(24 نیوز) سپریم کورٹ نے بلوچستان حکومت کو ایک ماہ میں کرشنگ پلانٹس کیلئے جگہ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے کہاکہ ایک ماہ میں کرشنگ کیلئے جگہ مختص نہیں ہوئی تو چیف سیکرٹری پیش ہو کر وجوہات سے آگاہ کریں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کوئٹہ کرشنگ پلانٹس کی منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے وائلڈ لائف پارکس نوٹیفائی کرنے کا کہا تھا۔ جس پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ عدالت سے گزارش ہے ہمیں وقت دے تاکہ کرشرز کو بلا کر معاملے کا حل نکالیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کرشنگ پلانٹ مالکان سالوں سے انتظار کر رہے ہیں اور آپ سے ابھی تک معاملہ حل نہیں ہوا۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ ڈائریکٹر مائینز نے کرشرز کے نمائندوں کو بلا کر جگہ دکھائی، کوئٹہ کے نزدیک اور مناسب جگہ دی لیکن کرشرز وہاں جانا نہیں چاہتے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ معاملہ حل نہیں ہو رہا کیوں نہ چیف سیکرٹری بلوچستان کو بلا کر پوچھیں، لاء آفیسر فیصلہ نہیں کرسکتے تو چیف سیکرٹری ذمہ دار ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کرشرز نے کاروبار کرنا ہے انہیں صوبائی حکومت جگہ بتائے تاکہ وہ کاروبار کرسکیں۔ جس پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ عدالت ایک ماہ کے بجائے دو ماہ کا وقت دے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ زیادہ وقت نہیں دے سکتے اس طرح تو صوبائی حکومت کا امیج خراب ہوتا ہے۔