فیض حمید کے کورٹ مارشل کی وجہ بننے والاٹاپ سٹی کیس  ہے کیا ؟

Aug 12, 2024 | 19:20:PM
فیض حمید کے کورٹ مارشل کی وجہ بننے والاٹاپ سٹی کیس  ہے کیا ؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز ) سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر)فیض حمید  کو پاک فوج کی جانب سے تحویل میں لیے جانے اور کورٹ مارشل کی کارروائی شروع  کرنے کی خبر 

نہ صرف پاکستانی میڈیا کیلئے ہاٹ خبر ہے بلکہ عالمی میڈیا پر بھی شہ سرخیوں کی صورت اختیار کر چکی ہے ، لیکن بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے کہ ان کے کورٹ مارشل کی وجہ بننے والا ٹاپ سٹی کیس  ہے کیا؟

 سادہ الفاظ میں کہیں تو یہ کیس 400 تولہ سونا اور 4 کروڑ روپے چرانے کا ہے‘  اور  یہ الزام ان پر ’ٹاپ سٹی  ‘ ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک  نے لگایا تھا ، 8 نومبر 2023 کو سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں کہا  گیا تھا کہ  جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے اور ان کے کہنے پر 12 مئی 2017 کو آئی ایس آئی حکام نے  سٹی آفس اور میرے گھر پر چھاپہ مارا تھا ،درخواست گزار نے الزام عائد کیا تھا کہ چھاپے کے دوران آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے گھر سے سونا، ہیرے اور رقم سمیت قیمتی اشیا ضبط کیں۔

درخواست گزار نے مزید کہا کہ فیض حمید کے بھائی سردار نجف نے بعد میں مسئلہ حل کرنے کیلئے ان سے رابطہ کیا،جنرل فیض نے بعد میں ذاتی طور پر اس مسئلے کے حل کیلئے ان سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ چھینا گیا کچھ سامان واپس کیا جائیگا، تاہم 400 تولہ سونا اور نقدی انہیں واپس نہیں کی جائے گی،درخواست گزار نے یہ بھی الزام لگایا کہ آئی ایس آئی اہلکار4 کروڑ روپے کی نقدی چھین کر لے گئے تھے ۔

سائل کی درخواست پر سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ الزامات انتہائی سنگین نوعیت کے ہیں اور اگر درست ہیں، تو بلاشبہ وفاقی حکومت، مسلح افواج، آئی ایس آئی اور پاکستان رینجرز کی ساکھ کو نقصان ہوگا لہٰذا ان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا،تاہم، عدالت نے درخواست میں کیے گئے مطالبے کے تحت آئین کے آرٹیکل 184(3) کی کارروائی نہیں کی،درخواست میں کہا گیا تھا کہ عدالت اس آرٹیکل کے تحت اپنے اصل اختیارات کے تحت کارروائی کرے۔

سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کو شک ہے کہ وزارت دفاع اس کی شکایت پر غور نہیں کرے گی، کیونکہ جواب دہندگان مسلح افواج میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے، تاہم، ایڈیشنل اٹارنی جنرل فار پاکستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ شکایت پر مناسب غور کیا جائے گا۔ لہٰذا، درخواست گزار کا شک غلط ہے، عدالتی حکم پر رواں سال اپریل کے وسط میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کی تحقیقات کیلئے ایک میجر جنرل کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی انکوائری کے قیام کے بارے غیر رسمی آگاہی دی گئی تھی،نامعلوم وجوہات کی بنا پر فوجی حکام نے جنرل (ر) فیض کیخلاف انکوائری شروع کرنے کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا تھا لیکن تقریباً تمام معروف ٹی وی چینلز اور اخبارات نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے یہ خبر دی تھی، بتایا گیا ہے کہ فوجی حکام نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اس کیس میں تحقیقات کا حکم دیا تھا .