ریڈلائن کراس کرنا کسی کےحق میں بہتر نہیں، اسحٰق ڈار
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاست ضرور کریں لیکن ریڈ لائن کراس نہ کریں، بلاول بھٹو نے جو چارٹرآف ڈیموکریسی کی بات کی ہمیں یاد ہے کہ اس کی شروعات فروری 2002 سےشروع ہوئی تھی، مجھے میاں نواشریف صاحب نے مینڈیٹ دیا تھا اور اس سے پہلے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے دو دور حکومت بڑے تلخ گذرے تھے، نوازشریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو نےمیثاق معیشت پر دستخط کیے، اس کے بعد 18 ویں ترمیم کا سلسہ شروع ہوا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی دیکھنا ہوگا کہ پارلیمنٹ کیسے کام کرتی ہے اور اگر ہم آپس میں ہی الجھے رہیں گے تو وہی ہوگا جو ابھی تیسری دفعہ ہوا اور ہم یہ 2 دفعہ پہلے بھی دیکھ چکے ہیں، یہ تیسری دفعہ ہے کہ اس پارلیمنٹ کے وقار کو بدترین طریقے سے مجروح کیا گیا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ میں حکومت کی طرف سے کمیٹی کی تجویز کو سراہتا ہوں لیکن جناب سپیکر ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ ملک جو 2017 تک دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت تھی وہ دنیا کی 47 ویں معیشت کیوں بنی؟ یہ ہمارا کام ہے کہ ہم قوم کو اس کی وجوہات بتائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دیکھنا ہو گا کہ اس قوم کے دہشتگردی میں جو اربوں روپے خرچ ہوئے ہیں اور 2013 سے 2017 کے درمیان یہ ختم ہوچکی تھی کیا وجوہات ہے کہ وہ بہت تیزی کے ساتھ سر اٹھا چکی ہے، ہم اس کا تجزیہ کریں، غلطیاں کسی سے بھی ہو سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی ضرور بننی چاہیے اور اس میں 18 ویں ترمیم کی طرح تمام پارٹیز کو شامل کیا جائے اور ان کو ایک ایسا اختیار دیں کہ وہ تمام صورتحال کا مکمل طور پر جائزہ لے اور اس میں راستہ ڈھونڈا جائے کہ ہم ملک کے لیے کیا بہتر کرسکتے ہیں، مزید کہا کہ بلاول بھٹو کی تجویز کو سراہتا ہوں اور ہمیں مل کر راستہ نکالنا ہوگا، ریڈلائن کراس کرنا کسی کےحق میں بہتر نہیں۔