(ویب ڈیسک) عدالت نے بغاوت پر اکسانے کے کیس میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
شہباز گل کو ڈیویٹٰ مجسٹریٹ عمر بشیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش کا مقصد ہے کہ ہم شواہد اکٹھے کرنا چاہتے، پہلے ریمانڈ میں ہم کہہ رہے تھے اس کا ٹرانسکرپٹ اصلی ہے یا نہیں،ہم نے ابھی دیکھنا ہے پروگرام کے پیچھے پروڈیوسر کون تھا۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب حکومت نے عوام کو بڑی خوشخبری سنا دی
پراسیکوٹر نے عدالت میں موقف اپنایا کہ ملزم ہائی پروفائل ہے، پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے، ہمیں چار پانچ دن دیں، پنجاب فرانزک لیب سے پولی گرافک ٹیسٹ کرائیں، ہم نے پیمرا کو بھی لکھا ہے ہو سکتا ملزم کو کراچی لے جانا پڑے۔
پراسیکوٹر نے نے کہا کہ ہمیں یہ موبائل کیوں نہیں دے رہے، شہباز گل کے ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئی، پروگرام میں یہی بات کر رہا ہے۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ تشدد کے نشانات کپڑوں پر نہیں بلکہ کمر پر ہیں، میڈیا کو فیڈ کیا جا رہا ہے کہ شہباز گل وعدہ معاف گواہ بن گئے۔
شہباز گل نے روسٹرم پر آکر عدالت کو بتایا کہ مجھ پر تشدد کیا جاتا ہے نشانات موجود ہیں، فزیکل چیک اپ نہیں کیا گیا، وکلاء سے ملنے نہیں دیا جا رہا، ساری ساری رات مجھے جگایا جاتا ہے، سونے نہیں دیا جاتا۔
پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے عدالت کو کپڑا اٹھا کر کمر دکھائی۔ انہوں نے بتایا کہ مجھے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، میڈیکل ہوا نہیں خود ہی کر لیا گیا،اپنی افواج کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ ایسی بات کروں، جعلی میڈیکل رپورٹ کو دیکھیں، میں پروفیسر ہوں کرمنل نہیں ہوں۔
جج نے استفسار کیا کہ مطلب فرضی رپورٹ بنائی گئی، شہباز گل نے کہا کہ پوچھا جاتا ہے سابق وزیراعظم کھاتے کیا ہیں، میں وفاقی کابینہ کا ممبر رہا ہوں ، میرا فرضی میڈیکل اپنی مرضی سے بنایا گیا۔