(ویب ڈیسک)اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ حماس نے ہفتے کے روز یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو جنگ بندی ختم کر دیں گے۔
غزہ میں جنگ بندی کا معاہاسرائیلی وزیراعظمدہ ہوئے صرف تین ہفتے ہوئے ہیں اسرائیل اور حماس ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کر رہے ہیں، حماس نے اسرائیل پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اب تک غزہ میں جنگ بندی کا معاہدے کے تحت رہا کیے جانے والے 33 میں سے 16 یرغمالیوں کو حماس نے آزاد کر دیا ہےجبکہ تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں کی فہرست میں سے 656 کو اسرائیل نے رہا کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:اسرائیلی وزیراعظم کی سعودی عرب کے اندر فلسطینی ریاست بنانے کی تجویز
حماس نے اسرائیل پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ ہفتے کے روز ہونے والی یرغمالیوں کی رہائی کو تاحکمِ ثانی ملتوی کر رہی ہے
اسرائیل نے جوابی ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حماس نے ہفتے کے روز یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو جنگ بندی ختم ہو جائے گی۔
اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ اگر حماس ہمارے یرغمالیوں کو ہفتے کی دوپہر تک واپس نہیں کرتی تو جنگ بندی ختم ہو جائے گی اور آئی ڈی ایف (اسرائیلی فوج) دوبارہ شدید جنگ شروع کرے گی، یہاں تک کہ حماس کا مکمل خاتمہ ہو جائے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی نے اس معاہدے میں مصر اور قطر کے حکام کے ساتھ ثالثی کی، ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی نے تجویز دی ہے کہ معاہدے کے کئی مراحل میں تقسیم ہونے کی بجائے حماس کو الٹی میٹم دے کر تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جائے۔
مزید پڑھیں :اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو وزیر دفاع کی برطرفی مہنگی پڑ گئی
حماس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ یرغمالیوں کی اگلی رہائی کو مؤخر کرسکتے ہیں اسرائیل نے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں پر فائرنگ، شدید بمباری کی ،شمالی علاقے میں بے گھر افراد کی واپسی میں تاخیر اور متفقہ انسانی امداد کو غزہ میں داخل نہ ہونے دینا شامل ہے۔
اسرائیل ضروری ادویات اور ہسپتالوں کے لیے سامان کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے اور خیمے پہلے سے تیار شدہ گھر، ایندھن، یا ملبہ ہٹانے والی مشینیں غزہ میں جانے کی اجازت نہیں دے رہا۔