(24 نیوز) نگراں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل احمد عرفان اسلم اور نگراں وفاقی وزیر برائے داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ کچھی کینال کی بحالی ترجیحی منصوبوں میں شامل ہے، کچھی کینال کی بحالی اور بلوچستان کے غریب کاشتکار کے نقصان کا فوری ازالہ کیا جائے۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزراء نے پیر کو بحالی کچھی کینال پراجیکٹ پر وزارت آبی وسائل اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں وزارت آبی وسائل، وزارت داخلہ، پلاننگ ڈویژن، اکنامک افیئرز ڈویژن اور واپڈا سمیت صوبائی محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت کے دوران دونوں نگراں وفاقی وزراء کو تفصیلی بریفنگ میں بتایا گیا کہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے کچھی کینال میں 129 جگہوں پر شگاف پڑ چکے ہیں اور سیلاب کے پانی کے ساتھ بہت زیادہ ریت آنے کی وجہ سے کینال بند ہوچکی ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل احمد عرفان اسلم نے کہا کہ بلوچستان کی معاشی ترقی و نمو کیلئے کچھی کینال پراجیکٹ پر عمل درآمد شروع کیا گیا اور 72 ہزار ایکٹر رقبے کو سیراب کرنے کیلئے کینال کا 363 کلومیٹر حصہ مکمل کیا گیا لیکن بدقسمتی سے حالیہ سیلاب کی وجہ سے ہونے والی تباہی کے باعث کچھی کینال بند ہوچکی ہے، بلوچی غریب کسان فصل خریف کی بوائی، پینے کیلئے صاف پانی اور نقل مکانی کے خوف سے کچھی کینال کی بحالی کے شدید منتظر ہیں، انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کینال کی بحالی کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں اور اس میں حائل تمام رکاوٹیں دور کی جائیں۔
یہ بھی پڑھیے: کسٹمز بلوچستان کے 27 آفیسرز کا کراچی تبادلہ
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وفاقی وزیر برائے امور داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ کچھی کینال بند ہونے سے غریب کاشتکار اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے، عام عوام کیلئے پینے کے صاف پانی کی دستیابی شدید متاثر ہوچکی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر کہوہ اور چاچٹر کے مقام پر سٹوریج ڈیمز بنا دیے جائیں تو یہ نہ صرف سیلاب روکنے میں معاون ہوں گے بلکہ زمین کی زرخیزی بھی بڑھائیں گے۔
انہوں نے صوبائی و وفاقی حکام کو ہدایت کی کہ کچھی کینال کی بحالی کیلئے ہمیں جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا تاکہ غریب عوام کو فوری ریلیف مل سکے۔