(24 نیوز) نہرو کا سیکولر بھارت ہندو انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھ گیا، عالمی میڈیا نے بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی پر خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
برطانوی جریدے بی بی سی BBC کے بعد معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز بھی بھارت میں مودی سرکار کی انتہا پسندی کے خلاف بول پڑا۔ نیویارک ٹائمز نے مودی سرکار کا بھارت کو ہندو ملک بنانے کا منصوبہ بے نقاب کر دیاہے۔اخبار کے ایک کالم میں مودی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
بھارت میں مودی کی انتہا پسند جماعت بی جے پی BJP کے اقتدار میں آنے کے بعد مذہبی شدت پسندی اور اقلیتوں کے خلاف رجحانات میں شدید اضافہ ہوا ہے جس پر بھارت کو کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف جرائم پر سزا کا کوئی رواج نہیں ہے۔
نیو یارک ٹائمز کے کالم نگار لیڈیا پولگرین نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ مودی سرکار نے جان بوجھ کر مسلمان مخالف قوانین بنائے ، شہریت کے قوانین میں تبدیلی کی اور کشمیر کے ناجائز غاصبانہ انضمام کی بھی کوشش کی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مودی ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس RSS کا سرگرم رکن ہے اور مودی سرکار نے منظم انداز میں آزادیِ اظہار پر کریک ڈاؤن کیا۔
ضرور پڑھیں :برطانوی فوج نے روس سے لڑنے سے انکار کردیا
لیڈیا پولگرین کے مطابق مودی سرکار نے تنقیدی آوازوں کو دہشتگردی قوانین سے دبایا، میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لئے ایمرجنسی پاورز کا سہارا لیا، ہندو انتہا پسند ہمیشہ سے بھارت کی سیکولر آئینی حیثیت کو ختم کرکے اسے ہندو ملک کا درجہ دینا چاہتے ہیں اور مودی تیسری مرتبہ الیکشن جیت کر آئین تبدیل کرکے بھارت کو ہندوملک قراردےدےگا۔
پےدرپے چھپنے والے مضامین ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی میڈیا میں مودی کی ہندو انتہا پسند پالیسیوں پر شدید اضطراب پایا جاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں بہت سے سوال بھی جتم لیتے ہیں جیسا کہ کیا عالمی میڈیا اور مغرب مودی کی 2024 میں جیت پر پریشان ہے؟ کیامودی تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کی ہوس میں پاکستان کے خلاف ایک اور فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچائے گا؟ کیا ایک اور مودی دور حکومت بھارت میں ہندو انتہا پسندی کو خطرناک حد تک فروغ نہیں دے گا؟ کیا ہندوتوا کے تحت چلنے والا ایٹمی بھارت خطے بالخصوص پاکستان اور عالمی دنیا کی سلامتی کے لیے خطرہ تو نہیں ہے؟