(24 نیوز)چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس میں ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ اصل مجرموں کی بجائے بے گناہوں کو ہراساں کررہے ہیں، عدالت کسی کو کوئی گیم کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بے گناہ اور پروفیشنل وکلا کو ہراساں کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سینئر وکیل نذیر جواد کی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل نے بتایا کہ وہ اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس بلاک پر حملے یا وکلا کے احتجاج میں شامل نہیں تھے، اس کے باوجود پولیس نے رات کوان کے دفترپرچھاپہ مارا۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی کمشنر اور سینئر سپرٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) اسلام آباد کو دوگھنٹے کے نوٹس پرطلب کیا اور ایس ایس پی سے استفسار کیا یہ کیا مذاق ہورہا ہے؟ کہا کون کررہا ہے یہ سب؟ بے گناہ اور پروفیشنل وکلا کو کون ہراساں کررہا ہے؟ کیا اس معاملے پر کوئی گیم کھیل رہا ہے؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ اصل مجرموں کی بجائے بے گناہوں کو ہراساں کررہے ہیں جو حملے میں ملوث ہیں ان کو آپ پکڑ نہیں سکتے، عدالت کسی کو کوئی گیم کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی۔انہوں نے حکم دیا کہ معاملے پر انکوائری بٹھائیں اور پتہ کریں کہ کس نے ایسا کیا اور کیوں کیا؟ پانچ فیصدلوگ واقعے میں ملوث تھے جوسب کی بدنامی کاباعث بن رہے ہیں۔