وہ جگہ جہاں حضرت آدمؑ کو اتاراگیا؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
بحثیت مسلمان ہمارا یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کو حضرت آدم ؑ سے پیدا کیا ، اللہ نے اشرف المخلوقات کو قرآن مجید فرقان حمید میں بھی ابن آدم کے نام سے پکارا ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حضر ت آدم ؑ کی پیدائش کا واقعہ تفصیل سے اپنی سب سے محبوب نبی ﷺ کی امت کو بتایا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس کے کھلے دشمن شیطان کے بارے میں بھی آگاہ کیا ہے جس نے سب سے پہلے حضرت آدمؑ کو بہکا کر جنت سے نکلوایا تھا ۔
حضرت آدم ؑ پہلے انسان اور اللہ تعالیٰ کے پہلے نبی بھی ہیں ، جنہیں اللہ تعالیٰ نے خود اپنے ہاتھ سے بنایا اور پھر جب آدمؑ نے شیطان کے بہکاوے میں آکراللہ کے احکامات کو نظر انداز کیا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ کوزمین پر اتار دیا ، لیکن کس جگہ پر اتارا گیا اس کے بارے میں قصص الانبیا میں حضر ت حسن ؓ کے حوالے سے روایت ہے کہ حضر ت آدم ؑ کو ہندوستان میں اتارا گیا اور حضرت حواؑ کو جدہ میں جبکہ ابلیس کو بصریٰ سے چند میل کے فاصلے پر دستمسان میں اتارا گیا اور سانپ کو اصبہان میں اتارا گیا ۔
ابن ابی حاتم نے بھی اسی روایت کو نقل کیا ہے سدی کہتے ہیں کہ حضرت آدم ؑ ہند میں اترے اور حجرا سود بھی ان کے ساتھ تھا اور کچھ پتے بھی جنت سے لائے اور ان کوہند کی زمین میں پھیلا دیا ، اسی وجہ سے خوشبو دار درخت پیدا ہوئے۔
ابن ابی حاتم نے یہ بھی نقل کیا ہے کہ حضر ت ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ آدم علیہ السلام صفا اور حضرت حواؑ کو مروہ پر اتارا گیا ، حضر ابو موسیٰ اشعریؓ سے مروی ہے کہ جب آدم علیہ السلام جنت سے زمین کی طرف اتارے گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو ہر قسم کا فن سکھلا دیا اور کچھ پھل جنت کے ساتھ دے دیئے ، پس یہ تمہارے پھل جنت کے پھلوں میں سے ہین فرق صرف یہ ہے کہ یہ گل سڑ جاتے ہیں اور جنت کے پھل خراب نہیں ہوتے ۔
حضرت ابن عباس ؓ سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ آدم علیہ السلام جنت میں صرف نماز عصر سے غروب آفتاب کے درمیانی عرصے جتنا ٹھہرے ہیں ، حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حضرت آدم علیہ السلام کو جمعہ کے دن پیدا فرمایا گیا اور اسی دن جنت میں داخل ہوئے اور پھر اسی دن جنت سے نکالے گئے اور اسی دن قیامت قائم ہو گی۔
اقتباس: قصص الانبیا از امام حافظ عماد الدین ابواالفداابن کثیرؒ
نوٹ(ایک مسلمان جان بوجھ کرقرآن مجید،احادیث رسولﷺ اور دینی وعلمی کتابوں میں غلطی کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا بھول ہونے والی غلطیوں کی تصحیح واملاح کیلئے ہم سے رابطہ کیا جا سکتا ہے )