اسرائیل ، بھارت  اورعمران! یک جسم ،یک زبان ، یک جان 

عامر رضا خان 

Jul 12, 2023 | 17:05:PM
اسرائیل ، بھارت  اورعمران! یک جسم ،یک زبان ، یک جان 
کیپشن: عامر رضا خان
سورس: 24urdu.com
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

یثرب (مدینہ) پر اہل مکہ کے قبائل حملہ آور تھے بدر کا میدان تھا مسلمان ظاہری ہتھیاروں اور تربیت یافتہ جنگجوؤں سے محروم تھے اگر کچھ تھا تو وہ جذبہ ایمانی تھا ، آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفیٰﷺ  میثاق مدینہ یہودیوں سے کرچکے تھے جس میں یہ طے تھا کہ بیرونی حملہ آوروں کی صورت میں یہود و مسلمان مل کر دشمنوں کا مقابلہ کریں گے یہود دولت مند بھی تھے اور حرب و قتال کے ماہر بھی لیکن جب لشکر قریش پہنچا تو یہودیوں کے سب سے بڑے اور طاقتور قبیلے بنو قینقاع ، بنو نضیر اور بنو قریظہ نے لڑنے سے انکار کردیا مسلمان تن تنہا میدان میں اترے ایک کا مقابلہ تین سے تھا لیکن نا تعداد کام آئی اور جنگی سازو سامان اللہ پاک نے مسلمانوں کو فتح سے ہمکنار کیا اور قریش کو ہزیمت اٹھانا پڑی ۔


مسلمانوں کی اس فتح کو مدینہ کے یہودی نے محض اتفاق اور اہل مکہ کی جنگ حکمت عملی کی کمزوری سے معمور کیا ، یہودیوں نے مسلمانوں کو اپنے لیے معاشی اور حربی دشمن گردانا میثاق مدینہ کی خلاف ورزی کے باوجود ان یہودیوں کو مسلمانوں نے کچھ نہ کہا تو یہ اندرونی سازشوں میں مصروف ہوئے مسلمانوں کی جانب سے بار بار کی تنبیہہ کے باوجود جب یہ اپنی ریشہ دوانیوں سے باز نہ آئے تو آقائے دو جہاں ﷺ نے انہیں مدینہ بدری کا حکم دے دیا ۔

ضرور پڑھیں:پاکستانیوں کا گندہ ڈی این اے ! جعلی مفکر کی نئی دُر فتنی  
یہودی مدینہ سے تو گئے لیکن سازشوں سے باز نہ آئے تو سن 2 ہجری کو ان کے خلاف اعلان جہاد ہوا یہ خیبر کے قلعہ میں محصور ہوئے تو نبی اکرم ﷺ کے حکم کے مطابق حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو علم اسلامی سونپا گیا خیبر کا قلعہ فتح ہوا اور یوں یہودی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے صرف مدینہ سے ہی نہیں اس کے مضافات سے بھی نکال دئیے گئے ، یثرب سے یوں نکالے جانے کا دکھ آج بھی اہل یہود کے دل میں زندہ ہے اور وہ "گریٹر اسرائیل " کا جو نقشہ دنیا میں پیش کرتے ہیں اُس میں بڑا حصہ سعودی عرب کا بھی شامل ہے جسے وہ آج بھی حاصل کرنے کے در پےہیں اور اس کے لیے اپنے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو ہٹا دینا چاہتے ہیں وہ اپنے مسیح موعود جسے ہم دجال کہتے ہیں کے انتظار میں ہیں جس سے اُس خواب کی تکمیل ہوگی جسے وہ صدیوں سے دیکھ رہے ہیں، یہودی ایک بار پھر مدینہ میں داخل ہونا چاہتے ہیں اُن کے مطابق مصر شام ، لبنان مصر، فلسطین سب ’گریٹر اسرائیل‘کا حصہ ہیں جسے وہ اپنی انہی سازشوں کے ذریعے حاصل کرنا چاہتے ہیں جن کا آغاز انہوں نے غزوہ بدر کے بعد کیا تھا ۔

یہ بھی پڑھیں :میرے نوجوانو! خوف کے بُت توڑ دو
پاکستان صیہونی منصوبوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تصور کیا جاتا ہے یہودی تصور کے مطابق پاکستان کو غیر مستحکم ، اور توڑے بغیر وہ اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتا ، پورے عالم اسلام میں فوجی لحاظ سے تین بڑی قوتیں ،عراق ایران اور پاکستان تصور کی جاتی تھیں عراق اور ایران کی قوت کو باہمی جنگ سے یہودیوں اور اُن کے پروردہ لوگوں نے ختم کیا اور باقی بچا پاکستان ،اسلامی دنیا  کی واحد ایٹمی طاقت، پاکستان جسے ختم کیے بغیر اور یہاں بسنے والوں کے دلوں سے مدینہ پاک کی محبت کو نکالے بغیر وہ اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے ، ایٹمی قوت ہونے کے اور ایک بڑی فوج کے باعث اس ملک خداداد کو ختم کرنے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال نہیں کیا جاسکتا اس لیے اس کے لیے جو حکمت عملی اپنائی گئی اُس میں اندرونی خلفشار ، پاکستان کی عوام اور فوج میں خلیج کو بڑھا کر مقاصد حاصل کرنے کا پلان شامل ہے ۔


