ٹوئٹر پر بلیو ٹک سروس کا دوبارہ آغاز، آئی فون صارفین کے لیے بُری خبر
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک )ٹوئٹرنے بلیو ٹک سروس کا دوبارہ آغاز کردیا، آئی فون صارفین کو11 ڈالر اور ویب پر 8 ڈالر ماہانہ فیس دینا ہوگی۔ٹوئٹر نے اتوار کو اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے کیے گئے ٹوئٹ میں اعلان کیا کہ وہ پیر 12 دسمبر سے بلیو ٹک سبسکرپشن سروس دوبارہ شروع کررہے ہیں جو صارفین کو پریمیم فیچرز تک رسائی دے گی۔
تفصیلات کے مطابق سبسکرائبرز کو تصدیقی بلیو ٹک کے ساتھ 1080p ویڈیوز پوسٹ کرنے، ٹویٹ کو پوسٹ کرنے کے بعد 30 منٹ تک ایڈٹ کرنے، اشتہارات کی نصف تعداد اور طویل ٹویٹ پوسٹ کرنے کی سہولت بھی دی جائے گی۔کمپنی کا کہنا ہے کہ ویب پر ٹوئٹر بلیو ٹک کی سبسکرشن 8 ڈالر جبکہ iOS صارفین کیلئے 11 ڈالر ماہانہ میں ہوگی، بلیو ٹک اکاؤنٹس کو عام صارفین کے مقابلے میں زیادہ اہمیت حاصل ہوگی اور وہ سرچ میں سب سے اوپر جائیں گے۔
we’re relaunching @TwitterBlue on Monday – subscribe on web for $8/month or on iOS for $11/month to get access to subscriber-only features, including the blue checkmark ???? pic.twitter.com/DvvsLoSO50
— Twitter (@Twitter) December 10, 2022
واضح رہے کہ ٹوئٹر نے پیسوں کے بدلے بلیو ٹک بیچنے کا پہلا مرحلہ نومبر میں ایلون مسک کے ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھالنے کے 10 دن بعد شروع کیا تھا لیکن کئی جعلی اکاؤنٹس کی جانب سے رقم دے کر تصدیق کروانے پر اس ورژن کو فوری طور پر معطل کردیا گیا تھا۔
ٹویٹر کی ویب سائٹ کے مطابق بلیو ٹک سروس فی الحال صرف امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور برطانیہ میں iOS پر دستیاب ہے۔کمپنی نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ وہ کلر کوڈڈ تصدیقی اسکیم متعارف کرائے گی، جس میں کاروباروں کو گولڈ ٹک یا چیک مارک اور سرکاری اکاؤنٹس کو گرے سمبل دیا جائے گا۔
ٹویٹر نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ایپل کے صارفین سے ویب پر دوسروں کے مقابلے میں زیادہ فیس کیوں لی جا رہی ہے لیکن گزشتہ ماہ انہوں نے ایپل پر الزام لگایا تھا کہ وہ ٹویٹر کو اپنے ایپ اسٹور سے نامعلوم وجوہات کی بناء پر بلاک کرنے کی دھمکی دے رہا ہے اور یہ بھی کہا کہ آئی فون بنانے والی کمپنی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اشتہارات بند کر دیے ہیں۔
تاہم بعد میں ایپل کے چیف ایگزیکٹیو ٹِم کُک کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بعد ایلون مسک نے ٹویٹ کیا تھا کہ ایپل کے ایپ اسٹور سے ٹوئٹر کو ہٹائے جانے کے بارے میں غلط فہمی دور ہو گئی ہے۔