(24 نیوز ) گچھی مشروم کی اعلیٰ اور بیش قیمت قسم ہےجو غذائیت اور افادیت سے بھرپور قدرتی غذا ہےیہ زیادہ تر پاکستان،بھارت،چین اور افریقی ممالک میں پائی جاتی ہے۔
پاکستان میں یہ خیبر پختونخوا ، کشمیر کے علاوہ باقی قبائلی علاقہ جات کے جنگلات اور وادیوں میں پائی جاتی ہے، ان علاقوں کے بعض لوگ گچھیاں کھوجنے کا باقاعدہ طور پر پیشہ اختیار کیے ہوئے ہیں تو دوسری جانب زیادہ لوگوں کو اس کی افادیت کے بارے میں کم معلومات ہونے کی وجہ سے اس کو اتنا ْدر نہیں دیتے ، گچھی زیادہ تر یورپی ممالک کو برآمد کی جاتی جہاں اس کو ادویات سازی اور وٹامنز کے حصول کے لیے استعمال کی جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق گچھی، کھمبی (مشروم) کی سب سے زیادہ قیمتی اور پسند کی جانے والی نوع ہے جو اس کی بہترین غذائیت اور وٹامن رکھنے کی وجہ سے قدیم ترین دور ہی سے یہ پسندیدہ غذا کے طور پر استعمال ہوتی ہے،اس کا لذیذ اور غذائیت سے بھرپور سوپ یورپ اورامریکہ میں بہت شوق سے استعمال کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے اس کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے، اور ہزاروں لوگ اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔
گچھی کا سائنسی نام Morchella ہے اور یہ Morchellaceae کی فیملی سے تعلق رکھتی ہے جبکہ انگریزی نام Morel mushrooms ہے۔
گچھی پاکستان کے شمالی علاقہ جات کے جنگلات میں خاص طور پر ایسی جگہ پائی جاتی ہے جہاں سایہ ہو اور زمین پر جنگلات کا کچرا یعنی پتے ٹہنیاں گل سڑ گئی ہوں، ایسی جگہ پر گچھی مشروم فروی، مارچ، اپریل اور برسات کے موسم میں اگتی ہے۔
گچھی مشروم کو بڑا ہونے میں 8 سے 10دن لگتے ہیں اور بڑی ہونے کے بعد مزید 10 سے 12دن تک رہتی ہے، اس کے بعد ختم ہو کر دوبارہ مٹی میں مل جاتی ہے۔
شمالی علاقہ جات کے پہاڑوں پر رہنے والے لوگ بچے اور نوجوان سیزن میں گچھی ( مقامی /پشتو نام: گوجئی ) تلاش کرتے ہیں اور بازار میں فروخت کر دیتے ہیں، اس طرح پورے شمالی علاقہ جات سے سالانہ1 لاکھ کلوگرام گچھی مشروم اکھٹی ہوتی ہے لیکن پچھلے چند سالوں سے موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گچھی مشروم کی پیداوار میں کافی کمی آچکی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ مشروم کی یہ قسم جسے گچھی کہا جاتا ہے اسے آرٹیفیشل طور پر خود نہیں اگایا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھیں : گندم خریداری مہم ، کاشتکار کل سے باردانہ ایپ کے ذریعے درخواستیں دے سکیں گے