ایم کیو ایم کی بلدیاتی انتخابات سے متعلق حکم امتناعی کی درخواست مسترد
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم کی کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق حکم امتناعی درخواست مسترد کر دی۔
سندھ ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے نامکمل کورم اور اقدامات کی قانونی حیثیت کے معاملے پر سماعت ہوئی۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر اور ایم کیو ایم وکیل طارق منصور عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر نے عدالت کو بتایا کہ ایم کیو ایم کی درخواستیں پہلے ہی مسترد ہو چکی، بلدیاتی انتخابات پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ بھی آچکا، الیکشن کمیشن کہہ چکا انتخابات موخر کرنا سپریم کورٹ فیصلے کے منافی ہوگا۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر نے موقف اپنایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے بھی نومبر میں تفصیلی فیصلہ جاری کیا، بینچ نمبر ایک نے ایم کیو ایم درخواست پر فیصلہ جاری کیا، اگر ایم کیو ایم متاثر ہے تو سپریم کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے، طے شدہ نقطے پر بار بار درخواستیں دائر نہیں ہو سکتیں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ الیکشن کورم پر ایم کیو ایم درخواست مسترد ہوئی، سپریم کورٹ جانے کے بجائے نئی درخواست دائر کر دی گئی، یہ درخواست تو قابل سماعت ہی نہیں، الیکشن کمیشن کے پہلے، دوسرے نوٹی فکیشن پر بھی فیصلہ ہوچکا، ایم کیو ایم کے پاس اب سپریم کورٹ کا فورم ہی موجود ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم وکیل کو دلائل دینے کی ہدایت کی۔ جس پر وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن فیز ون اور ٹو دونوں کو چیلنج کیا، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے جواب پر عدالت کو مطمئن کروں گا، 25 جولائی 2021 سے الیکشن کمیشن کا کورم نا مکمل ہے، الیکشن کمیشن کے تمام نوٹی فکیشن غیر قانونی ہیں۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ کیا آپ پہلے فیز کو بھی غیر قانونی قرار دلوانا چاہتے ہیں ؟ جس پر طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ جی بالکل، تمام عمل ہی غیر قانونی ہے۔
عدالت نے طارق منصور سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس مزید کیا دلائل ہیں۔ جس پر وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ مجھے سنا تو جائے۔ سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ کل آپ کو ایک گھنٹہ دیا، ایڈووکیٹ جنرل نے پانچ منٹ میں دلائل مکمل کیے، آپ کو مزید وقت نہیں دے سکتے۔
وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ 22 ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہونے جا رہی ہے۔ عدالت نے ایم کیو ایم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب دلائل آپ کل بھی دے چکے، الیکشن کمیشن کے پانچ ارکان کی جگہ تین ممبران نے شیڈول کیسے جاری کیا ؟۔
جس پر وکیل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ اس کا جواب تو الیکشن کمیشن دے گا۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب آپ اس کی وضاحت کریں۔ نمائندہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل کے دلائل سے متفق ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم کی کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق حکم امتناعی درخواست مسترد کر دی۔