ایٹمی مرکز پر حملے کا بدلہ لیا جائے گا،ایران کا اعلان

Apr 12, 2021 | 21:19:PM

 (24نیوز)ایران نے نطنز جوہری مرکز پر پیش آنے والے واقعے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی ہے۔ غیرملکی خبررساں ادرے کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بتایاکہ اسرائیل، ایران کی طرف سے پابندیوں کے خاتمے کے سلسلے میں کامیابیوں کا بدلہ لینا چاہتا ہے اور جس کا وہ عوامی طور پر اظہار کر چکا ہے۔
 ظریف کے بقول ایران اس کا بدلہ لے گا۔ ایرانی حکام کے مطابق نطنز میں بجلی کے نظام کو نشانہ بنایا گیا تاہم وہاں نا تو کوئی تابکاری خارج ہوئی اور نا ہی عملے کو کوئی خطرہ درپیش ہے۔
 اتوار کو ایک اسرائیلی ریڈیو نے بھی انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ایران کی نطنز میں واقع جوہری تنصیب پر سائبرحملہ کیا ہے۔
  واضح رہے کہ اتوار کی صبح اس تنصیب پر پیش آنے والے واقعے کے بارے میں زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آسکیں جس کو ابتدا میں اس جگہ کو بجلی فراہم کرنے والے گرڈ کی وجہ سے بلیک آٹ قرار دیا گیا تھا۔کئی اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے اداروں نے بتایا تھا کہ ایک سائبر حملے نے نطنز کو تاریک کردیا اور ایک ایسی سہولت کو نقصان پہنچایا جو نہایت حساس ہے۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق علی اکبر صالحی نے کہا کہ اس دہشت گردی کے اہداف کو ناکام بنانے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران ایک طرف جوہری ٹیکنالوجی میں سنجیدگی سے بہتری لائے گا اور دوسری طرف جابرانہ پابندیاں ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس مایوس کن اقدام کی مذمت کرتے ہوئے ایران اس جوہری دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی اداروں اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی مداخلت کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
  ادھرامریکی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے باور کرایا ہے کہ ایران عالمی سطح پر دہشت گردی برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے کیوں کہ اس کا حکمراں نظام دنیا بھر میں انقلاب برآمد کرنے، شورشیں بھڑکانے اور مسلح ملیشیاﺅں کو سپورٹ کرنے پر یقین رکھتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق پیٹریاس کا کہنا تھا کہ "واشنگٹن ایران اور چین کی جانب سے اعلان کردہ سمجھوتوں کا جائزہ لے رہا ہے۔ یہ بات تشویش کا باعث ہے کہ تہران ممکنہ طور پر ان سمجھوتوں کو خود پر عائد پابندیوں سے بچنے کے واسطے استعمال کرے۔امریکی جنرل نے باور کرایا کہ ان کا ملک ایران سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی بنا رہا ہے۔
 صدر بائیڈن کے پاس ماہرین کی ایک ٹیم ہے جو آئندہ مرحلے میں ایران کے ساتھ تعامل کے واسطے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دنے پر کام کر رہی ہے۔ آنے والے مہینوں کے دوران میں ایران میں ایک اہم انتخابات ہونے والے ہیں۔ ان کے نتائج تہران کے ساتھ نمٹنے کے لیے امریکی تدابیر کا بہت سا حصہ متعین کریں گے۔جنرل پیٹریاس نے مزید کہا کہ کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ صورت حال دھماکے دار ہو تاہم ہمیشہ سے ایسے عسکری منصوبے ہوتے ہیں جو ضرورت پڑنے پر پیش کیے جا سکیں۔ یہ بات درست ہے کہ ایران ابھی جوہری ہتھیار تیار کرنے کے مرحلے کے قریب نہیں پہنچا ہے تاہم کوئی بھی امریکی انتظامیہ یہ نہیں چاہتی کہ تہران جوہری ہتھیار کے حصول کی دہلیز پر پہنچ جائے۔ لہذا تمام راستے میز پر موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں۔ اسٹاک مارکیٹ میں مندی ۔۔سرمایہ کاروں کو57ارب58کروڑ10لاکھ کا نقصان

مزیدخبریں