(24نیوز)سائبر کرائم کے حوالے سے گزشتہ 3 سال میں درج ہونے والی شکایات اور سزاؤں کی تفصیلات وزارت داخلہ نے قومی اسمبلی میں پیش کر دیں۔
وزارت داخلہ کا تحریری جواب میں کہنا تھا کہ پاکستان میں 194 ملین سیلولر صارفین ہیں،124 ملین براڈ بینڈ صارفین اور 121 ملین تھری جی اور فور جی صارفین ہیں،انٹرنیٹ صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد ایک بڑھتا ہوا خطرہ ہے ،بڑھتی ہوئی ٹیلی ڈینسٹی کی وجہ سے سائبر کرائم کی شکایات کی تعداد بھی بڑھی ہے ،2019 میں سائبر کرائم کے حوالے سے 30 ہزار 209 شکایات موصول ہوئیں ،2020 میں 1 لاکھ 18 ہزار 11 شکایات موصول ہوئیں ، وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ 2021 میں 1 لاکھ 2 ہزار 772 شکایات موصول ہوئیں ،2022 میں سائبر کرائم کی 1 لاکھ 7 ہزار 493 شکایات موصول ہوئیں ،سائبر کرائم میں گزشتہ تین سالوں میں 124 افراد کو سزا سنائی گئی ہے ،گزشتہ تین سالوں میں سائبر کرائم پر 3060 ایف آئی آر درج ہوئی ہیں۔
اسلام آباد میں آتشزدگی سے نمٹنے کے دستیاب وسائل کی تفصیلات وزارت داخلہ نے قومی اسمبلی میں پیش کر دیں ،وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ آگ کے واقعات پر قابو پانے کیلئے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے فائر ونگ کے پاس 23 فائر ٹینڈر موجود ہیں ،میٹروپولیٹن کارپوریشن فائر ونگ کے پاس دو 68 میٹر اور دو 29 میٹر برونٹو سنارکل گاڑیاں ہیں ،برونٹو سنارکل گاڑیوں کو بلند عمارتوں پر آگ بجھانے اور ریسکیو کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ،68 میٹر سے بلند عمارتوں میں آگ پر قابو پانے کے اندرونی انتظامات لازمی قرار دیئے گئے ہیں ،ڈائریکٹوریٹ آف ایمرجنسی اینڈ ڈیزاسٹر منیجمنٹ نے اسلام آباد کی سرکاری اور نجی بلند عمارتوں کا فائر آڈٹ کیا ہے ،اسلام آباد کی دس بڑی بلند عمارتوں کے فائر آڈٹ میں خامیوں کی نشاندھی کی گئی ہے ،او جی ڈی سی ایل، ایچ بی ایل ٹاور ، زیڈ ٹی بی ایل ٹاور ، ہل ویو ٹاور میں آگ کی روک تھام کے حوالے سے خامیاں ہیں ،سرینا ہوٹل ، میریٹ ہوٹل ، کانسٹیٹیوشن ایونیو کی سرکاری عمارتوں میں آگ کی روک تھام کے حوالے سے خامیاں ہیں ،عدالتوں ، محتسب اور پاک سیکرٹریٹ میں آگ کی روک تھام کے حوالے سے خامیاں ہیں ،تمام عمارتوں کو آتشزدگی کی صورت میں پائی جانے والی خامیوں سے آگاہ کیا گیا ہے ،اسلام آباد کی 5 ہزار سے زائد عمارتوں کا فائر آڈٹ کیا گیا ہے ۔