بجلی کے بلوں میں رعایت واپس؟

Sep 11, 2024 | 10:07:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر کے قرخ کی توسیع آئی ایم ایف کی اولین شرط میں شامل ہے،لیکن اب آئی ایم ایف سے قرض کی وصولی میں دوسری بڑی رکاوٹ پنجاب میں منصوبہ بندی کے بغیر بجلی پر سبسڈی دینا بھی بن گئی ہے،اب جہاں حکومت قرض منظوری کے حوالے سے کوششیں تیز کر رہی ہے تو وہیں اہم وقت پر آئی ایم ایف نے ماہر بینیسی کو اس وقت پاکستان میں نیا کنٹری ہیڈ مقرر کردیاہے ،اور آئی ایم ایف کے اِس اقدام کو مشکوک نظروں سے دیکھا جارہا ہے ،گزشتہ دو پروگراموں کے دوران آئی ایم ایف کی جانب سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے متعلق غلط مفروضے قائم کرنے کے اقدام اور ان غلط مفروضوں کو درست کرنے کے لیے پاکستان کو نئے ایکسٹرنل قرضوں پر مجبور کرنے کے اقدام پر نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار سمیت کئی افراد عالمی ادارے کے مقاصد پر سوالات اٹھانے پر مجبور ہوگئے ہیں اسحاق ڈار نے ابھی حال ہی میں لندن میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت کے دور میں آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرض دینے میں تاخیری حربے آزمائے کیونکہ آئی ایم ایف ہمیں ڈیفالٹ کرنا چاہتا تھا،اب حکومت پھر اِسی خدشے کا اظہار کر رہی ہے ۔

پروگرام’10 تک‘کے میزبان ریحان طار ق نے کہا ہے کہ اب ظاہر ہے ملکی معیشت قرضوں کی معیشت ہے جس کو چلانے کیلئے مزید قرضوں کی ضرورت پڑتی ہے ،اور یہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف کو آخری امید کا قرض دہندہ سمجھا جا رہا ہے لیکن اس نے پاکستان کے لیے قرض منظوری سے قبل دو ارب ڈالر قرض لینے کی شرط عائد کردی ہے۔ اس شرط نے پاکستانی حکومت کو تاریخ کے سب سے مہنگے قرضے لینے پر مجبور کیا۔ آئی ایم ایف کے پاکستان میں کردار اور اس کے پروگراموں کے ڈیزائن کے حوالے سے حکومتی حلقوں میں تشویش بڑھتی جارہی ہے۔ تمام حلقوں کی جانب سے کڑی تنقید کے باوجود آئی ایم ایف نے پاکستان کو مجبور کیا کہ وہ ایف بی آر کے غیر حقیقی 13ٹریلین روپے کے ٹارگٹ کو قبول کرے۔ ایف بی آر پہلے ہی دو ماہ میں 98ارب روپے کے شارٹ فال میں چل رہا ہے۔اور اب حکومتی عہدیداروں کے مطابق مس ایستھر پیریز کی جگہ مسٹر ماہر بینیسی کی تعیناتی کی گئی ہے۔ بینیسیایک ترک شہری ہیں ۔ آیا ایستھر پیریز کی مدت کے خاتمے کے بعد مسٹر بینیسیکی تعیناتی کی گئی تو اس حوالے سے آئی ایم ایف کے ترجمان نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ آئی ایم ایف کے پاکستان میں گزشتہ دو کنٹری ہیڈز کا تعلق سپین سے تھا اور وہ سپین میں وزارت خزانہ میں خدمات انجام دے چکے تھے۔مسٹر بینیسی کو جو بڑا چیلنج درپیش ہوگا وہ یہ ہے کہ بہت زیادہ خواہش کردہ 7ارب ڈالر ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلٹی پروگرام کو سہولت سے نافذ کریں کیونکہ اسے ایگزیٹو بورڈ کی جانب سے منظوری سے قبل ہی خطرات کا سامنا ہے۔

مسٹربینیسی کا دوسرا چیلنج پاکستان میں اپنے آفس کو اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان ایک بریج کے طور پر قائم کرنا ہوگا۔ حالیہ سالوں میں آئی ایم ایف کو حکومت، ماہرین اور عوام کی جانب سے بڑے عدم اعتماد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پاکستان کی اپنی غلطیوں کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کی شرائط بھی ملک میں معیشت کی سست روی، پاور سیکٹر کی مسلسل ابتری، بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی غربت کی وجہ رہی ہیں۔اب بہرحال آئی ایم ایف ایک طرف قرض دینے کیلئے پاکستان پر سخت شرائط پر شرائط عائد کیا جارہا ہے اور اب اُس نے پاکستان کا کنٹڑی ہیڈ تبدیل کرکے اپنے کرار پر مزید سوالیہ نشان لگانے کا موقع بھی فراہم کردیا ہے۔

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: