیلے میں بھیجا گیا مسودہ مسترد کردیا تھا، آئینی ترمیم کا حکومتی مسودہ سامنے آنے پر بات شروع کی ہے، ہماری تجاویز قبول کیں توآئینی ترمیم پر اتفاق رائے ہوسکتا ہے، ہمارے مؤقف کو عوام میں پذیرائی ملی ہے،  مولانا فضل الرحمان نے انیسویں ترمیم ختم کرنے  اور اٹھارہویں ترمیم بحال کرنے کی تجویز دے دی ۔
 سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھاکہ مناسب مسودے پر اتفاق کرسکتے ہیں شرط ہے ہمارے مسودے پر اتفاق کیا جائے،تعجب ہے پارلیمانی کمیٹی میں مسودے کی کاپیاں تقسیم کی گیں ،بلاول بھٹو پہلے بھی ملاقاتیں کرچکے ہیں آج بھی ملنے آئے تھے،19 ویں آینی ترمیم حتم کرکے 18 ویں ترمیم بحال کرنے کی تجاویز  دی ، حکومت کو اندازہ ہونا چاہے کہ ہمارے موقف کو عوام میں پذیرائی ملی
اس حوالے سے ہم پہلے بھی آواز بلند کرتی رہے ہیں،اس حوالے سے ہم اپنے طور پر تحریک کے لیے مشاورت کر رہے ہیں،مجلس شوری مکمل ہوتے ہی ہم ملک بھر میں احتجاج کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ 19 ترمیم میں عدالت اصلاحات کے متعلق پارلیمنٹ کے کردار کو ختم کیا گیا،19 ویں ترمیم کے خاتمے سے ججز کی تقریری میں پارلیمان کا کردار بڑھے گا ، 
عدلیہ کو خدا کے واسطے سیاست سے تقسیم نہ کیا جائے،ہم نے اور عدلیہ نے قوم کا اعتماد بحال کرنا ہے،جے یو آئی اب بھی اپنے موقف پر قائم ہے،چاہتے ہیں کہ آئین اور عدلیہ میں اصلاحات کے مسودے پر اتفاق کیا جائے،پارلیمنٹ کو عوامی خواہشات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہے،ہمیں عدلیہ کا احترام ہے ، عدالتوں کو بھی قوم کا احترام کرنا چاہے،آئینی عدالت ہو یا آئینی بینچ ، دونوں ایک دوسرے کے متبادل ہوسکتے ہیں،دونوں صورتوں میں تنازعہ حل ہوسکتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ،آئینی اور سیاسی معاملات کو ایک طرف کیا جائے تاکہ عوام کے کیسیز نمٹائے جا سکیں
کوشش ہے کہ پیپلزپارٹی اور جے یو آئی اتفاق رائے کریں ، پھر ہم پی ٹی آئی سے اتفاق رائے پیدا کریں ،آئینی ترمیم میں تاخیر پسند نہیں،18 ویں ترمیم کے لیے 9 ماہ لیے گئے ، ہمیں 9 دن تو دییے جائیں،دوست ممالک کی پاکستان موجودگی پر قومی اتفاق رائے ہونا چاہے،اپوزیشن سے کہا ہے کہ ایس سی او  کانفرنس کے دوران مظاہرے نہ کرے،ہم نے ووٹ دینا ہوتا تو اب تک دے چکے ہوتے۔

مزیدخبریں