95 فیصد مقبولیت حاصل کرنے ،ملک کے معاشی اور سکیورٹی مسائل کے موثر حل ، اور دیر پا پالیسز کو طے کرنے اور وطن عزیز کو ایک نئی سمت پر ڈالنے کے بعد آرمی چیف تقریبا اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے ایک برس بعد پہلی بار دورہ امریکہ پر ہیں ۔اس سے قبل وطن عزیز کے جتنے بھی آرمی چیف آئے انہوں نے سپر پاور ہونے کے ناطے دورہ امریکہ کو پہلے ترجیح دی۔لیکن جنرل عاصم منیر وہ واحد آرمی چیف ہیں جنہوں نے پہلے ملکی بگڑے ہوئے ملکی معاملات کو کسی حد تک بہتر کیا اور اس کے بعد ہی دورہ امریکہ پر روانہ ہوئے ۔پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق کہتے ہیں کہ جہاں وہ اعلیٰ فوجی اور دیگر سرکاری حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔یہ دورہ ملکی حوالےسے تین اہم پوائنٹس کے حوالے سے کافی اہم سمجھا جا رہا ہے۔ پہلا یہ کہ ملک میں اس وقت غیر قانونی مہاجرین کے متعلق پاکستان کا واضع اور دو ٹوک موقف۔دوسرا ملک میں ہونے والے الیکشن اور تیسرا فلسطین اور کشمیر کے معاملات ہیں ۔اس سب میں اہم پہلو افغان مہاجرین کی پالیسی ہے ۔کیونکہ یہ پالیسی ڈائریکٹلی امریکہ کیساتھ وابسطہ ہے ۔ امریکہ کبھی یہ نہیں چاہتا کہ پاکستان ان غیر قانونی مہاجرین سے پلہ چھڑوائے جو ملک میں دہشت گردی سمیت معاشی بوجھ میں آضافے کر رہے ہیں ۔اس کے علاوہ امریکی عہیداروں اس پالیسی کے بعد سے اوپر نیچے پاکستان کے بہت سے دورے کیے ہیں اور ذرائع کے مطابق ان دوروں کے دوران پاکستان نے افغان پالیسی پر نرمی برتنے سے صاف انکار کیا تھا۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی عہدیداروں نے ایک بار پھر غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی کے فیصلہ پر عمل نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان کو بدلے میں مالی مدد کے حوالے سے آفرز بھی دی گئیں۔امریکا اپنے لئے کام کرنے والے ان افغانوں کا بوجھ بھی پاکستان پر ہی ڈالنا چاہتا ہے ، جن سے امریکا میں آبادکاری کا وعدہ کر رکھا ہے۔ امریکا نے 25 ہزار، برطانیہ اور دیگر نیٹو ممالک نے بھی 3 لاکھ کے قریب افغانوں کی آباد کاری کا وعدہ کر رکھا ہے۔ امریکا چاہتا ہے مختلف بہانوں سے ان 25 ہزار افراد کو بھی ہاکستان اہنے ہاں پناہ دے۔ نیٹو ممالک نے جن افغانوں کو لے جانے کا وعدہ کیا ہے، انہیں بھی پاکستان میں ہی رکھنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقاتوں میں امریکی عہدیداروں کی توجہ بار بارپاکستان کی داخلی سیکیورٹی پر بھی دلائی گئی لیکن امریکی عہدیدار مسلسل اپنے مطالبات دہرا رہے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے بھی ٹامس ویسٹ اور دیگر امریکی عہدیداروں کے سامنے شواہد رکھ دیے گئے ہیں۔ افغان سرزمین کے پاکستان میں دہشتگردی کے لئے استعمال اور افغان انتظامیہ کی طرف سے ٹی ٹی پی کی مدد کے شواہد بھی دئیے گئے۔ پاکستان نے بھی امریکی عہدیداروں کو اپنا فیصلہ واپس لینے سے معذوری سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ امریکا کو خدشہ ہے کہ پاکستان ان لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کرے گا جو لیگل ہیں یا ان کا پراسس جاری ہے۔ پاکستان نے امریکی عہدیداروں کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے افغانوں کے خلاف ضرور کارروائی ہوگی جو پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہوں گے۔ پاکستان کے لئے اپنی سلامتی اولین ترجیح ہے۔آرمی چیف کی اس دورہ کے دوران یقناً یہ تمام اہم امور زیر بحث آئے گے اور امید ہے آرمی چیف امریکہ میں پاکستان کا مقدمہ احسن طریقے سے لڑیں گے۔
آرمی چیف کادوسرا دورہ،حافظ جنرل عاصم منیر امریکا کیوں گئے؟
Dec 12, 2023 | 10:17:AM
Read more!