شہروں میں عالی شان اسکول ۔۔۔۔ دیہی علاقوں میں تعلیم کا برا حال ہے ۔جسٹس بندیال 

Apr 12, 2021 | 21:48:PM

  (24نیوز)سپریم کورٹ میں دور دراز علاقوں کی احساس محرومی سے متعلق کیس میں جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ صوبوں کے کئی علاقوں میں ضرورت سے زیادہ توجہ اور کچھ علاقوں کو بالکل نظر انداز کیا جاتا ہے، بلوچستان کے کئی علاقوں میں پینے کیلئے پانی تک میسر نہیں ۔ 
پیر کو سپریم کورٹ میں دور دراز علاقوں کی احساس محرومی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سر براہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ درخواست گزار راجہ ناصر نے عدالت کو بتایا کہ قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس سال میں دو مرتبہ ہونا چاہئے، اقتصادی کونسل اجلاس باقاعدگی سے نہ بلانا آئینی مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہے،صوبائی سطح پر وسائل کی تقسیم متوازن اور برابری کی اصول پر ہونی چاہئے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ صوبوں کے کئی علاقوں میں ضرورت سے زیادہ توجہ دی جاتی ہے،صوبوں میں ایسے علاقے بھی ہیں جہاں عوام کو بالکل نظر انداز کیا جا رہا ہے. بلوچستان کے کئی علاقوں میں پینے کا پانی میسر نہیں، موٹروے سے نیچے اترےں تو سڑکوں کے حال کا پتہ چلتا ہے، شہروں میں عالی شان اسکول ہوتے ہیں لیکن دیہی علاقوں میں تعلیم کا برا حال ہے، متوازن ترقی اور وسائل کی مساوی تقسیم آئینی ذمہ داری ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ لاہور میں اربوں خرچ کر دیے جاتے ہیں اور باقی صوبوں کی عوام چیختی راہ جاتی ہے، جسٹس منیب اختر بولے قومی اکنامک پالیسی بنانا عدالت کا کام نہیں کس ضلع کو فنڈز دیے جائیں یہ عدالت کیسے کہہ سکتی ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت کا آرٹیکل 184 تین کے مقدمات میں معیار سخت ہو گیا ہے، آرٹیکل 184 تین عام نہیں،بڑا سیریس مقدمہ ہوتا ہے، آپکی درخواست اچھی ہے لیکن اس میں ترمیم کر لیں. درخواست کی استدعا اور دلائل میں فرق ہے،عدالت نے درخواست گزار کو آئینی درخواست میں ترمیم کی اجازت دے دی۔
یہ بھی پڑھیں۔ سندھ کابینہ میں کچھ کی چھٹی۔۔کچھ کی شمولیت

مزیدخبریں