(24 نیوز)سنہرے مستقبل کیلئے باہر جانے کا خواب ہر کوئی دیکھ رہا ہے۔بڑھتی بیروزگاری، بدامنی، جان ومال کا خوف یا سنہرے مستقبل کے خواب کے حصول کیلئے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد ملک سے باہر جانے کی خواہش کااظہار کر رہی ہے۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق 2015 سے رواں سال 2024 کے ابتدائی پانچ ماہ تک ساڑھے نو سال میں مجموعی 62لاکھ 20ہزار سے زائد پاکستانی اپنا وطن چھوڑ کر دیار غیر چلے گئے۔
پروگرام ’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق کہتے ہیں کہ سال 2015 میں 9لاکھ 46ہزار 571، سال 2016میں 8لاکھ 39ہزار 353، سال 2017میں 4لاکھ 96ہزار 286، سال 2018 میں 3لاکھ 82ہزار 439، سال 2019 میں 6 لاکھ 25ہزار 203، سال 2020میں دو لاکھ 24ہزار 705، سال 2021 میں تقریبا 2 لاکھ 25 ہزار پاکستانیوں نے اپنا ملک چھوڑا۔سال 2022 میں 8 لاکھ 32 ہزار سے زائد نے پاکستان کو خیرباد کہا۔ گزشتہ سال یعنی 2023 میں ملک چھوڑنے والوں میں 119 فیصد کا بڑا اضافہ دیکھا گیا۔ بیوروآف ایمی گریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے مطابق 2023 میں 8 لاکھ 60 ہزار پاکستانیوں نے روزگار کیلیے پاک سر زمین کو چھوڑا جبکہ 2024 میں اب تک 7 لاکھ 89 ہزار 837 افراد ملک چھوڑ چکے ہیں۔سال 2023 میں ملک چھوڑنے والوں میں 3 لاکھ 85 ہزار 892 لیبر، ایک لاکھ 96 ہزار 575 ڈرائیورز، 8 ہزار 741 انجینئرز، 7 ہزار 390 اکاونٹنٹس، 3ہزار 486ڈاکٹرز، ایک ہزار 533 اساتذہ شامل ہیں۔دنیا کے 50 مختلف ممالک میں اس وقت ساڑھے ایک کروڑ 35 لاکھ کے قریب پاکستانی مقیم ہیں، جن میں 96 فیصد پاکستانی خلیجی ممالک میں موجود ہیں۔2023 میں پنجاب سے 489,301، خیبرپختونخوا سے 210,150، سندھ سے 72,382اور قبائلی علاقوں سے 36,609مزدروں نے بیرون ملک ہجرت کی۔یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان میں اکثریت ملک سے باہر جاکر اپنے مستقبل کو سنوارنا چاہتی ہے ۔
لیکن ایجنٹ مافیا اِن خوابوں کو چکنا چور کردیتا ہے۔یہ ایجنٹ مافیا کلائنٹ کی مجبوری کا فائدہ اُٹھا کر اُن کو باہر جانے اور وہاں نوکری دلانے کا جھانسہ دے کر اُن کی کون پسینے کی کمائی لوٹ لیتے ہیں۔ابھی حال ہی میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے انسانی اسمگلرز کے خلاف ایک بار پھر کارروائیاں تیز کرتے ہوئے گوجرانوالہ میں اشتہاری ملزم سمیت دو ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ایف آئی اے حکام کے مطابق دونوں ملزمان معصوم شہریوں کو بھاری معاوضے کے عوض غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک بھیجتے تھے۔اب جعلی ویزہ کنسلٹنٹ کی بھرمار ہوچکی ہے جو شہریوں کو دھوکہ دے رہے ہیں ۔یہ ایجنٹ مافیا کیسے شہریوں کو چونا لگاتے ہیں ۔چونا لگانے کی کون سی مختلف وارداتیں کی جاتی ہیں ۔کس قسم کے فراڈ کئے جاتے ہیں وہ میں ناظرین کے سامنے رکھتا ہوں ۔
فراڈ نمبر ون ،ایجنٹ مافیا دفتر خارجہ کے باہر شہریوں سے دفتر خارجہ کے اندر داخل ہونے کی فیس مانگتا ہے ۔اور یہ مختلف نوعیت کی فیس ہوتی ہے کوئی 95 ہزار مانگتا ہے کوئی 80ہزار مانگتا ہے،یعنی داخلے کیلئے بھی رشوت دی جاتی ہےفراڈ نمبر 2،ویزا کنسلٹنٹ کو اچھے سے پتہ ہوتا ہے کہ کلائنٹ کا ویزہ لگے گا یا نہیں لیکن وہ کلائنٹ کی بینک اسٹیٹمنٹ دیکھ کر بھی اُنہیں دھوکہ دیتے ہیں ۔اور یوں ویزہ نہیں لگتا۔فراڈ نمبر 3،یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر کسی نے وزٹ ویزے کیلئے اپلائی کیا ہے تو ویزہ کنسلٹنٹ فراڈ کرتے ہوئے اُس کا اسٹوڈنٹ ویزہ لگا دے گا ایسا کرنے کی صورت میں کلائنٹ کے ساتھ فراڈ ہوجاتا ہے اور اُس کا ویزہ نہیں لگتا۔فراڈ نمبر4،ڈن بیس پر ویزہ کنسلٹنٹ کلائنٹ کو سبز باغ دکھاتا ہے کہ آپ 15 لاکھ دیں آپ کا ویزہ لگ جائے گا اور جو کلائنٹ اُس پر بھروسہ کرتا ہے وہ لوٹا جاتا ہے۔
فراڈ نمبر 5،کلائنٹ کے ڈاکومنٹس کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔یعنی ڈاکومنٹس دوسرے کلائنٹس کے ساتھ جوڑ کر بھی ویزہ کنسلٹنٹ فراڈ کرتا ہے۔فراڈ نمبر 6،وزٹ ویزے میں کلائنٹ سے پیسے لے کر اُنہیں ایک سال کا ٹائم دیا جاتا ہے کہ ایک سال میں آپ کا ویزہ لگ جائے گا لیکن یہ فراڈ ہوتا ہے ۔کیونکہ ویزہ کنسلٹنٹ رقم حاصل کرکے اُنہیں اپنے کاروبار میں استعمال کرتے ہیں اور جب کاروبار میں نقصان ہوتا ہے تو پھر کلائنٹ کو نہ تو پیسے واپس ملتے ہیں اور نہ ویزہ ۔فراڈ نمبر 7، ویزہ کنسلٹنٹ ویزہ لگنے سے امیگیریشن کا پروسیجر بھی کلیئر کروادیتا ہے لیکن جب جس ملک میں کلائنٹ پہنچتا ہے تو وہاں ویزا اسکین ہوتا ہے اور ویزہ نکلتا ہی نہیں ہے اور پھر کلائنٹ ڈپوٹ کردیا جاتا ہے۔کیونکہ ویزہ کنسلٹنٹ نے ویزا کے تمام پروسیجرز کو جعلی طریقے سے ڈیل کیا ہوتا ہے ۔