پہلے معافی مانگو۔۔پیپلزپارٹی کا پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان

Apr 12, 2021 | 15:10:PM

(24نیوز)چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان ڈیمو کریٹک مومنٹ کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا،اسمبلیوں سے استعفے دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا جو پارلیمںٹ سے استعفا دینا چاہتا ہے دے دے۔اپوزیشن کیخلاف اپوزیشن کی مذمت کرتے ہیں۔ ہمارا آج بھی یہی موقف ہے، کل بھی یہی موقف تھا ، استعفے ایٹم بم ہیں، آخری ہتھیار ہونا چاہئے، جس کو استعفیٰ دینا ہے دے دیں لیکن کسی پارٹی کو ڈکٹیٹ نہ کریں۔

پیرکو پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس میں حکومتی معاشی پالیسیوں پر بات کی گئی۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہماری پارٹی نے پی ٹی آئی اور آئی ایم ایف کی عوام دشمن ڈیل کی پہلے دن سے مخالفت کی ہے۔ یہ ڈیل پاکستان کے عوام اور مجموعی طور پر معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے اسٹیٹ بینک سے متعلق آرڈیننس کے حوالے سے کہا کہ اس اقدام سے پاکستان کے غریب عوام پر بوجھ پڑے گا، ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں اور ہماری پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ پاکستان کو اس اقدام سے نکلنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی-آئی ایم ایف ڈیل سے خود کو الگ رکھنا چاہیے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مذکورہ ڈیل پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے جو اس کی خود مختاری کو خطرے میں ڈال دے، بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھا کر مہنگائی میں مزید اضافہ کیا جارہا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ میں اس آرڈیننس کو پاکستان کی عدالت میں چیلنج کروں گا یہ کیسا آرڈیننس ہے کہ اسٹیٹ بینک، پاکستان کی پارلیمنٹ اورعدالت کو جوابدہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اس آرڈیننس کو مسترد کرتی ہے اور ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم رمضان میں ہی پی ٹی آئی-آئی ایم ایف کی اس ڈیل کے خلاف مہم چلائیں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور کشمیر کے عوام کا تین نسلوں سے رشتہ ہے۔ ہم نے ہمیشہ کشمیر کے عوام کی آواز اٹھائی ہے۔، ہم نے کبھی کشمیر پر سمجھوتا نہیں کیا اور نہ کریں گے۔ مودی سرکار کشمیریوں پر ظلم کررہی ہے، 5اگست کو مقبوضہ کشمیر میں تاریخی حملہ کیا گیا، مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کی گئی تو وزیراعظم نے کہا میں کیا کروں۔انہوں نے کہا کہ جب مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی آواز بند کی گئی تو ہمیں بولنا تھا۔ ہم نے کبھی کشمیر پر سمجھوتا نہیں کیا اور نہ کریں گے۔ بی جے پی کے انتخابی منشور میں مقبوضہ کشمیر کا معاملہ شامل تھا۔ تاریخ میں یاد رکھا جائے گا کہ 5اگست کے اقدام کے بعد وزیراعظم نے کہا میں کیا کروں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر میں تاریخی حملہ کیا گیا۔ حکومت کی کشمیر پالیسی کنفیوژن اورتضادات پر مبنی ہے۔ وزیراعظم سمیت حکومت بھارت سے بات کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ کشمیر پالیسی پر پارلیمان کواعتماد میں نہیں لیاجاتا۔ پارلیمان کونہیں بتایاجاتا کہ بھارت سے تجارت ہوگی یا نہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کشمیر کے معاملے میں غلطی پر غلطی کررہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کبھی کشمیر کا سفیر تو کبھی کلبھوشن کا وکیل بنتے ہیں۔ وزیراعظم نے کشمیرکاز اور معیشت کو نقصان پہنچایا۔ بلاول بھٹونے کہاکہ وزیراعظم سمیت حکومت بھارت سے بات کرنے کی کوشش کررہی ہے، کشمیر پالیسی پر پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیاجاتا، پارلیمان کو نہیں بتایا جاتا کہ بھارت سے تجارت ہوگی یا نہیں۔پیپلز پارٹی چیئرمین نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے فیصلے عوام لیں گے۔ پیپلز پارٹی کی کشمیر ایکشن کمیٹی ہر فورم پر مسئلہ کشمیر اٹھائے گی۔ خارجہ پالیسی کے فیصلے پارلیمان کو اعتماد میں لے کر کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ صاف شفاف الیکشن کی طرح صاف شفاف مردم شماری بھی ضروری ہے ہم کمپرومائز مردم شماری کی مخالفت کرتے آرہے ہیں۔ پیپلز پارٹی 2017 سے اس مردم شماری کے طریقے کار کی مخالفت کررہی ہے۔ صاف شفاف مردم شماری چاہتے ہیں۔ 2017 میں ملک بھر سے مردم شماری پر اعتراضات آئے تھے۔ مردم شماری اور صوبائی گنتی میں فرق تھا۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں متفق تھیں 5 فیصد دوبارہ گنتی کی جائے لیکن وہ نہیں ہوا، مردم شماری کامعاملہ مشترکہ پالیمانی اجلاس میں لایا جائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیاست عزت اور برابری کے ساتھ کی جاتی ہے،پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور اے این پی سے معافی مانگے۔انہوں نے کہاکہ ہم اے این پی کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے ان کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ شوکاز دینے کی کوئی مثال پاکستان کی تحریکوں میں نہیں ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ تب تو کسی کو شوکاز نوٹس نہیں دیا گیا جب پی ڈی ایم کے ایکشن پلان پر عمل نہیں ہورہا تھا۔بلاول بھٹو زرداری نے وضاحت کی کہ ہم دوسری جماعتوں کے کہنے پر ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کرتے تو ساری نشستیں پی ٹی آئی جیت جاتی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سینیٹ کی 5 نشستیں پی ٹی آئی کو دی گئیں تو کوئی نوٹس نہیں دیا گیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں معاملہ حل نہیں ہوتا تو پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔انہوں نے کہاکہ سی ای سی کا فیصلہ ہے کہ پارلیمان سے استعفے ہمارا آخری آپشن رہے گا۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے استعفے آخری ہتھیار ہونے چاہئیں۔ استعفے ایٹم بم ہیں، آخری ہتھیار ہونا چاہیے۔انہوں نے زور دیا کہ ہم پر کوئی اپنے فیصلے مسلط نہ کرے۔انہوں نے واضح کیا کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی(سی ای سی)نے پی ڈی ایم کے شوکاز نوٹس کو مسترد کردیا ہے۔ ہم اپنے جدوجہد میں پیچھے نہیں ہٹ سکتے اور اے این پی کے ساتھ کھڑے ہیں، فیصلے صلاح و مشورے سے کریں گے، ہم اپوزیشن کے خلاف اپوزیشن کی سیاست کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)نے گلگت بلتستان میں اقلیت میں ہوتے ہوئے قائد حزب اختلاف کا حق چھیننے کی کوشش کی تھی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے دروازے ہر اس پارٹی کے لیے کھلے ہیں جو حکومت کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ آخری موقعے پر لانگ مارچ اور استعفے کو نتھی کرنے کا نقصان اپوزیشن کو بہت نقصان پہنچایا گیا ہے لیکن ہم حکومت کے خلاف اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔انہوں نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس سے متعلق بتایا کہ کمیٹی نے مسلح افواج کی جان بوجھ کر تضحیک کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان پینل کوڈ اور ضابطہ فوجداری 1898 میں ممکنہ ترمیم کو مسترد کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ای سی ای نے سینیٹ میں چیئرمین سینیٹ کے انتخاب سے قبل ایوان بالا میں پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمروں کے معاملے پر سخت تحقیقات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ خفیہ کیمرے کی موجودگی سے سینیٹ کے انتخاب میں دھاندلی کے مترادف ہے، اس عمل سے سینیٹ کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے ایئر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین کو آرڈیننس کے ذریعے ہٹانے کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کورونا ویکسین سے متعلق کہا کہ حکومت شہریوں کو ویکسین فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے وفاق پر زور دیا کہ وہ وائرس کے خلاف موثر اقدامات کے تحت ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنائے۔

یہ بھی پڑھیںدنیا کا طویل ترین ...اور مختصر روزہ  کہاں ہوگا؟
 

مزیدخبریں