جہاں ضرورت ہوگی سیٹلائٹ کلینکس بنائیں گے، وزیراعلی محسن نقوی

Dec 12, 2023 | 16:26:PM
جہاں ضرورت ہوگی سیٹلائٹ کلینکس بنائیں گے، وزیراعلی محسن نقوی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا ہے کہ جہاں بھی ضرورت ہوگی سیٹلائٹ کلینکس بنائیں گے۔ 

تفصیلات کے مطابق وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے  پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  مشاورت کیساتھ پی آئی سی کا ڈیزائن بنایا گیا ہے، جو 30دسمبر تک مکمل کر لیا جائے گا،پی آئی سی میں میں بیڈز کی کمی تھی،اپ گریڈیشن کے بعدمزید108بیڈز کا اضافہ ہو گا،ٹیسٹ کے لئے آنے والے مریضوں کو انتظار کرنا پڑتا تھا،ہم نے سیٹلائٹ کلینک شروع کر دئیے ہیں۔

انہوں نے  کہا کہ کوٹ خواجہ سعید اور شاہدرہ میں کارڈیالوجی کے مریضوں کے لئے سیٹلائٹ کلینک فنکشنل ہو چکے ہیں،میاں منشی ہسپتال میں سیٹلائٹ کلینک بنانے پر غور کیا جارہا ہے،سیٹلائٹ کلینک میں کارڈیالوجی کے مریضوں کا علاج ہو گا اگر ضرورت پڑی تو پھر ہی مریض بڑے ہسپتال میں جائیں گے، پی آئی سی کے اوپی ڈی کی بھی مرمت ہوگی،مختلف اضلاع میں دل کے مریضوں کیلئےبنیادی سہولیات ہیں۔ 

محسن نقوی نے کہا کہ  او پی ڈی کی تزئین وآرائش کا کام اگلے ہفتے شروع کر دیا جائے گا،پوری ٹیم دن رات ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے لئے محنت کررہی ہے،پی آئی سی تھرڈ فلور،گراؤنڈ فلور،عرفان بلاک پر کام جاری ہے،پرائمری این جی اوز اور ڈریپ شفٹنگ کررہے ہیں،کوشش ہے جہاں پر ممکن ہو دل کے مریض کو جلد بنیادی علاج مہیا ہو،ساہیوال میں ہارٹ کلینک بن رہا ہے۔

محسن نقوی نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈیرہ غازی خان میں دل کے نامکمل ہسپتال کو مکمل کررہے ہیں،ملتان میں کارڈیالوجی سنٹر اپ گریڈ ہوچکا ہے،سیالکو ٹ میں بھی کارڈیالوجی کی سہولت پر فوکس کیا ہوا ہے،تقریبا تمام بڑے اضلاع میں کارڈیالوجی کی سہولتیں دی جارہی ہیں،میں بڑا کلیئر ہوں،میں نے صرف ڈاکٹرز کیلئے نہیں کہا تھا جو بھی بندہ کام نہیں کرتا ہے اس کے لئے کہا تھا۔

محسن نقوی نے  کہا کہ  میرا بیان ڈاکٹرز کے لئے نہیں تھا،تمام محکموں کے لئے تھا،اگر میں بھی حکومت سے تنخواہ لوں اور کام پورا نہ کروں تو میں بھی اس کیٹگری میں ہوں،میرا بیان ان تمام لوگوں کے لئے تھا جو اپنے ڈیوٹی اوقات پورا نہیں کرتے،اگر سی سی پی او لاہور اپنا ڈیوٹی اوقات پوری نہیں کرتا تو ان کا ڈیپارٹمنٹ بھی اسی کیٹگری میں شامل ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ میری فیملی میں ڈاکٹرز ہیں،کام پورا کرنے والے ڈاکٹرز کو ایسا ہر گز نہیں کہہ سکتا کیونکہ ڈاکٹرز ہمارے لئے بہت قابل احترام ہیں،ہمارے ڈاکٹروں کی بڑی تعداد بہترین کام کررہی ہے،8گھنٹے کی ڈیوٹی والا ڈاکٹر12گھنٹے بھی کام کرتا ہے،جو لوگ بھی ڈیوٹی مکمل  نہیں کرتے  ہیں،میں نے ان کو کہا ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ  احتجاج کرنے والے ڈاکٹرز اپنا شوق پورا کر لیں،لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق ڈاکٹرز احتجاج نہیں کر سکتے،ایک روپیہ میں حرام کھانے والے لعنت بھیجتا ہوں،اپنے اور اپنے بچوں کے لئے حرام کی کمائی کی لعنت نہیں لے سکتا،جھوٹا الزام لگانے والوں کے بارے میں قرآن پاک میں واضح تعلیمات موجود ہیں۔

وزیراعلی سید محسن نقوی نے کہا کہ میں نے اللہ تعالی کو جواب دینا ہے،کسی اور کو نہیں،ہم صبر کررہے ہیں کہ عوام کو کسی قسم کی تنگی نہ ہو،اپنے مسائل پر روشنی ضرورڈالیں لیکن لائن کراس نہ کریں،اگر کسی نے لائن کراس کی توریاست موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں:محسن نقوی کا انسانیت دوست اقدام، سرکاری ملازمین کی سنی گئی

صوبائی وزیر صحت اور سیکرٹری صحت کسی کے ملازم نہیں ہیں،انہوں نے پورا پنجاب دیکھنا ہوتا ہے،وزراء اور سیکرٹریزصرف عوام کو جوابدہ ہیں،جن کو اپ گریڈیشن پر اعتراض ہے،ان کو کوئی جواب نہیں دیا جائے گا،میں بڑا صبر والا آدمی ہوں لیکن رٹ آف دی سٹیٹ قائم کرنا بھی جانتا ہوں۔