ایک مخصوص انداز پاکستان کے اندر ایک ایسی سیاسی قوت کو پروان چڑھایا گیا جس کے منہ میں نام مدینہ کا اور دل میں مقصد پاکستان کو کمزور کرنے کا تھا اور یہ کمزوری کسی ایک محاذ پر نہیں معاشی ، معاشرتی اور فوجی کمزوری پر محیط تھی، ٹوٹا پھوٹا لاغر پاکستان اس خطے میں اسرائیل اور بھارت کی بقاء کے لیے ضروری تھا اپنے ان مذموم مقاصد کے لیے ایک ایسا جال بنا گیا جس میں ملک اور بیرون ملک کے معصوم شہری شکار بنائے گئے روایتی اور سوشل میڈیا پر پاکستان کے سیاستدانوں اور اداروں اور عوام کو کرپٹ ثابت کیا جائے ،آہستہ آہستہ قوم کو مایوسی کے اندھیروں میں دھکیلا جائے عمران خان کو اس مایوسی کو پھیلانے پر معمور کیا گیا ،سوشل میڈیائی فوج ظفر موج تھی جو اندرون ملک اور بیرون ملک سے نوجوان نسلوں کو دل لبھانے والی مورتوں اور ادھیڑعمر افراد کو جعلساز مجمع باز مولویوں کے ذریعے اذہان سازی کرنے لگے ،بارہ مصالحے کی چاٹ بنائی گئی این جی او کی فورس پیچھے تھی تو مزارات پر سجدوں کے جلوے تھے ، پاکستان کے پاسپورٹ کی بے توقیری کا رونا رویا گیا ، سی پیک منصوبے کو بریکیں لگائی گئیں ، جلسے جلوس دھرنے دئیے گئے اداروں کو جب تک ہوش آتا ایسا ماحول بنا دیا گیا کہ خود اداروں کے اندر سے دشمن پیدا ہوئے ۔

سینکڑوں کے جلسے لاکھوں کے دکھائے گئے تعلیمی اداروں میں ایسے استاد بھرتی کیے گئے جو بھائی کے ساتھ بہن کے تعلقات جیسے کورس پڑھا رہے تھے، عدلیہ کو استعمال کرنے کی سازش تیار ہوئی تو شوکت صدیقی جیسے ججز کو عدل نکالا دیا گیا اور صحافیوں میں سے کسی نے سچ بولا تو اسے رضی دادا اور ابصار عالم بنا دیا گیا ، وکلاء میں موٹے موٹے جھوٹ بولنے والے لائے گئے اور میاں داؤد جیسوں کو سچ کی سولی پر لٹکایا گیا ، ڈاکٹروں کے پرائیوٹ ہسپتالوں کو نوازا گیا اور سرکاری ہسپتالوں کا دیوالیہ نکالا گیا ۔ کبھی پاکستان کو سری لنکا بنانے کے دعوے کیے گئے اور کہیں بھوٹان بنانے کی بد خبری گویا ہوئی،کوئی ایک شعبہ ایسا نہ تھا جہاں اس پراجیکٹ " گریٹر اسرائیل "  جسے چند یاران سخن" پراجیکٹ عمران" کا نام دیتے ہیں نے خرابی پیدا نہ کی ہو ۔ اور پھر پلان کے مطابق 9 مئی کا سانحہ کرایا گیا مشرقی پاکستان کی مثالیں دی گئیں اور پکڑے جانے پر انسانی حقوق کا واویلا مچایا گیا ۔

یہ بھی پڑھیے: قاضی فائز عیسیٰ، عمرانی تابوت کا آخری کیل
اب اسرائیل اور بھارت اپنے پلان کی ناکامی کا رونا رونے کے لیے اقوام متحدہ تک پہنچ گئے ،وہی زبان بولی جا رہی ہے جو زمان پارک سے پکاری جاتی ہے بھارت ، اسرائیل اور عمران خان یک زبان ہونے کی بلی تھیلے سے باہر آچکی ہے ، ایجنڈا کیا ہے پاکستان کو کمزور اور بے وقعت کرنا ، اللہ پاک نے اس صیہونی ایجنڈے کو بروقت بے نقاب کیا یہ بھی اس ذات اعلیٰ کا ہم پر احسان ہے۔

ضروری نوٹ :ادارے کا بلاگر کے ذاتی خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔ایڈیٹر

Amir Raza Khan

عامر رضا خان سٹی نیوز نیٹ ورک میں 2008 سے بطور سینئر صحافی اپنی خدمات سرانجام دے رہے۔ 26 سالہ صحافتی کیریر مٰیں کھیل ،سیاست، اور سماجی شعبوں پر تجربہ کار صلاحیتوں سے عوامی راے کو اجاگر کررہے ہیں