(24نیوز)سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز جاری کرنے سے متعلق لیے گئے نوٹس کے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا وزیراعظم سے متعلق کیس سننا درست نہیں ہے۔
تفصیلا ت کے مطا بق چیف جسٹس گلزار احمد کی جانب سے تحریر کردہ 5 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا وزیراعظم سے متعلق کیس سننا درست نہیں۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غیر جانب داری کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ وزیراعظم سے متعلق کوئی بھی مقدمہ نہ سنیں۔چیف جسٹس نے فیصلے میں کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نامعلوم ذریعے سے وصول شدہ واٹس ایپ پیغام کا حوالہ دیا اور نامعلوم ذرائع سے وصول شدہ دستاویزات ججوں کو فراہم کی گئیں۔
انہوں نے تحریر کیا کہ دستاویزات کی کاپی اٹارنی جنرل کو بھی فراہم کی گئی جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ نامعلوم نمبر سے وصول شدہ دستاویزات اصلی ہیں یا نہیں۔سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے کہا دستاویزات کے مستند ہونے پر سوالیہ نشان موجود ہے اور استدعا کی کہ دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ نہ بنایا جائے۔