(24 نیوز ویب ڈیسک )پاکستان تحریک انصاف کےگرفتار رہنما شہباز گل آج عدالت میں پیش ہوئے جہاں پر عدالت کے باہر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کوئی اعترافی بیان پولیس کو نہیں دیا۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل پر تھانہ بنی گالہ میں اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج ہے۔ آج شہباز گِل کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ڈیوٹی مجسٹریٹ عمر شبیر کی اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں پر انہوں نے انہوں نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے قمیض اٹھا کر اپنی کمر دکھائی اور کہا کہ مجھے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔شہباز گِل نے عدالت کو مزید بتایا کہ 4 بجے کا وقت تھا، اس وقت کوئی موبائل نہیں چل رہا تھا، سگنل نہیں تھے، میرا جسمانی چیک اپ اور میڈیکل نہیں کیا گیا، وکلا ء سے ملنے نہیں دیا جا رہا، جیل میں ساری رات مجھے جگائے رکھا گیا۔ افواج پاکستان کے خلاف بیان کے متعلق شہباز گل نے کہا کہ ’’ میں ایک پروفیسر ہوں کوئی مجرم نہیں افواج پاکستان کے متعلق بات کرنے کے بارے میں میں سوچ بھی نہیں سکتا،مزید براں مجھے تھانہ کوہسار میں نہیں بلکہ کسی اور تھانے میں رکھا گیا ‘‘۔
شہباز گِل نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی نجی زندگی کے متعلق مجھ سے پوچھا جا تا رہا کہ وہ کھانے میں کیا کھاتے ہیں ؟ بار بار ایک ہی سوال مجھ سے کیا جاتا ہے کہ افواج کے بارے میں بیان آپ نے عمران خان کے کہنے پر دیا جس پر میں کہتا ہوں کہ میں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔
میڈیکل چیک اپ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرا کوئی میڈیکل نہیں ہوا پولیس نے اپنی مرضی سے میرا فرضی میڈیکل بنایا ہے اور مجھے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل وفاقی کابینہ کے سابقہ ممبر بھی رہ چکے ہیں۔
یاد رہے کہ چند دن پہلے انہیں بنی گالہ چوک کے قریب سے گرفتار کیا گیا جس کے بعد ان کے ڈرایئور کے گھر پر پولیس نے چھاپہ بھی مارا اور اس کی ڈرائیور کے نہ ملنے پر اس کی اہلیہ کو گرفتار کر کے لے گئے تھے۔