اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی فلاح کیلئے روز اول سے ہی مختلف شکلوں اور طریقوں سے ہدایت کا بندوبست کر رکھا ہے ، انسان کیلئے یہ ہدایات مختلف ادوار میں مختلف طریقوں سے پہنچائی جاتی رہیں ،کبھی نبیوں کو خواب کی صورت میں تو کبھی اللہ تعالیٰ نے خود نبیوں سے کلام کر کے اپنا پیغام ابن آدم تک پہنچایا اور پھر اللہ نے نبوت کے اختتام کیساتھ براہ راست ہدایات کا سلسلہ ختم کر دیا اور کتاب حکمت کی صورت میں تا قیامت انسانوں کیلئے راہ ہدایت کا انتظام فرما دیا۔
اللہ تعالیٰ کی ذات مبارک نے قرآن مجید میں حضرت آدم علیہ سلام کی پیدائش سے لیکر قیامت تک کی نشانیوں تک اور حضرت آدم علیہ سلام کی پیدائش سے قبل کے واقعات بھی بیان فرمائے ہیں تا کہ انسان کو ہدایت کاسامان میسر رہے ، اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید فرقان حمید میں شیطان کو انسان کا کھلم کھلا دشمن قرار دیا ہے اور پھر شیطان کے ابن آدم پر ہونے والے حملوں کا بھی اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں تذکرہ فرمایا ہے ۔
ایسے ہی ایک واقعہ اس کرہ ارض پر انسان کے پہلے قتل کا ہے جس میں شیطان نے ایک بھائی کو ورغلا کر دوسرے بھائی کا قتل کروا دیا ۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ اپنے محبوب ﷺ سے فرماتا ہے کہ اے نبیؐ ان کو آدم کے دوبیٹوں (ہابیل اور قابیل ) کے حالات پڑھ کر سنا دو کہ جب ان دونوں نے خدا کی بارگاہ میں قربانی پیش کی تو ایک کی قربانی تو قبول ہو گئی او ردوسرے کی قبول نہ ہوئی جس پر قابیل نے ہابیل سے کہا کہ میںتجھے قتل کر دوں گا اس سے کہا کہ خدا پرہیز گاروں ہی کی قربانی قبول فرمایا کرتا ہے اور اگر تو مجھے قتل کر نے کیلئے ہاتھ چلائے گا تو میں تجھ کو قتل کرنے کیلئے ہاتھ نہیں چلاوں گا ، مجھے تو اللہ رب العالمین سے ڈر لگتا ہے میں چاہتا ہوں کہ تو میرے گناہ میں بھی ماخوز ہوا اور اپنے گناہ میں بھی پھر تو زمرہ اہل دوزخ میں ہو اور ظالموں کی یہ سزا ہے۔
مگر اس کے نفس نے اس کو بھائی کے قتل ہی کی ترغیب دی تو اس نے اسے قتل کر دیا اور خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو گیا، اب خد انے ایک کوا بھیجا جو زمین کریدنے لگا تا کہ اسے دکھا دے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کس طرح چھپائے اور پھر کہنے لگا اے افسوس مجھ سے ت واتنا بھی نہ ہو سکا کہ اس کوئے کے برابر ہوتا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا، پھر وہ پشیمان ہوا۔
سدی ؒ نے ابن عباس ؓ اور ابن مسعود ؓ اور دیگر صحابہ ؓ سے ذکر کیا ہے کہ آدم ؑ پیدا ہونے والے ایک جوڑے میں سے ایک لڑکے کی شادی دوسرے جوڑے سے پیدا ہونے والی لڑکی سے کر دیتے اور قابیل نے اپنے ساتھ پیدا ہونے والی لڑکی سے شادی کا پلان بنایا جو کہ ذیادہ خوبصورت تھی اور حضرت آدم ؑ نے قابیل سے کہا کہ ہابیل کی شادی اپنے ساتھ پیدا ہونے والی بہن سے ہو نے دے لیکن اس نے انکار کر دیا ۔
تو آدم علیہ سلام نے دونوں کو قربانی کرنے کا حکم دیا اور آدم علیہ سلام خود حج کرنے کیلئے کہ شریف چلے گئے اور جاتے وقت آسمانوں سے اپنی اولاد کی حفاظت کرنے کو کہا انہوں نے انکار کر دیا پھر زمینوں اور پہاڑوں کو کہااور وہ بھی انکاری ہو گئے جس کے بعد قابیل نے حفاظت کی ذمہ داری قبول کر لی، ہابیل اور قابیل نے اپنی اپنی قربانی پیش کی ہابیل نے اپنے ریوڑ سے موٹی تازی بکری پیش کی جبکہ قابیل نے اپنے گلے سے نکما گٹھا پیش کی اور پھر اللہ کے حکم سے آک اتری اور ہابیل کی قربای کو کھا گئی اس طرح اللہ نے ہابیل کی قربانی کو قبول فرمایا ، قابیل ناراض ہو گیا اور کہنے لگا میں تجے قتل کر دوں گا صرف اس صورت میں چھوڑوں گا کہ تو میری بہن سے شادی نہ کرے ، ہابیل نے کہا کہ اللہ تعالیٰ پرہیز گاروں کو پسند فرماتا ہے۔
حضرت ابو جعفر باقر فرماتے ہیں کہ حضرت آدم علیہ سلام دونوں کی قربانی کرنے کے موقع پر موجود تھے اس لیے قابیل نے آدم علیہ سلام سے کہا کہ تو نے اس کے لیے دعا کی ہے اس لیے ہابیل کی قربای قبول ہو گئی ہے اور میرے لیے تو نے دعا نہیں کی ، اس کے ساتھ ہی ساتھ اس نے ہابیل کو دھمکی دی ، ایک رات ہابیل نے بکریاں چرانے میں زیادہ دیر کر دی آدم علیہ السلام نے قابیل کو بھیجا کہ وہ ہابیل کے لیٹ ہونے کے متعلق معلوم کرے قابیل گیا، ہابیل سے ملاقات ہو گئی، قابیل نے کہا کہ تیری قربانی قبول ہو گئی اور میری نہیں ہوئی ہابیل نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ پرہیز گاروں سے قبول کرتا ہے ۔
قابیل کو غصہ آ یا اس نے تیز دھار لوہے سے ہابیل کو قتل کر دیا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس نے ہابیل کے سر پر پتھر مار کر اس کا سر ک دیا جب کہ وہ سویا ہوا تھا ، ایک قول یہ بھی ہے کہ اس نے گلا دبا کر اور منہ سے درندوں کی طرح کاٹ کر اس کو قتل کیا ۔
اقتباس: قصص الانبیا از امام حافظ عماد الدین ابواالفداابن کثیرؒ
نوٹ(ایک مسلمان جان بوجھ کرقرآن مجید،احادیث رسولﷺ اور دینی وعلمی کتابوں میں غلطی کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا بھول ہونے والی غلطیوں کی تصحیح واملاح کیلئے ہم سے رابطہ کیا جا سکتا ہے )