(حاشر احسن)فواد چودھری کے مزید جسمانی ریمانڈ کیلئے نیب کی استدعا پر احتساب عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ۔
تفصیلات کے مطابق فواد چودھری کو ڈیوٹی جج کی عدالت پیش کیا گیا،احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے اڈیالہ جیل سماعت میں ہونے کے باعث سماعت ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند نے کی ،نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ 2افراد کو طلبی کے نوٹس جاری کئے تھے وہ پیش نہیں ہوئے ،انکوائری کے لئے مذید وقت درکار ہے ، اس لیے فواد چودھری کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے ۔
فواد چودھری کے وکیل عامر عباس نے کہا جو بھی آرڈر ہوتا ہے اس میں لکھا جائے کہ جج ڈیوٹی پر ہیں کورٹ میں نہیں ،اس منصوبے میں ٹینڈر ہوا ہی نہیں تو الزام کیسا ؟میری 31 سالہ پریکٹس میں ایسا کوئی کیس کبھی آیا ہی نہیں ،اگر کسی کو ذاتی حیثیت میں کوئی پیسے دئیے تو گواہ لے آئیں ،اگر کسی کا ذاتی معاملہ ہے تو 420 کا کیس کریں نیب کیسے کسی کو گرفتار کر سکتا ہے ؟
عامر عباس ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ یہ کون سی تفتیش میں ہوتا ہے کہ ابتدائی مراحل میں کنفرنٹ کیا جائے،پچھلی حکومت میں ایک ترمیم کے ذریعے جسمانی ریمانڈ کو 14 دن سے بڑھا کر 30 دن کر دیا گیا ،آج کہتے ہیں کوئی ہاؤسنگ سوسائٹی بنی ہے کیا اس کی کوئی این او سی ہے دکھا دیں ،ہاؤسنگ سوسائٹی کی کوئی فائل دکھا دیں الیکشن پراسیس سے باہر کرنے کے لیے 30 دن ریمانڈ پورا کیا جا رہا ہے ،ایک روپے کا سرکاری خزانے کو نقصان ثابت نہیں کر سکے ،اگر کنٹریکٹرز نے 18 لاکھ دئیے تو اسے بدلے میں کیا ملا الزام تو کوئی بھی لگا سکتا ہے ۔
عامر عباس ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ مقصد صرف فواد چودھری کو اندر رکھنا ہے تاکہ 30 دن بعد فواد جانے ضمانت جانے،ڈیوٹی جج کے سامنے ایک سمری آتی ہے جسمانی ریمانڈ کی اسے دیکھنا ہوتا ہے ،پہلے کال اپ نوٹس میں صرف اثر رسوخ استعمال کرنے کا الزام تھا اب الزامات بڑھتے چلے جا رہے ہیں ،یہ کوئی بلائنڈ قتل کا کیس نہیں کہ نئے حقائق سامنے آرہے ہیں ،جسمانی ریمانڈ کی توسیع ہوتی ہے نیا ریمانڈ نہیں لیا جاتا توسیع کے لیے ٹھوس وجوہات ہونی چاہئیں ،نیب ایک ہومیوپیتھیک ٹائپ پروپوزیش ہے ۔
فواد چودھری نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ نیب پراسیکیوٹر کیخلاف توہین عدالت فائل کرنا چاہتا ہوں ،نیب پراسیکیوٹر نے جھوٹ بولا کہ ایک کنٹریکٹ ہوا،دوسرا جھوٹ بولا کہ میرے اکاؤنٹ ڈسکور ہوئے،ایزی پیسہ اکاؤنٹ کو ڈسکور کر لیا،مجھے پتہ ہے کیسے دور سے گزر رہے ہیں لیکن ہمارے ساتھ ایسا سلوک نہ کیا جائے،ہم نہیں الیکشن سے پہلے باہر آتے ہیں کون سا ضمانت ہو جانی لیکن اس طرح کے کیسز نہ بنائے جائیں ،عدالت نے فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں : بلے کا نشان، کیس ملتوی کرنا ہے تو ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنا ہوگا، سپریم کورٹ