بیرسٹر گوہر ،عمر ایوب پارٹی سے فارغ گنڈا پور کے بیان پر معافی کیوں مانگی؟عمران خان کا بڑا فیصلہ 

Sep 11, 2024 | 09:41:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)کسی بھی سیاسی جماعت کو جلسہ کرنے کا پورا حق ہے،یہ حق تحریک انصاف کو بھی حاصل ہے ،لیکن آئین اور قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے کا حق کسی کو بھی حاصل نہیں ۔تحریک انصاف نے جلسے میں ریاست مخالف بیانیے کی آگ کو مزید ہوا دے کر اور جلسے کے ایس او پیز کو نظر انداز کرکے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماری،اور اپنی سیاسی گنجائش کو خود ختم کیا،اب جلسے کے ایس و پیز کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی اعلی قیادت کو گرفتار کیا جارہا ہے،بیرسٹر گوہر ،شیر افضل مروت کو پارلیمنٹ کے باہر سے گرفتار کیا گیا،لیکن اب بیرسٹر گوہر کو رہا کردیا گیا ہے ،پھر اِسی طرح شیخ وقاص اکرم،عامر ڈوگر،زین قریشی ،شعیب شاہین کو بھی پولیس نے حراست میں لیا ،ذرائع کے مطابق اسد قیصر اور نعیم حیدر پنجوتھا کیخلاف بھی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے،پولیس کو زرتاج گل کی بھی تلاش ہے،اب پارلیمنٹ کے باہر تحریک انصاف کے رہنماؤں کی گرفتاری پر علی محمد خان نے آج ایوان میں اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے جنہوں نے یہ گرفتاریاں کی اُن پر آرٹیکل چھ لگنا چاہئے۔
پروگرام’10تک‘ کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اِسی طرح شبلی فراز کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے باہر جس طرح ہمارے لوگوں کو اُٹھایا گیا،ایسے لگ رہا تھا جیسے یہ 22 کروڑ عوام کے نمائندے یہاں پر نہیں رہتے بلکہ مجرموں کی آماجگاہ ہے۔
 تحریک انصاف کے رہنماؤں کی پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر گرفتاری کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے آئی جی اسلام آباد ناصر رضوی کو فوری طور پر طلب کیا ،اور آئی جی اسلام آباد کی سرزنش بھی کی اِس موقع پر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ جس طرح کل پارلیمنٹ میں ہوا ہم نے اِس پر ایکشن لینا ہے،اِس پر خاموش نہیں رہنا 2014 میں میں نے خود ایف آئی آر کٹوائی تھی اور آج بھی اُن لوگوں کیخلاف ایف آئی آر کٹواؤں گا جنہوں نے یہ حرکت کی۔
اب اِس معاملے پر قومی اسمبلی کے اسپیکر کے کردار پر طارق فضل چوہدری بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اسپیکر نے آئی جی اسلام آباد سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ مانگی ہے،اور یہ بھی کہا ہے کہ اُن کے علم میں لائے بغیر یہ کارروائی کیوں کی گئی،اسپیکر نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ گرفتار رہنماؤں کے پروڈیکشن آرڈر جاری کریں گے۔
اب اسپیکر قومی اسمبلی نے اِس معاملے پر ایف آئی آر درج کروانے کی بات کی اور علی محمد خان کو اپنے چیمبر میں بلا کر بھی اُنہوں نے اُن کی شکایت کو سنا ،یہ اسپیکر کی جانب سے مثبت اشارہ ہے،لیکن تحریک انصاف کی سیاست کو دیکھیں تو اُس میں منفی پہلو ہی نظر آرہا ہے،آج بانی پی ٹی آئی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم 21 ستمبر کو لاہور کا جلسہ ہر صورت کریں گے، یہ اجازت دیتے ہیں یا نہیں 21 تاریخ کو لاہور کا جلسہ کریں گے، قوم کو کہتا ہوں کہ جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے لیے سڑکوں پر نکلنے کی تیاری کریں۔صحافی نے سوال کیا کہ علی امین گنڈاپور کے بیانات سے بغاوت کا تاثر جاتا ہے کہ آپ بغاوت کی ترغیب دے رہے ہیں؟ اس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے کون سی بغاوت کی ہے؟ علی امین گنڈا پور نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے اور میں علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہوں، علی امین گنڈا پور کے بیان پر معافی مانگنے والا بزدل ہے اسے پارٹی میں نہیں ہونا چاہیئے، وہ پارٹی چھوڑ دے۔

اب بیرسٹر سیف نے وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی تقریر پر تنقید کی ہے تو کیا اب پارٹی میں بیرسٹر سیف کی جگہ نہیں ہونی چاہئے؟سیاسی جماعت میں تو جمہوریت ہونی چاہئے۔رہی علی امین گںڈا پور کی بات تو اُن کا کردار تو مشکوک نظر آرہا ہے،جب تحریک انصاف کے رہنماؤں کو گرفتار کیا جارہا تھا تو وہ منظر سے غائب تھے لیکن جیسے ہی تحریک انصاف کے رہنماؤں کیخلاف آپریشن مکمل ہوا تو علی امین گںڈا پور منظر عام پر آگئے ،جس سے یہ تاثر اُبھر رہا ہے کہ علی امین گنڈاپور مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔لیکن بانی پی ٹی آئی سابق وزیر اعلی عثمان بزدار کی طرح آنکھیں بند کرکے علی امین گنڈاپور پر بھروسہ کئے ہوئے ہیں،جو اپنے ساتھیوں کو مشکل وقت میں چھوڑ کر چلے گئے جبکہ پیپلزپارٹی جو تحریک انصاف کی حریف جماعت ہونے کے باوجود اِن گرفتاریوں پر مذمت کر رہی ہے،پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر اور منور تالپور کہتے ہیں کہ ہماری پارلیمنٹ پر حملہ ہوا اِس پر سخت ایکشن ہونا چاہئے ۔
دوسری جانب ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے آج ایوان میں اپنی گفتگو میں کہا ہے کہ جب آپ کہیں خان نہیں توپاکستان نہیں اس کاکیا ری ایکشن آئےگا۔جبکہ وزیر قانون اعطم نذیر تارڑ کہتے ہیں کہ سب ہمارے بھائی ہیں ،ہمیں اپنے جذبات پر قابو رکھنا ہے،اگر آپ زہر بوئیں گے تو پھول تو نکلیں گے لیکن وہ میٹھے نہیں ہوں گے زہریلے ہوں گے،اِسی طرح رانا تنویر اور عطا تارڑ بھی اپنا رد عمل دے رہے ہیں۔
سینیٹ میں فیصل واؤڈا بھی علی امین گںداپور کی بھڑکوں کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ علی امین گںڈا پور صاحب آپ پنجاب سندھ اسلام آباد جہاں مرضی آئے ،آپ کی زلفوں کی قسم زلفوں کی لٹ سے پکڑ کر بینڈ باجے کے بغیر لٹائیں گے،اور جاتے ہوئے مٹھائی کا ٹوکرا بھی دیں گے۔
پاک سر زمین پارٹی کے رہنما مصطفی کمال بھی تحریک انصاف کی جارحانہ سیاست پر تنقید کے نشتر برساتے ہوئے کہتے ہیں کہ پاگل پن کا آؤٹ کم پاگل پن ہی ہوتا ہے،وزیر اعلی نے جو تقریر کی وہ کون سا ملک جوڑ رہی ہے؟کہیں تو ملک کی خاطر رکیں،آپ ایکشن کریں گے تو ری ایکشن آئے گا۔

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: